اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ یمن کے 70 لاکھ سے زیادہ بچوں کو خوراک کے عدم تحفظ کا سامنا ہے اور جنگ کا خاتمہ بھی ان سب کو نہیں بچا سکے گا۔
اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کے ریجنل ڈائریکٹر گریٹ کیپلیئر نے کہا ہے کہ آج پانچ سال کی عمر سے کم 18 لاکھ بچوں کو غذائیت کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور مزید 4 لاکھ بچے غذائیت کی شدید قلت کا نشانہ بن چکے ہیں۔
اس سے قبل 23 اکتوبر کو اقوام متحدہ نے کہا تھا کہ تقریباً ایک کروڑ 40 لاکھ افراد کو، جن میں سے نصف یمن میں ہیں، قحط سے پہلے کی صورت حال کا سامنا ہے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ ان میں بچو ں کی تعداد کیا ہے تو ریجنل ڈائریکٹر کا جواب تھا۔ ان میں سے آدھے بچے ہیں۔
کیپیلئر کا کہنا تھا کہ جنگ، صورت حال کو مزید ابتر بنا رہی ہے ۔ کیونکہ عرب دنیا کی یہ غریب ترین قوم پہلے ہی خراب حالات میں جی رہی ہے۔
انہوں نے اقوام متحدہ کی جانب سے ایک مہینے کے اندر امن بات چیت شروع کرنے کے اعلان کا خیرمقدم کیا لیکن ان کا کہنا تھا کہ اگلے 30 دن امداد کی تقسیم اور زندگیاں بچانے کے حوالے سے بہت اہم ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ سن 2015 سے 6 ہزار سے زیادہ بچے یا تو ہلاک کیے جا چکے ہیں یا وہ شديد زخمی ہیں۔ یہ وہ تعداد ہے جو ہماری گنتی میں آ ئی۔ لیکن ہم بڑے محفوظ طور یہ کہہ سکتے ہیں کہ ایسے بچوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔
یمن اور سعودی عرب کی جنگ میں سن 2015 سے 10 ہزار سے زیادہ لوگ ہلاک ہو چکے ہیں اور لگ بھگ دو کروڑ 20 لاکھ افراد کو، جو ملک کی کل آبادی کا تین چوتھائی ہیں، خوراک کی اشد ضرورت ہے۔