یمن کی بگڑتی ہوئی سلامتی کی صورت حال کے پیش نظر، جس کے باعث ملک کے صدر مستعفی ہو چکے ہیں، یمن میں امریکی سفارت خانہ بند کیا جارہا ہے۔
اس بات کی تصدیق امریکی محکمہٴخارجہ کی خاتون ترجمان، جین ساکی نے منگل کو اخباری بریفنگ میں ایک سوال کے جواب میں کی ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ یمن کی صورت حال کا پُرامن حل تلاش کرنے کے لیے، اقوام متحدہ نے مذاکرات کی کوششیں شروع کر دی ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ امریکہ اِن کوششوں کی حمایت اور خیرمقدم کرتا ہے۔
ساتھ ہی، ترجمان نے بتایا کہ امریکہ یمن کے مختلف فریق سے رابطے میں ہے، جن میں حوثی بھی شامل ہیں، ’جِن سے رابطے کے چینل موجود ہیں‘۔ ترجمان نے اس کی مزید وضاحت نہیں کی۔
اس سے قبل، ایک امریکی اہل نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا تھا کہ یمن میں امریکی سفارت خانہ بند کیا جا رہا ہے۔ اور یوں، اہل کار نے اِس سے قبل صنعاٴمیں سفارت خانے کے یمنی ملازمین کی جانب سے سامنے آنے والے بیان کی تصدیق کی تھی۔
ملازمین نے اطلاع دی تھی کہ سفیر نے عملے کو بتایا ہے کہ مشن کو بند کیا جا رہا ہے اور یہ کہ وہ بدھ تک یمن سے چلے جائیں گے۔
ایمبسیڈر میتھیو تولر عملے کو اطلاع دے چکے ہیں کہ سفارت خانہ بند ہونے کی صورت میں امریکہ صنعاٴمیں ترکی اور الجیریا کے سفارت خانوں سے کہے گا کہ وہ ملک میں امریکی مفادات کی نمائندگی کریں۔
گذشتہ ماہ جب شیعہ باغیوں نے صدر عبد ربو منصور ہادی کے خلاف دھاوا بول دیا تھا، جس کے نتیجے میں وہ اور اُن کی حکومت کو مستعفی ہونا پڑا، امریکی سفارت خانے نے اپنا عملہ کم کر دیا تھا۔
اتوار کو امریکی سفارت خانے نے اپنے ویب سائٹ پر اعلان کیا کہ صنعا میں سلامتی کی صورت حال کے پیش نظر، اُس کی جانب سے قونصل خانے کی خدمات کو اگلی اطلاع تک مؤخر کر دیا گیا ہے۔