واشنگٹن —
یمنی حکومت کی افواج نے ملک کے جنوب میں کارروائی کی ہے جس دوران القاعدہ کے پانچ شدت پسند ہلاک کیے گئے ہیں، جب کہ درجنوں زخمی ہوئے۔ وزارت دفاع نے جمعے کے دِن بتایا کہ مذہبی باغیوں کے خلاف جاری کارروائی کو آج چوتھا روز ہے۔
جزیرہ نما عربستان میں القاعدہ نے سنہ 2011 میں آنے والی عوامی بغاوت کے بعد امریکہ کی اتحادی حکومت کی طرف سے استحکام بحال کرنے کی کوششیں ماند سی پڑگئی ہیں۔
بغاوت کے دوران، طویل عرصے کے مطلق العنان، علی عبد اللہ صالح کو عہدے سے ہٹایا گیا تھا۔ لیکن، وسیع پیمانے پر نمایاں بدنظمی سامنے آئی، جو اب تک جاری ہے۔
یمنی فوجوں نے منگل کے روز جنوبی یمن کے 20000مربع کلومیٹر (7700مربع میل) کے علاقے میں کارروائی شروع کی، جو نیو جرسی کی امریکی ریاست کے رقبے کے برابر کا علاقہ ہے۔ اس کارروائی میں فضائیہ کے جیٹ طیارے حصہ لے رہے ہیں، جب کہ حامی سینکڑوں ملیشیاؤں سے تعلق رکھنے والے مسلح افراد کارروائی میں شریک ہیں۔
جمعے کے روز فوج نے پانچ شدت پسندوں کو ہلاک کیا اور اُن کے قبضے سےتین موٹر گاڑیاں چھین لیں، جن میں سے ایک میں طیارہ شکن مشین گنیں لگی ہوئی تھیں، جنھیں جنوبی صوبہٴشبواہ میں باغی استعمال کر رہے تھے۔
یہ بات وزارت دفاع نے اپنے ویب سائٹ پر شائع ہونے والی ایک خبر میں بتائی ہے۔ ’چھبیس ستمبر‘ نامی اس ویب سائٹ پر شائع ہونے والی اِس خبر میں بتایا گیا ہے کہ فوج باغیوں کا پیچھا کر رہی ہے، جو پہاڑی علاقے کی طرف بھاگ نکلے ہیں۔
ابیان کے قریبی شہر میں فوج نے ٹینکوں اور راکٹوں کی مدد سے جنوبی صوبے میں اُن ٹھکانوں پر کارروائی کی ہے، جو شدت پسندوں کی آماجگاہ بنے ہوئے تھے۔ اس کارروائی میں فوج کو فضائیہ کی مدد حاصل ہے۔
بتایا گیا ہے کہ کارروائی کے دوران متعدد باغیوں کے ہلاک و زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں، تاہم اعداد و شمار نہیں بتائے گئے۔
القاعدہ کی طرف سے فوج، حکومتی تنصیبات اور غیر ملکی شہریوں کے خلاف کیے جانے والے بم دھماکوں، خودکش حملوں اور کمانڈو اسٹائل کی چھاپہ مار کارروائیوں میں اب تک سینکڑوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
حالیہ برسوں کے دوران، القاعدہ کی طرف سے بیرون ملک حملوں کی کوششوں کے بعد جس میں امریکہ جانے والے ایک طیارے کو تباہ کرنے کی کوشش بھی شامل ہے، یمن کا استحکام بین الاقوامی تشویش کا باعث بنا ہوا ہے، جس کی سرحدیں دنیا کے چوٹی کے تیل کے درآمد کنندہ ملک، سعودی عرب کے ساتھ ملتی ہیں۔
جزیرہ نما عربستان میں القاعدہ نے سنہ 2011 میں آنے والی عوامی بغاوت کے بعد امریکہ کی اتحادی حکومت کی طرف سے استحکام بحال کرنے کی کوششیں ماند سی پڑگئی ہیں۔
بغاوت کے دوران، طویل عرصے کے مطلق العنان، علی عبد اللہ صالح کو عہدے سے ہٹایا گیا تھا۔ لیکن، وسیع پیمانے پر نمایاں بدنظمی سامنے آئی، جو اب تک جاری ہے۔
یمنی فوجوں نے منگل کے روز جنوبی یمن کے 20000مربع کلومیٹر (7700مربع میل) کے علاقے میں کارروائی شروع کی، جو نیو جرسی کی امریکی ریاست کے رقبے کے برابر کا علاقہ ہے۔ اس کارروائی میں فضائیہ کے جیٹ طیارے حصہ لے رہے ہیں، جب کہ حامی سینکڑوں ملیشیاؤں سے تعلق رکھنے والے مسلح افراد کارروائی میں شریک ہیں۔
جمعے کے روز فوج نے پانچ شدت پسندوں کو ہلاک کیا اور اُن کے قبضے سےتین موٹر گاڑیاں چھین لیں، جن میں سے ایک میں طیارہ شکن مشین گنیں لگی ہوئی تھیں، جنھیں جنوبی صوبہٴشبواہ میں باغی استعمال کر رہے تھے۔
یہ بات وزارت دفاع نے اپنے ویب سائٹ پر شائع ہونے والی ایک خبر میں بتائی ہے۔ ’چھبیس ستمبر‘ نامی اس ویب سائٹ پر شائع ہونے والی اِس خبر میں بتایا گیا ہے کہ فوج باغیوں کا پیچھا کر رہی ہے، جو پہاڑی علاقے کی طرف بھاگ نکلے ہیں۔
ابیان کے قریبی شہر میں فوج نے ٹینکوں اور راکٹوں کی مدد سے جنوبی صوبے میں اُن ٹھکانوں پر کارروائی کی ہے، جو شدت پسندوں کی آماجگاہ بنے ہوئے تھے۔ اس کارروائی میں فوج کو فضائیہ کی مدد حاصل ہے۔
بتایا گیا ہے کہ کارروائی کے دوران متعدد باغیوں کے ہلاک و زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں، تاہم اعداد و شمار نہیں بتائے گئے۔
القاعدہ کی طرف سے فوج، حکومتی تنصیبات اور غیر ملکی شہریوں کے خلاف کیے جانے والے بم دھماکوں، خودکش حملوں اور کمانڈو اسٹائل کی چھاپہ مار کارروائیوں میں اب تک سینکڑوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
حالیہ برسوں کے دوران، القاعدہ کی طرف سے بیرون ملک حملوں کی کوششوں کے بعد جس میں امریکہ جانے والے ایک طیارے کو تباہ کرنے کی کوشش بھی شامل ہے، یمن کا استحکام بین الاقوامی تشویش کا باعث بنا ہوا ہے، جس کی سرحدیں دنیا کے چوٹی کے تیل کے درآمد کنندہ ملک، سعودی عرب کے ساتھ ملتی ہیں۔