اس پالیسی کے تحت، ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں ایک ایسا میوزیم تعمیر کیا جائے گا جس کا شمار دنیا کے سب سے بڑے عجاِئب گھروں میں ہو گا۔
ترکی دنیا بھر کے چوٹی کے عجائب گھروں سے اپنے ثقافتی ورثے کو واپس حاصل کرنے کے لیے روز بروز زیادہ جارحانہ پالیسی اختیار کر رہا ہے ۔ ثقافت اور سیاحت کے وزیر کہتے ہیں کہ گذشتہ عشرے کے دوران، دنیا کے عجائب گھروں سے دستکاری اور آرٹ کے 4,000 سے زیادہ نمونے ترکی واپس لائے جا چکے ہیں۔
ترکی کے وزیرِ ثقافت نے حال ہی میں مغربی ترکی کے شہر ازمیر میں آثارِ قدیمہ کے ایک نئے عجائب گھر کا افتتاح کیا ۔ وہ ترکی میں عجائب گھروں کا انقلاب برپا کر رہے ہیں جن کا مقصد ترکی کے شاندار ثقافتی ورثے کو اجاگر کرنا ہے ۔
پورے ملک میں نئے عجائب گھر قائم کیے گئے ہیں اور مزید کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے ۔ پرانے عجائب گھروں کی مرمت اور تزئین و آرائش پر کافی رقم خرچ کی گئی ہے ۔ لیکن جیسا کہ اس تازہ ترین عجائب گھر کے افتتاح کے موقع پر، وزیر ثقافت نے واضح کیا کہ وہ جو انقلابی تبدیلیاں لا رہے ہیں ان سے بین الاقوامی تعلقات بھی متاثر ہوتے ہیں۔ انھوں نے کہاکہ جب آپ امریکہ، انگلینڈ، فرانس، اور جرمنی میں دنیا کے بڑے بڑے عجائب گھروں میں جاتے ہیں تو آپ دیکھتے ہیں کہ وہاں بعض انتہائی قیمتی چیزیں وہ ہیں جو ترکی، اٹلی، مصر اور یونان سے لائی گئی ہیں ۔ ان میں کچھ چیزیں لوٹ لی گئی تھیں اور وہ ان تاریخی چیزوں کو جو ان بڑے بڑے عجائب گھروں میں غیر قانونی طور پر پہنچائی گئی تھیں، واپس لینے کی جد و جہد کر رہےہیں۔
دنیا بھر کے بڑے بڑے عجائب گھروں سے دستکاری اور آرٹ کے نمونوں کی واپسی کے لیے عدالتی کارروائی کے ساتھ ساتھ، وزیر ثقافت گونے نے ایک نیا طریقہ بھی استعمال کیا ہے ۔
اس سال کے شروع میں، انھوں نے برٹش میوزیم میں ایک بڑی نمائش کے لیے نوادرات اس وقت تک مستعار دینے سے انکار کر دیا جب تک کہ برطانیہ وہ اشیاء واپس نہیں کرتا جو ترکی کے دعوے کے مطابق، غیر قانونی طور پر وہاں سے لے جائی گئی تھیں۔ دوسرے بڑے عجائب گھروں پر بھی اسی قسم کی پابندیاں لگائی جا رہی ہیں۔
ترکی کی وزارتِ ثقافت آثارِ قدیمہ کے ماہرین میں ترکی کی مقبولیت کو بھی دباؤ ڈالنے کے لیے استعمال کرتی ہے ۔ انقرہ نے جرمنی کی آثارِ قدیمہ کے ماہرین کی ایک ٹیم کا پرمٹ منسوخ کرنے کی دھمکی دی ، اگر ایک متنازعہ تاریخی چیز کو ترکی کو واپس نہ کیا گیا ۔ گذشتہ سال جرمن میوزیم نے بالآخر ترکی کی درخواست منظور کر لی ۔
