اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ جب سے یمن میں سعودی قیادت میں حوثی شیعہ باغیوں کے خلاف فضائی کارروائیاں شروع ہوئی ہیں، سویلین ہلاکتوں میں اضافہ آچکا ہے۔
اقوام متحدہ نے جمعے کے روز بتایا کہ گذشتہ ماہ جب سے بم حملے شروع ہوئے، شہریوں کی ہلاکتوں کی تعداد تقریباً 551 ہوگئی ہے۔ عالمی ادارے کے فنڈ برائے اطفال (یونیسیف) کا کہنا ہے کہ ہلاک شدگان میں کم از کم 115 بچے تھے۔
یہ فضائی کارروائیاں جمعے کو بھی جاری رہیں، جس سے تین روز قبل سعودی عرب نے کارروائی بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔
لڑاکا طیاروں نے اُن مقامات کو نشانہ بنایا جنھیں حوثی باغیوں کا گڑھ بتایا جاتا ہے، جہاں اسلحہ یا لڑاکوں کا شبہ تھا، ایسے میں جب ایرانی حمایت یافتہ باغی اور جلاوطن صدر عبد ربو منصور ہادی کے حامی بپھرے ہوئے ہیں۔
ایک ماہ سے جاری بمباری کے سلسلے کے باعث یمن میں جانی نقصان کا سنگین بحران درپیش ہے۔ تاہم، اس سے حوثی باغیوں کے حوصلے پست دکھائی نہیں دیتے۔
اقوام متحدہ کا دفتر برائے امور انسانی ہمدردی نے کہا ہے کہ مجموعی طور پر یمن میں جانی نقصان کا عدد تقریباً 1100 ہے، جب کہ 4300 زخمی ہوئے ہیں۔ ساتھ ہی، 19 مارچ سے اب تک 150000 افراد گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں۔
حوثیوں کا یمن کے ایک بڑے رقبے پر قبضہ ہے، اور اُنھوں نے مغربی حمایت کے حامل عبد ربو منصور ہادی کو ملک چھوڑ کر سعودی عرب فرار ہونے پر مجبور کیا ہے۔