صدر ڈونالڈ ٹرمپ نےانتظامی حکم نامے پر دستخط کر دیے ہیں جس کے نتیجے میں میکسیکو امریکہ جنوبی سرحد پار کرنے والے غیر قانونی تارکین وطن کے خاندانوں اور اُن کے بچوں کو علیحدہ نہیں کیا جائے گا۔
اپنے 17 ماہ کے صدارتی عہدے کے سب سے بڑے پالیسی سے متصادم اقدام میں، ٹرمپ نے کہا کہ ’’ہم خاندانوں کو ایک ساتھ رکھنا چاہتے ہیں۔ یہ بہت ہی اہم معاملہ ہے۔ میں کچھ ہی دیر میں دستخط کرنے والا ہوں جس اقدام کے نتیجے میں ہم ایسا ہی کریں گے‘‘۔
کئی دِنوں تک ٹرمپ اور اُن کی انتظامیہ کے کلیدی اہلکاروں نے استفسار کیا ہے کہ وہ اپنی پالیسی کے برخلاف یکطرفہ طور پر اقدام نہیں کریں گے، اور یہ کہ قانون سازی کے ذریعے صرف کانگریس ہی ایسا کرنے کا اختیار رکھتا ہے، جس سے خاندانوں کو الگ کرنے سے روکا جائے گا۔
گذشتہ چھ ہفتوں کے دوران امریکہ نے 2300سے زائد چھوٹے بچوں کو اپنے خاندان سے علیحدہ کرکے حراستی مراکز بھیجا ہے، جب کہ اہل خانہ کے سربراہ پر ملک میں غیر قانونی داخلےکی نوعیت کےالزامات عائد کیے جاتے ہیں۔
تاہم، اِس پالیسی کے حوالے سے ٹرمپ انتظامیہ پر سخت تنقید کی جا رہی ہے، ایسے میں جب ری پبلیکن اور ڈیموکریٹ پارٹی کے اہل کار اسے غیر انسانی قرار دے رہے ہیں۔
کاروباری اور مذہبی سربراہان، چار سابق امریکی خواتین اول اور ٹرمپ کی بیگم ملانیا ٹرمپ نے بھی اس پالیسی پر سخت تنقید کی ہے، جس میں خاندانوں کو علیحدہ علیحدہ کیا جاتا ہے، جن میں سے زیادہ تر یہ وہ لوگ ہیں جو وسطی امریکہ میں غربت اور کشیدگی سے بچنے کے لیے بھاگنے اور غیر قانونی طور پر امریکی سرحد پار کرتے ہیں۔
ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں قانون سازوں کے ایک گروپ کو بتایا کہ اپنے خاندان سے الگ کرتے وقت روتے ہوئے کمسن بچوں کی تصاویر اور پریشانی کا عالم ’’سب کو اثرانداز‘‘ کرتے ہیں۔ لیکن، اُنھیں اس معاملے میں سخت کوفت ہوتی ہے۔
اُن کے الفاظ میں ’’ہمیں سخت دل ہونا ہوگا۔ لیکن، ہم یہ بھی چاہتے ہیں کہ ہماری سرحدیں محفوظ ہوں اور کوئی جرم سرزد نہ ہو‘‘۔