لیکن اس سخت پالیسی پر تنقید بھی کی گئی ہے ۔ کہا گیا ہے کہ وزارتِ ثقافت کو بیرونی ملکوں کی طرف دیکھنے سے پہلے، ملک کے اندر حالات ٹھیک کرنے چاہئیں ۔ ترکی کے اخبار جمہوریت کے کالم نگار اورگن اکار نے اپنی زندگی ترکی سے چرائے ہوئے نوادرات کو بیرونی ملکوں سے واپس لانے کے لیے وقف کر رکھی ہے ۔ وہ کہتےہیں کہ ترکی میں تاریخی نوادرات کی لوٹ مار کا کام بڑے پیمانے پر جاری ہے اور اس کے ساتھ ہی ہم دنیا کے مختلف عجائب گھروں سے اپنے نوادرت واپس لانے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ لیکن حکومت ملک کے اندر اس قسم کی لوٹ مار کو روکنے کے لیے پوری کوشش نہیں کر رہی ہے ۔ یہ بہت بڑی غلطی ہے ۔
آثارِ قدیمہ کے لحاظ سے ترکی کا شاندار ماضی حکومت کی اس مہم کا اہم جزو ہے جس کا مقصد سیاحوں کو متوجہ کرنا ہے ۔ اشتہاری مہموں کے ذریعے یہ بتانے کی کوشش کی جاتی ہے کہ ترکی میں سنہری دھوپ اور خوبصورت سمندری ساحلوں کے علاوہ بھی بہت کچھ ہے ۔
اس پالیسی کے تحت، ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں ایک ایسا میوزیم تعمیر کیا جائے گا جس کا شمار دنیا کے سب سے بڑے عجاِئب گھروں میں ہو گا۔
لیکن ایسا لگتا ہے کہ ترکی کے وزیرِ ثقافت نوادرات کو واپس لانے کی پالیسی جاری رکھیں گے ۔ انھوں نے یونان کے ساتھ ایک سمجھوتے کا اعلان کیا ہے ، اور اٹلی اور مصر کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں تا کہ یہ تمام ملک مل جل کر اپنی جدو جہد جاری رکھیں۔
مبصرین نے انتباہ کیا ہے کہ اس تنازعے کے مضمرات دنیا کے عظیم ترین عجائب گھروں کے لیے بڑے دور رس ثابت ہو سکتے ہیں۔
ترکی کے وزیرِ ثقافت نے حال ہی میں مغربی ترکی کے شہر ازمیر میں آثارِ قدیمہ کے ایک نئے عجائب گھر کا افتتاح کیا ۔ وہ ترکی میں عجائب گھروں کا انقلاب برپا کر رہے ہیں جن کا مقصد ترکی کے شاندار ثقافتی ورثے کو اجاگر کرنا ہے ۔
پورے ملک میں نئے عجائب گھر قائم کیے گئے ہیں اور مزید کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے ۔ پرانے عجائب گھروں کی مرمت اور تزئین و آرائش پر کافی رقم خرچ کی گئی ہے ۔ لیکن جیسا کہ اس تازہ ترین عجائب گھر کے افتتاح کے موقع پر، وزیر ثقافت نے واضح کیا کہ وہ جو انقلابی تبدیلیاں لا رہے ہیں ان سے بین الاقوامی تعلقات بھی متاثر ہوتے ہیں۔ انھوں نے کہاکہ جب آپ امریکہ، انگلینڈ، فرانس، اور جرمنی میں دنیا کے بڑے بڑے عجائب گھروں میں جاتے ہیں تو آپ دیکھتے ہیں کہ وہاں بعض انتہائی قیمتی چیزیں وہ ہیں جو ترکی، اٹلی، مصر اور یونان سے لائی گئی ہیں ۔ ان میں کچھ چیزیں لوٹ لی گئی تھیں اور وہ ان تاریخی چیزوں کو جو ان بڑے بڑے عجائب گھروں میں غیر قانونی طور پر پہنچائی گئی تھیں، واپس لینے کی جد و جہد کر رہےہیں۔
