واشنگٹن —
چینی بحریہ کے چار جہاز بحیرہ مشرقی چین میں واقع جاپان کے زیرِ انتظام ان متنازع جزائر کے نزدیک پہنچ گئے ہیں جن کی ملکیت کے بارے میں دونوں ممالک کے درمیان سخت کشیدگی چلی آرہی ہے۔
جاپان کے وزیرِ خارجہ کوئی چیرو گیمبا نے منگل کو صحافیوں کو بتایا کہ ان کی حکومت نے چینی بحری جہازوں کو جاپانی علاقے سے چلے جانےکا حکم دیا ہے جب کہ چینی حکومت سے اس مداخلت پر باضابطہ احتجاج بھی کیا گیا ہے۔
ادھر بیجنگ میں چین کی وزارتِ خارجہ کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ چاروں جہاز ان متنازع جزائر کے نزدیک گشت پر تھے جنہیں جاپان میں 'سینکاکو' جب کہ چین میں 'دیائویو' کے نام سے جانا جاتا ہے۔
چینی ترجمان نے مزید کہا کہ ان کا ملک جزائر کی حدود میں دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے جاپانی کارکنوں کے غیر قانونی داخلے کی سخت مخالفت کرتا ہے اور اس طرح کے اقدام کو اشتعال انگیز تصور کرتا ہے۔
واضح رہے کہ چین اور جاپان دونوں ہی ان چھوٹے چھوٹے بے آباد جزائر کی ملکیت کے دعویدار ہیں جن کے ارد گرد مچھلیوں کی بہتات ہے ۔ گمان ظاہر کیا جاتا ہے کہ یہ علاقہ تیل اور گیس کی دولت سے بھی مالا مال ہے۔
چین ماضی میں بھی اس علاقے میں اپنے گشتی جہاز اور ماہی گیری کرنے والی کشتیاں بھیجتا رہا ہے جس پر جاپان احتجاج کرتا آیا ہے۔
مبصرین کو خدشہ ہے کہ جزائر کی ملکیت پر جاری یہ تنازع ایشیا کی ان دونوں بڑی معیشتوں کے درمیان موجود مضبوط اقتصادی تعلقات پر بھی اثر انداز ہوسکتا ہے۔
گزشتہ ہفتے بھی اس علاقے میں جاپانی کوسٹ گارڈ کے اہلکاروں اور تائیوانی کوسٹ گارڈز اور ماہی گیروں کے مابین تصادم ہوا تھا جو اس علاقے میں داخل ہوگئے تھے۔ یاد رہے کہ تائیوان بھی ان جزائر کی ملکیت کا دعویدار ہے۔
جاپان کے وزیرِ خارجہ کوئی چیرو گیمبا نے منگل کو صحافیوں کو بتایا کہ ان کی حکومت نے چینی بحری جہازوں کو جاپانی علاقے سے چلے جانےکا حکم دیا ہے جب کہ چینی حکومت سے اس مداخلت پر باضابطہ احتجاج بھی کیا گیا ہے۔
ادھر بیجنگ میں چین کی وزارتِ خارجہ کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ چاروں جہاز ان متنازع جزائر کے نزدیک گشت پر تھے جنہیں جاپان میں 'سینکاکو' جب کہ چین میں 'دیائویو' کے نام سے جانا جاتا ہے۔
چینی ترجمان نے مزید کہا کہ ان کا ملک جزائر کی حدود میں دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے جاپانی کارکنوں کے غیر قانونی داخلے کی سخت مخالفت کرتا ہے اور اس طرح کے اقدام کو اشتعال انگیز تصور کرتا ہے۔
واضح رہے کہ چین اور جاپان دونوں ہی ان چھوٹے چھوٹے بے آباد جزائر کی ملکیت کے دعویدار ہیں جن کے ارد گرد مچھلیوں کی بہتات ہے ۔ گمان ظاہر کیا جاتا ہے کہ یہ علاقہ تیل اور گیس کی دولت سے بھی مالا مال ہے۔
چین ماضی میں بھی اس علاقے میں اپنے گشتی جہاز اور ماہی گیری کرنے والی کشتیاں بھیجتا رہا ہے جس پر جاپان احتجاج کرتا آیا ہے۔
مبصرین کو خدشہ ہے کہ جزائر کی ملکیت پر جاری یہ تنازع ایشیا کی ان دونوں بڑی معیشتوں کے درمیان موجود مضبوط اقتصادی تعلقات پر بھی اثر انداز ہوسکتا ہے۔
گزشتہ ہفتے بھی اس علاقے میں جاپانی کوسٹ گارڈ کے اہلکاروں اور تائیوانی کوسٹ گارڈز اور ماہی گیروں کے مابین تصادم ہوا تھا جو اس علاقے میں داخل ہوگئے تھے۔ یاد رہے کہ تائیوان بھی ان جزائر کی ملکیت کا دعویدار ہے۔