صدر نے کہا کہ اُن کی طرف سے پیش کردہ منصوبوں پر عمل درآمد سے برآمدات میں اضافہ ہوگا، روزگار کے مواقع کھلیں گے، غیر ملکی تیل پر انحصار کم ہوگا، تعلیم کے اخراجات میں کمی آئے گی اور متوسط طبقے پر منفی اثر چھوڑے بغیرقومی خسارے میں کٹوتی لانا ممکن ہوگی
امریکی صدر براک اوباما نے ہفتے کے روز کلیدی اہمیت کی حامل ریاست فلوریڈا میں ووٹروں سےکہا کہ قوم کے مسائل ’حل ہوسکتے ہیں‘۔
اُنھوں نے معیشت کی بحالی کےسلسلے میں نشاندہی کردہ متعدد اہدا ف کا ذکر کیا، جنھیں اُنھوں نے دو راتیں قبل ڈیموکریٹک پارٹی کی طرف سے نامزدگی کی پیش کش قبول کرنےکی تقریر میں بیان کیا تھا۔
صدر نے کہا کہ اُن کی طرف سے دیے گئے منصوبوں پر عمل درآمد کے ذریعے برآمدات میں اضافہ ہوگا، روزگار کے مواقع کھلیں گے، غیر ملکی تیل پر انحصار کم ہوگا، تعلیم کے اخراجات میں کمی آئے گی اور متوسط طبقے پر منفی اثر چھوڑے بغیرقومی خسارے میں کٹوتی لانا ممکن ہوگی۔
اُنھوں نے مجمعے سے کہا کہ ریپبلیکز کا یہ کہنا ’یکسر غلط‘ ہے کہ امریکہ تنزل کی طرف جارہا ہے۔
اُن کے بقول، اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ ’نا کہنےکے عادی ‘ لوگ سیاسی وجوہ کی بنا پر کیا کہتے ہیں، کوئی بات نہیں کہ ایسے لوگ ہر چیز کو سیاہ کرکے پیش کرتے ہیں، لیکن دنیا کا ایسا کوئی ملک نہیں جو خوشی خوشی امریکہ کے ساتھ تجارتی تعلقات بڑھانے کا متمنی نہ ہو ۔
مسٹر اوباما اِن دِنوں فیصلہ کُن ریاستوں کے سہ روزہ دورے پر ہیں۔ وہ ووٹروں کی حمایت کے حصول کے لیے کوشاں ہیں جب کہ تازہ اعداد و شمار کے مطابق امریکی معاشی بحالی روزگار کے مواقع میں کمی کے مسئلے سے دوچار ہے۔
اگست میں محنت سے متعلق امریکی مارکیٹ میں صرف 96000روزگار کے مواقع کا اضافہ ہوا ، ایسے میں جب گذشتہ 43ماہ سے بے روزگاری کی شرح لگاتار آٹھ فی صد کی سطح پر ہے۔
صدر اوباما کے ریپبلیکن چیلنجر مِٹ رومنی نے کہا ہے کہ روزگار کے مواقع سے متعلق رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ صدر نے ’اپنے وعدے پورے نہیں کیے اور اُن کی پالیسیاں ناکام رہی ہیں‘۔
اِس سے قبل جمعے کو نیو ہیمپشائر میں انتخابی تقریر کرتے ہوئے مسٹر اوباما نے تسلیم کیا کہ یہ رپورٹ ’کوئی زیادہ اچھی نہیں‘۔
تاہم، اُنھوں نے توجہ دلائی کہ کاروباری اداروں نے لگاتار 30ماہ سے روزگار کے مواقع کا اضافہ کیا ہے، جب کہ اُس وقت جب اُنھوں نے عہدہ سنبھالا تھا ہر ماہ آٹھ لاکھ کی رفتار سے روزگار کے مواقع میں کمی واقع ہورہی تھی۔
رومنی ہفتے کے دِن سےصدارتی مہم کے سلسلے میں ورجینیا میں ہیں۔
اُنھوں نے معیشت کی بحالی کےسلسلے میں نشاندہی کردہ متعدد اہدا ف کا ذکر کیا، جنھیں اُنھوں نے دو راتیں قبل ڈیموکریٹک پارٹی کی طرف سے نامزدگی کی پیش کش قبول کرنےکی تقریر میں بیان کیا تھا۔
صدر نے کہا کہ اُن کی طرف سے دیے گئے منصوبوں پر عمل درآمد کے ذریعے برآمدات میں اضافہ ہوگا، روزگار کے مواقع کھلیں گے، غیر ملکی تیل پر انحصار کم ہوگا، تعلیم کے اخراجات میں کمی آئے گی اور متوسط طبقے پر منفی اثر چھوڑے بغیرقومی خسارے میں کٹوتی لانا ممکن ہوگی۔
اُنھوں نے مجمعے سے کہا کہ ریپبلیکز کا یہ کہنا ’یکسر غلط‘ ہے کہ امریکہ تنزل کی طرف جارہا ہے۔
اُن کے بقول، اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ ’نا کہنےکے عادی ‘ لوگ سیاسی وجوہ کی بنا پر کیا کہتے ہیں، کوئی بات نہیں کہ ایسے لوگ ہر چیز کو سیاہ کرکے پیش کرتے ہیں، لیکن دنیا کا ایسا کوئی ملک نہیں جو خوشی خوشی امریکہ کے ساتھ تجارتی تعلقات بڑھانے کا متمنی نہ ہو ۔
مسٹر اوباما اِن دِنوں فیصلہ کُن ریاستوں کے سہ روزہ دورے پر ہیں۔ وہ ووٹروں کی حمایت کے حصول کے لیے کوشاں ہیں جب کہ تازہ اعداد و شمار کے مطابق امریکی معاشی بحالی روزگار کے مواقع میں کمی کے مسئلے سے دوچار ہے۔
اگست میں محنت سے متعلق امریکی مارکیٹ میں صرف 96000روزگار کے مواقع کا اضافہ ہوا ، ایسے میں جب گذشتہ 43ماہ سے بے روزگاری کی شرح لگاتار آٹھ فی صد کی سطح پر ہے۔
صدر اوباما کے ریپبلیکن چیلنجر مِٹ رومنی نے کہا ہے کہ روزگار کے مواقع سے متعلق رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ صدر نے ’اپنے وعدے پورے نہیں کیے اور اُن کی پالیسیاں ناکام رہی ہیں‘۔
اِس سے قبل جمعے کو نیو ہیمپشائر میں انتخابی تقریر کرتے ہوئے مسٹر اوباما نے تسلیم کیا کہ یہ رپورٹ ’کوئی زیادہ اچھی نہیں‘۔
تاہم، اُنھوں نے توجہ دلائی کہ کاروباری اداروں نے لگاتار 30ماہ سے روزگار کے مواقع کا اضافہ کیا ہے، جب کہ اُس وقت جب اُنھوں نے عہدہ سنبھالا تھا ہر ماہ آٹھ لاکھ کی رفتار سے روزگار کے مواقع میں کمی واقع ہورہی تھی۔
رومنی ہفتے کے دِن سےصدارتی مہم کے سلسلے میں ورجینیا میں ہیں۔