دنیا بھر کے بڑے بڑے عجائب گھروں سے دستکاری اور آرٹ کے نمونوں کی واپسی کے لیے عدالتی کارروائی کے ساتھ ساتھ، وزیر ثقافت گونے نے ایک نیا طریقہ بھی استعمال کیا ہے ۔
اس سال کے شروع میں، انھوں نے برٹش میوزیم میں ایک بڑی نمائش کے لیے نوادرات اس وقت تک مستعار دینے سے انکار کر دیا جب تک کہ برطانیہ وہ اشیاء واپس نہیں کرتا جو ترکی کے دعوے کے مطابق، غیر قانونی طور پر وہاں سے لے جائی گئی تھیں۔ دوسرے بڑے عجائب گھروں پر بھی اسی قسم کی پابندیاں لگائی جا رہی ہیں۔
ترکی کی وزارتِ ثقافت آثارِ قدیمہ کے ماہرین میں ترکی کی مقبولیت کو بھی دباؤ ڈالنے کے لیے استعمال کرتی ہے ۔ انقرہ نے جرمنی کی آثارِ قدیمہ کے ماہرین کی ایک ٹیم کا پرمٹ منسوخ کرنے کی دھمکی دی ، اگر ایک متنازعہ تاریخی چیز کو ترکی کو واپس نہ کیا گیا ۔ گذشتہ سال جرمن میوزیم نے بالآخر ترکی کی درخواست منظور کر لی ۔
لیکن اس سخت پالیسی پر تنقید بھی کی گئی ہے ۔ کہا گیا ہے کہ وزارتِ ثقافت کو بیرونی ملکوں کی طرف دیکھنے سے پہلے، ملک کے اندر حالات ٹھیک کرنے چاہئیں ۔ ترکی کے اخبار جمہوریت کے کالم نگار اورگن اکار نے اپنی زندگی ترکی سے چرائے ہوئے نوادرات کو بیرونی ملکوں سے واپس لانے کے لیے وقف کر رکھی ہے ۔ وہ کہتےہیں کہ ترکی میں تاریخی نوادرات کی لوٹ مار کا کام بڑے پیمانے پر جاری ہے اور اس کے ساتھ ہی ہم دنیا کے مختلف عجائب گھروں سے اپنے نوادرت واپس لانے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ لیکن حکومت ملک کے اندر اس قسم کی لوٹ مار کو روکنے کے لیے پوری کوشش نہیں کر رہی ہے ۔ یہ بہت بڑی غلطی ہے ۔
آثارِ قدیمہ کے لحاظ سے ترکی کا شاندار ماضی حکومت کی اس مہم کا اہم جزو ہے جس کا مقصد سیاحوں کو متوجہ کرنا ہے ۔ اشتہاری مہموں کے ذریعے یہ بتانے کی کوشش کی جاتی ہے کہ ترکی میں سنہری دھوپ اور خوبصورت سمندری ساحلوں کے علاوہ بھی بہت کچھ ہے ۔
اس پالیسی کے تحت، ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں ایک ایسا میوزیم تعمیر کیا جائے گا جس کا شمار دنیا کے سب سے بڑے عجاِئب گھروں میں ہو گا۔
لیکن ایسا لگتا ہے کہ ترکی کے وزیرِ ثقافت نوادرات کو واپس لانے کی پالیسی جاری رکھیں گے ۔ انھوں نے یونان کے ساتھ ایک سمجھوتے کا اعلان کیا ہے ، اور اٹلی اور مصر کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں تا کہ یہ تمام ملک مل جل کر اپنی جدو جہد جاری رکھیں۔
مبصرین نے انتباہ کیا ہے کہ اس تنازعے کے مضمرات دنیا کے عظیم ترین عجائب گھروں کے لیے بڑے دور رس ثابت ہو سکتے ہیں۔