اسرائیل کی وزارتِ داخلہ نے مشرقی یروشلم میں مزید 1600 گھروں کی تعمیر کی حتمی منظوری دے دی ہے۔ اسرائیل کا یہ اقدام اْس بیان کے چند روز بعد سامنے آیا ہے جس میں امریکہ نے اسرائیل کی جانب سے یروشلم میں تعمیرات جاری رکھنے پر "شدید تحفظات" ظاہر کیے تھے۔
اسرائیلی وزارتِ داخلہ کے ایک ترجمان نے جمعرات کو صحافیوں کو بتایا کہ وزارت جلد ہی علاقہ میں مزید 2700 گھروں کی تعمیر کی اجازت بھی دے دے گی۔
واضح رہے کہ فلسطینی مشرقی یروشلم کو اپنی مجوزہ آزاد ریاست کے دارالحکومت کی حیثیت دینا چاہتے ہیں اور ان کی جانب سے علاقے میں اسرائیلی تعمیرات کی شدید مخالفت کی جاتی رہی ہے۔ فلسطینی حکام نے اسرائیل کے ساتھ امن مذاکرات کی بحالی کو بھی یروشلم اور مغربی کنارے میں صیہونی تعمیرات روکے جانے سے مشروط کیا ہے۔
اسرائیلی وزارت کے ترجمان کے مطابق مذکورہ تعمیراتی منصوبے کی پشت پر کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں ہے بلکہ یہ اقدام اسرائیل میں سستی رہائش اور قابلِ برداشت طرزِ زندگی کے بڑھتے ہوئے مطالبات کے حق میں حال ہی میں ہونے والے مظاہروں کے جواب میں اٹھایا گیا ہے۔
اس سےقبل گزشتہ ہفتے جب اسرائیل کی جانب سے مشرقی یروشلم ہی کے علاقے میں 900 گھروں کی تعمیر کا اعلان کیا گیا تھا تو امریکہ نے اسرائیلی منصوبے کو امن مذاکرات کی بحالی کی کوششوں کے خلاف قرار دیتے ہوئے منصوبے پر اپنی تشویش کا اظہار کیا تھا۔
اسرائیل اور امریکہ کا موقف ہے کہ مذاکرات ہی اسرائیل- فلسطین تنازع اور اس سے متعلقہ مسائل کے حل کا واحد راستہ ہیں ۔ دونوں ممالک فلسطینی حکام کی جانب سے فلسطین کو آزاد مملکت کی حیثیت سے اقوامِ متحدہ کی رکنیت دلانے کے منصوبے کی مخالفت کررہے ہیں۔
فلسطینی صدر محمود عباس اقوامِ متحدہ کی رکنیت کے حصول کی غرض سے فلسطینی کوششوں کے لیے عالمی ادارے کے اراکین کی حمایت حاصل کرنے کے لیے سرگرم ہیں۔ مجوزہ فلسطینی ریاست پورے مغربی کنارے، غزہ کی پٹی اور مشرقی یروشلم سمیت ان علاقوں پر مشتمل ہوگی جن پہ اسرائیل نے 1967ء کی جنگ کے دوران قبضہ کرلیا تھا۔
واضح رہے کہ 2005ء میں اسرائیل غزہ پر اپنے قبضے سے دستبردار ہوگیا تھا۔