جاپان نے کہاہے کہ جیٹ طیارے، چین کے ایک طیارے کی جزائر کے قریب نشاندہی کے بعد جوابی اقدام کے طورپر بھیجے گئے ہیں۔
جاپان نے مشرقی بحیرہ چین کی متنازع فضائی حدود میں چینی طیارے کی پرواز کے بعد وہاں اپنے آٹھ F-15 لڑاکا جیٹ طیارے منتقل کردیے ہیں۔ اس نئی صورت حال سے ایشیا کی ان دوبڑی اقتصادی قوتوں کے درمیان سفارتی تنازعے کی شدت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔
چیف کیبنٹ سیکرٹری اوسامو فیوجی مورا نے کہاہے کہ جیٹ طیارے ، چین کے ایک طیارے کی جزائر کے قریب نشاندہی کے بعد جوابی اقدام کے طورپر بھیجے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جاپان نے اس واقعہ پر باضابطہ احتجاج کیا ہے اور ٹوکیو میں چین کے سفیر کو طلب کرلیا ہے۔
جاپانی وزیر اعظم کے ایک ترجمان نے وائس آف امریکہ کو تصدیق کی ہے کہ F-15 کے علاوہ وہاں ای ٹوسی ہاک طیارے بھی بھیجے گئے ہیں جو فضائی حدود کی نگرانی کریں گے۔
جاپان کی حکومت نے پہلی بار اس واقعہ کو چین کی جانب سے اپنی حدود میں مداخلت قراردیا ہے۔
چین کی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان ہونگ لی نے کہا ہے کہ ان کے طیارے کا مشن کلی طورپرمعمول کے مطابق تھا۔
بحیرہ چین میں واقع غیر آباد جزائر جنہیں جاپان میں سین کاکو اور چین میں ڈیاؤیو کہاجاتاہے ، حالیہ مہینوں کے دوران ٹوکیو اور بیجنگ کے درمیان بڑھتے ہوئے تنازع کا بنیادی سبب ہیں۔
چیف کیبنٹ سیکرٹری اوسامو فیوجی مورا نے کہاہے کہ جیٹ طیارے ، چین کے ایک طیارے کی جزائر کے قریب نشاندہی کے بعد جوابی اقدام کے طورپر بھیجے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جاپان نے اس واقعہ پر باضابطہ احتجاج کیا ہے اور ٹوکیو میں چین کے سفیر کو طلب کرلیا ہے۔
جاپانی وزیر اعظم کے ایک ترجمان نے وائس آف امریکہ کو تصدیق کی ہے کہ F-15 کے علاوہ وہاں ای ٹوسی ہاک طیارے بھی بھیجے گئے ہیں جو فضائی حدود کی نگرانی کریں گے۔
جاپان کی حکومت نے پہلی بار اس واقعہ کو چین کی جانب سے اپنی حدود میں مداخلت قراردیا ہے۔
چین کی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان ہونگ لی نے کہا ہے کہ ان کے طیارے کا مشن کلی طورپرمعمول کے مطابق تھا۔
بحیرہ چین میں واقع غیر آباد جزائر جنہیں جاپان میں سین کاکو اور چین میں ڈیاؤیو کہاجاتاہے ، حالیہ مہینوں کے دوران ٹوکیو اور بیجنگ کے درمیان بڑھتے ہوئے تنازع کا بنیادی سبب ہیں۔