نیٹو رسد: پاکستان امریکہ یادداشت پر جلد دستخط متوقع

فائل

نیٹو رسد کے حوالے سے پاکستان اور امریکہ کے مابین ’تکنیکی مشاورت‘ تقریباً مکمل ہو چکی ہے، جب کہ اِس وقت دونوں طرف سےمطلوبہ ’داخلی کارروائی‘ عمل میں لائی جارہی ہے: ترجمان دفتر خارجہ
افغانستان میں نیٹو افواج کے لیے رسد کی ترسیل کے سلسلے میں امریکہ اور پاکستان کے درمیان ایک باقاعدہ طریقہٴ کارا پنانے کی کوششیں تیز ہوگئی ہیں، اور اس ضمن میں جلدہی ایک یادداشت نامے پر دستخط متوقع ہے۔

پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان، معظم احمد خان نے اتوار کے روز ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ اس حوالے سے پاکستان اور امریکہ کے مابین ’تکنیکی مشاورت‘ تقریباً مکمل ہو چکی ہے، جب کہ اِس وقت دونوں طرف سے مطلوبہ ’داخلی کارروائی‘ عمل میں لائی جارہی ہے۔

ترجمان نے بتایا کہ تحریری دستاویز پر باضابطہ دستخط کے لیے تاریخ کا تعین کرنا ابھی باقی ہے۔۔


Your browser doesn’t support HTML5

پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان سے گفتگو، کلک کیجئے


اُنھوں نے کہا کہ ’میمورینڈم‘ پر دستخط سے پہلے حکومت چاہتی ہے کہ طریقہٴ کار کےایک حصے کے طور پر ملک کی سیاسی جماعتوں اور دیگر متعلقہ فریقوں کے ساتھ بات چیت ہو۔

پاکستان کے کچھ قوم پرست اور قدامت پسند گروپ نیٹو کےلیے ٹرک اور کنٹینروں کی رسد کو دوبارہ کھولے جانے کے حکومتی فیصلے کے مخالف ہیں۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان ایک جمہوری ملک ہے جہاں ہر ایک سیاسی جماعت کو اظہار رائے کا حق حاصل ہے۔

نومبر میں پاکستان افغانستان سرحد کے پاس سلالہ کے مقام پر ایک فضائی حملے میں 24پاکستانی فوجیوں کی اتفاقیہ ہلاکت کے معاملے پر امریکہ کی طرف سے معذرت کے بعد پاکستان نے گذشتہ ہفتے نیٹو کی رسد دوبارہ کھول دی ہے۔