ایسے میں جب کئی دِنوں سے ’حوثی‘ جنگجوؤں اور سنی ملیشیاؤں کے مابین شدید لڑائی جاری ہے، جِس کے نتیجے میں سینکڑوں مکیں نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں، بین الاقوامی ایئرلائنز نے یمن کے دارالحکومت، صنعاٴ میں پروازوں کی آمدو رفت معطل کردی ہے۔
گذشتہ رات ہونے والی جھڑپوں کے دوران، 40 سے زائد افراد ہلاک ہوئے، جب باغی حوثی جنگجوؤں نے شہر کے متعدد حصوں میں قائم پولیس اور فوجی چوکیوں پر قبضہ جما لیا۔
سرکاری تحویل میں کام کرنے والے میڈیا کا کہنا ہے کہ جمعرات کے دِن باغیوں نے سرکاری ٹیلی ویژن اسٹیشن پر گولہ باری کی، جو حملہ جمعے کے روز تک جاری رہا۔
رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ اہل کاروں نے دارالحکومت میں ٹیلی فون اور انٹرنیٹ کنیکشنوں کو کاٹ دیا ہے، حالانکہ لینڈلائنز اب بھی کام کر رہی ہیں۔
ایسے میں جب یمن کی فوج اور حوثی باغیوں کے درمیان چھوٹی سطح کی جھڑپیں ہوتی رہی ہیں، شدید لڑائی کا روپ اختیار کرنا نسبتاً ایک نیا عنصر ہے۔ حوثی باغیوں کا تعلق زیدی شیعہ مسلک سے ہے۔
حوثیوں نے حکومت کی تبدیلی اور معاشی اصلاحات کے مطالبوں پر مبنی ایک مہم چلا رکھی ہے۔
یمن کی سنی اکثریتی حکومت نے اُنھیں ایران کےنام پر جنگ چھیڑنے کا الزام عائد کیا ہے۔ اُنھوں نے کہا ہے کہ اس بے چینی کے پیچھے شیعہ احباب کا ہاتھ ہے۔