ڈاکٹروں نے یہ کہتے ہوئے اسقاط حمل سے انکار کردیا کہ ایک کیتھولک ملک ہونے کے ناطے آئرلینڈ کا قانون اس کی اجازت نہیں دیتا۔
بھارت نے نئی دہلی میں آئرلینڈ کے سفیر کو پچھلے مہینے وہاں کے ایک اسپتال میں ایک بھارتی خاتون کی ہلاکت پر وضاحت کے لیے طلب کیا۔
بھارتی خاتون ساویتا ہلاپنور مغربی آئرلینڈ کے ایک اسپتال میں حمل سے متعلق پیچیدگیوں کی بنا پر موت کے منہ میں چلی گئی تھیں کیونکہ ڈاکٹروں نے ملکی قوانین کے تحت اسقاط حمل سے انکار کردیاتھا۔
بھارتی وزارت خارجہ کے ایک عہدے دار ایم گنا پاتھی نے جمعے کے روز آئریش سفارت کار فیلم میک لوگلن سے ملاقات کی اور انہیں ساویتا ہلاپنور کی ہلاکت پر بھارت کی تشویش سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کوتوقع ہے کہ اس معاملے کی آزادانہ اور شفاف چھان بین کی جائے گی۔
بھارت کے وزیر خارجہ سلمان خورشید نے جمعے کے روز کہا کہ بھارت کے خیال میں ایک ماں کی جان بچانا مذہی عقائد سے زیادہ اہم ہے۔
جمعے کے روز بھارت کی حزب اختلاف کی مرکزی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے کارکنوں نے نئی دہلی میں آئرلینڈ کے سفارت خانے کے باہر مظاہرہ کرکے ساوتیا کی ہلاکت پر اپنے غم وغصے کااظہار کیا۔
ساویتا ہلاپنورمغربی آئرلینڈ کے ایک شہر گال وے میں رہائش پذیر تھی۔ حمل کے 17 ویں ہفتے کے دوران پیچیدگیوں اور درد کی شکایت کے ساتھ وہ اسپتال میں داخل ہوئیں اور بعد ازاں معائنے کے دوران جنین کی ہلاکت کا پتا چلا۔
لیکن ڈاکٹروں نے یہ کہتے ہوئے اسقاط حمل سے انکار کردیا کہ ایک کیتھولک ملک ہونے کے ناطے آئرلینڈ کا قانون اس کی اجازت نہیں دیتا۔
اسپتال میں داخلے کے ایک ہفتے بعدساویتا خون میں زہر پھیلنے کے باعث ہلاک ہوگئی ، جب کہ اس سے تین روز قبل بچہ ماں کے پیٹ میں مر گیا تھا۔
بھارتی ریاست کیرالا کے شہر بلگام میں مقیم اس کے والد انداناپا نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ اس کی بیٹی کی ہلاکت کی وجہ آئرلینڈ کے اسقاط حمل کے قوانین اور ڈاکٹروں کی لاپرواہی ہے۔
آئرلینڈ کے آئین میں اسقاط حمل کی ممانعت ہے مگر 1992 میں سپریم کورٹ نے اپنے ایک حکم میں کہا تھا کہ ماں کی جان بچانے کے لیے ایسا کرنا خلاف قانون نہیں ہے۔
ساویتا کے والدین اور بھارتی عہدے داروں نے کہاہے کہ ہلاکت کی تحقیقات کے نتیجے کاانتظار کررہے ہیں۔
ساویتا کے شوہر پراوین ہالاپنور نے کہاہے کہ انہیں اسپتال کے میڈیکل ڈائریکٹر کی جانب سے ایک خط ملا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ انتظامیہ اس ہلاکت پر تحقیقات کررہی ہے ۔ اور وہ نتیجہ آنے کے بعد اگلے اقدام کا فیصلہ کریں گے۔
بھارتی خاتون ساویتا ہلاپنور مغربی آئرلینڈ کے ایک اسپتال میں حمل سے متعلق پیچیدگیوں کی بنا پر موت کے منہ میں چلی گئی تھیں کیونکہ ڈاکٹروں نے ملکی قوانین کے تحت اسقاط حمل سے انکار کردیاتھا۔
بھارتی وزارت خارجہ کے ایک عہدے دار ایم گنا پاتھی نے جمعے کے روز آئریش سفارت کار فیلم میک لوگلن سے ملاقات کی اور انہیں ساویتا ہلاپنور کی ہلاکت پر بھارت کی تشویش سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کوتوقع ہے کہ اس معاملے کی آزادانہ اور شفاف چھان بین کی جائے گی۔
بھارت کے وزیر خارجہ سلمان خورشید نے جمعے کے روز کہا کہ بھارت کے خیال میں ایک ماں کی جان بچانا مذہی عقائد سے زیادہ اہم ہے۔
جمعے کے روز بھارت کی حزب اختلاف کی مرکزی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے کارکنوں نے نئی دہلی میں آئرلینڈ کے سفارت خانے کے باہر مظاہرہ کرکے ساوتیا کی ہلاکت پر اپنے غم وغصے کااظہار کیا۔
ساویتا ہلاپنورمغربی آئرلینڈ کے ایک شہر گال وے میں رہائش پذیر تھی۔ حمل کے 17 ویں ہفتے کے دوران پیچیدگیوں اور درد کی شکایت کے ساتھ وہ اسپتال میں داخل ہوئیں اور بعد ازاں معائنے کے دوران جنین کی ہلاکت کا پتا چلا۔
لیکن ڈاکٹروں نے یہ کہتے ہوئے اسقاط حمل سے انکار کردیا کہ ایک کیتھولک ملک ہونے کے ناطے آئرلینڈ کا قانون اس کی اجازت نہیں دیتا۔
اسپتال میں داخلے کے ایک ہفتے بعدساویتا خون میں زہر پھیلنے کے باعث ہلاک ہوگئی ، جب کہ اس سے تین روز قبل بچہ ماں کے پیٹ میں مر گیا تھا۔
بھارتی ریاست کیرالا کے شہر بلگام میں مقیم اس کے والد انداناپا نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ اس کی بیٹی کی ہلاکت کی وجہ آئرلینڈ کے اسقاط حمل کے قوانین اور ڈاکٹروں کی لاپرواہی ہے۔
آئرلینڈ کے آئین میں اسقاط حمل کی ممانعت ہے مگر 1992 میں سپریم کورٹ نے اپنے ایک حکم میں کہا تھا کہ ماں کی جان بچانے کے لیے ایسا کرنا خلاف قانون نہیں ہے۔
ساویتا کے والدین اور بھارتی عہدے داروں نے کہاہے کہ ہلاکت کی تحقیقات کے نتیجے کاانتظار کررہے ہیں۔
ساویتا کے شوہر پراوین ہالاپنور نے کہاہے کہ انہیں اسپتال کے میڈیکل ڈائریکٹر کی جانب سے ایک خط ملا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ انتظامیہ اس ہلاکت پر تحقیقات کررہی ہے ۔ اور وہ نتیجہ آنے کے بعد اگلے اقدام کا فیصلہ کریں گے۔