پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چئیرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے لاهور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں منہاج القرآن کے سیکریٹریٹ میں پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری سے ملاقات کی۔ ملاقات میں یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت بنائے جانے، ملکی سیاسی صورت حال اور جسٹس باقر نجفی رپورٹ پر ایک گھنٹے سے زیادہ دیر تک بات چیت ہوئی۔
دونوں راہنماؤں کے درمیان پہلی ملاقات وفود کے ساتھ جب کہ بعد ایک اور ملاقات ون آن ون ملاقات ہوئی۔
ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ یروشلم کے لیے 70 سال سے لوگوں نے قربانیاں دی ہیں۔ امریکہ سے امت مسلمہ امید کرتی تھی کہ وہ قیام امن کے لیے اقدام اٹھائے۔
ٹرمپ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کریں، مسلمان بہت مایوس ہوئے ہیں۔ آج کا فیصلہ مشکلات پیدا کرے گا، امن خراب ہو گا اور دہشت گردی بڑھے گی۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ ماڈل ٹاؤن کا آپریشن رکاوٹیں ہٹانے کے لیے نہیں انسانی لاشیں گرانے کے لیے بنایا گیا تھا۔
باقر نجفی رپورٹ نے شہباز شریف اور رانا ثناءاللہ کو مجرم ثابت کیا ہے۔
نیوز کانفرنس میں آصف علی زرداری نے کہا کہ اب بہت ہو چکا۔ اب شہباز شریف مستعفی ہوں اور عدالت کا سامنا کریں۔ سابق صدر نے کہا کہ وہ طاہر القادری کے ساتھ مل کر لڑیں گے اور سڑکوں پر نکلیں گے۔
شہباز شریف سرنڈر کر کے خود کو قانون کے حوالے کریں۔ اب نواز شریف کے بھائی شہباز شریف کو بھی جانا ہوگا۔ بس بہت ہو چکا ۔ شہباز شریف مستعفی ہوں عدالت کا سامنا کریں ان کے خلاف سڑکوں پر نکلیں گے۔
آصف علی زرداری نے کہا کہ وہ سانحه ماڈل ٹاؤن میں ڈاکٹر طاہر القادری کا ساتھ دینا اپنا فرض سمجھتے ہیں۔ وہ سانحه ماڈل ٹاؤن پر آنکھیں بند نہیں کر سکتے۔ یہ معاملہ قومی اسمبلی اور سینٹ میں اٹھائیں گے۔
سابق صدر نے کہا کہ موجودہ حالات میں تیسری قوت آنے کا ارادہ نہیں رکھتی، نہ ہی وہ اسے آنے کی دعوت دے رہے ہیں۔
آصف علی زرداری اور ڈاکٹر طاہرالقادری کی ملاقات پر مسلم لیگ ن کے مرکزی راہنما حمزہ شہباز نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ملاقات کرنے میں کوئی حرج نہیں، سیاست دانوں میں رابطے ہوتے رہتے ہیں۔ بس جمہوریت چلتی رہنی چاہیے۔