یمن کے طاقتور شیعہ باغیوں نے جمعے کے دِن ملک پر قبضہ کرتے ہوئےپارلیمان کو تحلیل کردیا ہے، اور یمنی امور چلانے کے لیے نئی صدارتی کونسل قائم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ایک ٹیلی ویژن بیان میں، حوثی ملیشیا نے کہا ہے کہ وہ پارلیمان کو تبدیل کرنے کے لیے 551 ارکان پر مشتمل قومی کونسل قائم کر رہے ہیں۔
کئی ماہ سے یمن کو سیاسی خلفشار کا سامنا ہے، جب کہ القاعدہ کی ملکی شاخ کی کارستانی کے باعث، ملک عدم استحکام کا شکار ہے۔
گذشتہ ماہ، حوثی باغیوں نے صدر عبد ربو منصور ہادی کی رہائش گاہ پر قبضہ کر لیا تھا، جس سے اُنھیں اور اُن کی کابینہ کو مستعفی ہونا پڑا تھا۔
حوثی ملیشیا اور امریکی حمایت والی ہادی حکومت کے درمیان سمجھوتے میں ناکامی کے نتیجے میں یہ اندیشے جنم لینے لگے تھے کہ جب تک ملک کی صورت حال میں استحکام نہیں آتا، امریکہ کی جانب سے جاری انسداد دہشت گردی کی کارروائیاں بند کردی جائیں گی۔
سیاسی بحران کے باوجود، امریکی صدر براک اوباما نے یہ عہد کیا ہے کہ انسداد دہشت گردی کی کارروائی نہیں روکی جائے گی۔ اُنھوں نے کہا ہے کہ امریکہ یمن کے اندر اہم نوعیت کے اہداف کو نشانہ بناتا رہے گا۔
اسی ہفتے، القاعدہ کی یمنی شاخ نے کہا تھا کہ اُس کے ایک چوٹی کے کمانڈر، حارث النادری ملک کے جنوب میں ہونے والی امریکی فضائی کارروائی میں مارا گیا تھا۔
جزیرہ نما عرب میں القاعدہ کے اس گروپ نے گذشتہ ماہ پیرس میں ہونے والے مہلک دہشت گرد حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے، اس بات کا عہد کیا تھا کہ آئندہ بھی ایسی ہی دہشت گرد کارروائیاں کی جائیں گی۔
امریکہ، جزیرہ نما عرب کی القاعدہ کو خطرناک ترین شاخ خیال کرتا ہے۔