جمعے کے روز ایڈم لینزا اپنی والدہ کے نام پر رجسٹرڈ تین بندوقیں نکالنے کے بعد پہلے اپنی ماں کو ہلاک کیا اور پھر اس کی کار میں آٹھ میل کے فاصلے پر واقع سینڈی ہک اسکول پہنچا اور وہاں 26 افراد کو ہلاک کردیا۔
پولیس نے کہاہے کہ جمعے کے روز کنیٹی کٹ کے پرائمر ی اسکول میں اندھا دھند گولیاں چلا کر بچوں سمیت 26 افراد کو ہلاک کرنے والا حملہ آور عمارت میں زبردستی داخل ہواتھا۔
پولیس کے لیفٹیننٹ پال وینس نے ہفتے کے روز نامہ نگاروں کو بتایا کہ 20 سالہ ایڈم لینزا کو نیوٹاؤن میں واقع سینڈی ہک ایلمینٹری اسکول میں رضاکارانہ داخلے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔
لیکن انہوں نے یہ نہیں بتایاکہ آخر وہ کس طرح اسکول کی عمارت میں داخل ہونے میں کامیاب ہوا، تاہم ان کا کہناتھا کہ اس سلسلے میں تحقیقات جاری ہیں۔
پولیس آفیسر نے یہ بھی بتایا کہ فائرنگ کے واقعہ میں جو افراد زخمی ہوگئے تھے ، اسپتال میں ان کا علاج جاری ہے اور وہ صحت یاب ہورہے ہیں اور بعد ازاں انہیں گواہی کے لیے طلب کیا جائے گا۔
عینی شاہدوں کا کہناہے کہ حملہ آور کالے رنگ کی فوجی وردی میں ملبوس تھا اور اس نے اسکول میں داخل ہونے کے بعد دوکمروں میں موجود بچوں اور ٹیچرز کو فائرنگ کرکے ہلاک کردیا۔
حملہ آور نے 20 بچوں اور چھ بالغ افراد کو ہلاک کرنے کے بعد خود کو بھی گولی مار کر ہلاک کردیا۔
بعدازاں کار کی تلاشی لینے پر اس کی کار سے ایک فوجی بندوق بھی ملی۔
حملہ آور ایڈم لینزا ایک کم گو نوجوان تھا ۔ جاننے والوں کا کہنا ہے کہ اس کا کوئی دوست نہیں تھا۔ اپنے زمانہ طالب علمی میں بھی وہ کسی کے ساتھ بات نہیں کرتاتھا۔ تاہم وہ ایک ذہین طالب علم تھا۔
اس کی والدہ ننسی لینزا ، سینڈی ہک ایلیمنٹری اسکول میں پڑھاتی تھیں۔
وہ اپنی والدہ کے ساتھ رہ رہا تھا۔ وقوعہ کے روز اس نے اپنی والدہ کے نام پر رجسٹرڈ تین بندوقیں نکالنے کے بعد پہلے اپنی ماں کو ہلاک کیا اور پھر اس کی کار میں آٹھ میل کے فاصلے پر واقع سینڈی ہک اسکول پہنچا اور وہاں 26 افراد کو ہلاک کردیا۔
پولیس کے لیفٹیننٹ پال وینس نے ہفتے کے روز نامہ نگاروں کو بتایا کہ 20 سالہ ایڈم لینزا کو نیوٹاؤن میں واقع سینڈی ہک ایلمینٹری اسکول میں رضاکارانہ داخلے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔
لیکن انہوں نے یہ نہیں بتایاکہ آخر وہ کس طرح اسکول کی عمارت میں داخل ہونے میں کامیاب ہوا، تاہم ان کا کہناتھا کہ اس سلسلے میں تحقیقات جاری ہیں۔
پولیس آفیسر نے یہ بھی بتایا کہ فائرنگ کے واقعہ میں جو افراد زخمی ہوگئے تھے ، اسپتال میں ان کا علاج جاری ہے اور وہ صحت یاب ہورہے ہیں اور بعد ازاں انہیں گواہی کے لیے طلب کیا جائے گا۔
عینی شاہدوں کا کہناہے کہ حملہ آور کالے رنگ کی فوجی وردی میں ملبوس تھا اور اس نے اسکول میں داخل ہونے کے بعد دوکمروں میں موجود بچوں اور ٹیچرز کو فائرنگ کرکے ہلاک کردیا۔
حملہ آور نے 20 بچوں اور چھ بالغ افراد کو ہلاک کرنے کے بعد خود کو بھی گولی مار کر ہلاک کردیا۔
بعدازاں کار کی تلاشی لینے پر اس کی کار سے ایک فوجی بندوق بھی ملی۔
حملہ آور ایڈم لینزا ایک کم گو نوجوان تھا ۔ جاننے والوں کا کہنا ہے کہ اس کا کوئی دوست نہیں تھا۔ اپنے زمانہ طالب علمی میں بھی وہ کسی کے ساتھ بات نہیں کرتاتھا۔ تاہم وہ ایک ذہین طالب علم تھا۔
اس کی والدہ ننسی لینزا ، سینڈی ہک ایلیمنٹری اسکول میں پڑھاتی تھیں۔
وہ اپنی والدہ کے ساتھ رہ رہا تھا۔ وقوعہ کے روز اس نے اپنی والدہ کے نام پر رجسٹرڈ تین بندوقیں نکالنے کے بعد پہلے اپنی ماں کو ہلاک کیا اور پھر اس کی کار میں آٹھ میل کے فاصلے پر واقع سینڈی ہک اسکول پہنچا اور وہاں 26 افراد کو ہلاک کردیا۔