یمن کے لیے اقوام متحدہ کے ایلچی، مارٹن گرفتھس نے منگل کے روز کہا ہے کہ انخلا کے معاملے پر ’’اہم پیش رفت‘‘ حاصل ہوئی ہے۔ اُنھوں نے تفصیل نہیں بتائی۔
ایک باغی رہنما نے عہد کیا ہے کہ حوثی کبھی بھی یمن کی اہم بندرگاہ، حدیدہ سے دستبردار نہیں ہوں گے، حالانکہ اقوام متحدہ کی ثالثی میں حکومت کے ساتھ ایک امن معاہدہ طے پا چکا ہے۔
محمد علی الحوثی نے ایسو سی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ سعودی حمایت والی یمنی حکومت ’’طاقت کے زور پر اِسے (بندرگاہ کو) واپس نہیں لے سکتی، اور وہ چالوں کے ذریعے اس پر قبضہ نہیں جما سکتے‘‘۔
اُنھوں نے کہا کہ ’’وضع کردہ طریقہٴ کار کے تحت ہم نئے سرے سے تعیناتی پر رضامند نہیں ہوں گے، انخلا کی بات جو وہ کر رہے ہیں، اسے آگے بڑھانا ناممکن بات ہے‘‘۔
الحوثی دسمبر میں ہونے والے جنگ بندی کے معاہدے کا ذکر کر رہے تھے، جو باغیوں اور یمنی حکومت کے درمیان ہوا تھا، تاکہ باغیوں کے زیر کنٹرول حدیدہ اور دیگر دو چھوٹی بندرگاہوں سے دونوں افواج کا انخلا ہو جائے۔
تاہم، فی الواقع شہر کا کنٹرول کس کے حوالے ہوگا، یہ بات غیر واضح ہے۔ دونوں فریق نے جنگ بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی اور فوجوں کو مکمل طور پر واپس بلانے سے انکار کا الزام ایک دوسرے پر دیا ہے۔
یمن کے لیے اقوام متحدہ کے ایلچی، مارٹن گرفتھس نے منگل کے روز کہا ہے کہ انخلا کے معاملے پر ’’اہم پیش رفت‘‘ حاصل ہوئی ہے۔ اُنھوں نے تفصیل نہیں بتائی۔
تاہم، اقوام متحدہ کے ایک ترجمان نے اس عمل کو مشکل قرار دیا ہے، ’’جو بہت صبر آزما ہوگا۔ اس لیے میں بہت زیادہ پُر اعتماد نہیں ہوں۔ لیکن، دونوں فریق کو سمجھوتے کا خیرمقدم کرنا ہوگا‘‘۔
حدیدہ کی بندرگاہ کے ذریعے ہی یمن کی برآمدات کی 70 فی صد سے زائد کھیپ ملک پہنچتی ہے، جس میں غذائی اجناس، ادویات اور دیگر انسانی ہمدردی کی اشیا شامل ہیں، جن کی شدید کمی ہے۔