چین قرضوں میں گھرے یورپی ملکوں کے سرکاری بانڈز کی خرید کے ذریعے انہیں سرمایہ فراہم کرنے کے اقدامات کررہاہے۔
واشنگٹن —
چین کے وزیر اعظم نے کہا ہے کہ ان کا ملک یورپ کو اس کے قرض کے بحران کے حل میں مدد جاری رکھے گا اور یہ کہ بیجنگ متعدد مسائل کے باوجود یورپی بانڈز کی خریداری بند نہیں کرے گا۔ انہوں نے یہ بیان یورپی یونین کے راہنماؤں کےساتھ ایک سر براہی اجلاس کے بعد دیا۔
وزیر اعظم وین نے برسلز میں یورپی یونین کے سر کردہ راہنماؤں کے ساتھ ملاقات کے بعد ایک بزنس کانفرنس سے خطاب کیا ۔ چین کی جانب سے بانڈ کی خریداریاں یورپ کی معیشت کی بحالی میں اہم رہی ہیں جو کئی جدو جہد کرتی ہوئی معیشتوں کے قرض خریدنےکے لیے خود اپنے مالیاتی ادارےاستعمال کرنے کے طریقوں کے بارے میں کسی اتفاق رائے تک پہنچنے کی کوششش کر رہا ہے ۔
اس بیان سے یہ نشاندہی ہوئی کہ چین کےخلاف یورپی اسلحے کی پابندیوں اور یورپی یونین کی جانب سے چین کو محصول سے آزاد تجارتی درجہ دینے سے انکار کے باوجود خریداریاں جاری رہیں گی۔ یہ درجہ ان ملکوں کے لیے مخصوص ہے جو اپنی معیشتوں میں ایک کم سے کم سرکاری عمل دخل رکھتی ہیں۔
وزیر اعظم نے اپنے افتتاحی تبصروں کے اختتام پران اختلافات کو اجاگر کیا اور یورپ کو اپنا موقف تبدیل کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم دس سال سے بھر پور کوششیں کر رہے ہیں لیکن خاطر خواہ نتیجہ نہیں نکلا ۔ مجھے امیداور یقین ہے کہ یورپی یونین اس موقع سے فائدہ اٹھائے کی اور جلد کسی مرحلے پر اس سے زیادہ اقدام کرے گی۔
اس سے کچھ دیر قبل یورپین کمیشن کے صدرہوزے مینوئل براسو نے چین اور یورپی یونین پر زور دیا تھا کہ وہ اپنے د رمیان تعلقات مضبوط کرنے میں صرف کیے گئے گزشتہ دس برسوں کو اپنے پرانے تنازعے حل کرنے کے لئے استعمال کریں۔
اجلاس کے بعد جاری ایک بیان میں مسٹر براسواور ان کے ہم منصب ، یورپین کونسل کے صدرہرمن وین رامپوئی نے کہا کہ انہوں نے چین پر انسانی حقوق خصوصاً آزادی اظہار اور اور تبت کی صورتحال کو بہتر بنانے پر زور دیا ۔ اور انہوں نے کہا کہ انہوں نے چین پر زور دیا ہے کہ وہ اس چیز کو یقینی بنانے کے لیے اقدام کرے کہ اقوام متحدہ شام کے بحران کو حل کرنے میں مدد کر سکے۔
چین نے سلامتی کونسل میں عالمی ادارے کی جانب سےشام پر سخت تر اقدام کو روکنے کے لیے اپنے ویٹو کا استعمال کیا تھا۔
وزیر اعظم وین نے برسلز میں یورپی یونین کے سر کردہ راہنماؤں کے ساتھ ملاقات کے بعد ایک بزنس کانفرنس سے خطاب کیا ۔ چین کی جانب سے بانڈ کی خریداریاں یورپ کی معیشت کی بحالی میں اہم رہی ہیں جو کئی جدو جہد کرتی ہوئی معیشتوں کے قرض خریدنےکے لیے خود اپنے مالیاتی ادارےاستعمال کرنے کے طریقوں کے بارے میں کسی اتفاق رائے تک پہنچنے کی کوششش کر رہا ہے ۔
اس بیان سے یہ نشاندہی ہوئی کہ چین کےخلاف یورپی اسلحے کی پابندیوں اور یورپی یونین کی جانب سے چین کو محصول سے آزاد تجارتی درجہ دینے سے انکار کے باوجود خریداریاں جاری رہیں گی۔ یہ درجہ ان ملکوں کے لیے مخصوص ہے جو اپنی معیشتوں میں ایک کم سے کم سرکاری عمل دخل رکھتی ہیں۔
وزیر اعظم نے اپنے افتتاحی تبصروں کے اختتام پران اختلافات کو اجاگر کیا اور یورپ کو اپنا موقف تبدیل کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم دس سال سے بھر پور کوششیں کر رہے ہیں لیکن خاطر خواہ نتیجہ نہیں نکلا ۔ مجھے امیداور یقین ہے کہ یورپی یونین اس موقع سے فائدہ اٹھائے کی اور جلد کسی مرحلے پر اس سے زیادہ اقدام کرے گی۔
اس سے کچھ دیر قبل یورپین کمیشن کے صدرہوزے مینوئل براسو نے چین اور یورپی یونین پر زور دیا تھا کہ وہ اپنے د رمیان تعلقات مضبوط کرنے میں صرف کیے گئے گزشتہ دس برسوں کو اپنے پرانے تنازعے حل کرنے کے لئے استعمال کریں۔
اجلاس کے بعد جاری ایک بیان میں مسٹر براسواور ان کے ہم منصب ، یورپین کونسل کے صدرہرمن وین رامپوئی نے کہا کہ انہوں نے چین پر انسانی حقوق خصوصاً آزادی اظہار اور اور تبت کی صورتحال کو بہتر بنانے پر زور دیا ۔ اور انہوں نے کہا کہ انہوں نے چین پر زور دیا ہے کہ وہ اس چیز کو یقینی بنانے کے لیے اقدام کرے کہ اقوام متحدہ شام کے بحران کو حل کرنے میں مدد کر سکے۔
چین نے سلامتی کونسل میں عالمی ادارے کی جانب سےشام پر سخت تر اقدام کو روکنے کے لیے اپنے ویٹو کا استعمال کیا تھا۔