فلسطینی لیڈر محمود عباس اور امریکی ایلچیوں کے درمیان مذاکرات فلسطینی منصوبے کے بارے میں بظاہر کسی تبدیلی کے بغیر ختم ہوگئے ہیں، جِس میں فلسطینیوں کی یہ کوشش ہے کہ اِسی ماہ اقوامِ متحدہ میں اپنی ریاست کومنظور کرالیں۔
فرانسسی خبر رساں ادارے (اے ایف پی) نے مسٹر عباس کے مشیر نبیل ابو رضینہ کے حوالے سے خبر دیتے ہوئے کہا ہے کہ مغربی کنارے کی بات چیت کے بعد بدھ کو ہونے والے اِن مذاکرات میں فریقین کے اختلافات میں واضح فرق جاری رہا۔
مسٹر عباس نے امریکی ایلچیوں ڈیوڈ ہیل اور ڈینس راس سے ملاقات کی۔ دونوں سفارت کاروں نے مسٹر عباس پر زور دیا کہ
اسی ماہ کے اواخر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ریاست کو تسلیم کرانے کے معاملے کی کوشش کی بجائے اُنھیں اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کا دوبارہ آغاز کرنا چاہیئے۔
امریکی محکمہٴ خارجہ کی خاتون ترجمان وکٹوریا نولینڈ نےاِس مشاورت کو ’اچھا‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ فلسطینی حکمتِ عملی کو ’گمراہ کُن‘ سمجھتا ہے۔
امریکی مصالحت کے تحت ہونے والے اسرائیل فلسطینی مذاکرات ایک برس قبل اُس وقت تعطل کا شکار ہوگئے جب بستیوں کی تعمیر پر اسرائیل کی طرف سے لگائی گئی عارضی پابندی کی مدت ختم ہوئی۔ فلسطینی اُس خطے میں اسرائیلی تعمیرات کی مخالفت کرتے ہیں، جسے وہ اپنی مستقبل کی ریاست کا حصہ بنانا چاہتے ہیں۔
منگل کو راس اور ہیل نے اسرائیلی وزیر اعظم بینجامن نتن یاہو اور دیگر اسرائیلی عہدے داروں کے ساتھ امن عمل پر بات چیت کی۔ نولینڈ کا کہنا ہے کہ اِس وقت دونوں ایلچی مشرقِ وسطیٰ کے بارے میں قائم چار فریقی گروپ کے ارکان سےٹیلی فون پر مشاورت کر رہے ہیں، جِس گروپ میں امریکہ، اقوام متحدہ، یورپی یونین اور روس شامل ہیں۔