روزہ اور ذیابیطس کی روک تھام: رپورٹ

فائل

روزوں کے فوائد پر کی جانے والی تحقیق کے نتیجے میں جسم کے اس حیاتیاتی عمل کی شناخت کی گئی ہے جو چربی کے خلیات میں سےخراب کولیسٹرول کو جلا کر توانائی میں تحلیل کرتا ہے

روزہ دنیا کا قدیم ترین رواج رہا ہے جس کا تصور تقریبا ہر مذہب میں موجود ہے۔ اسلام سے لے کر بدھ مت اور ہندو مت اپنے پیروکاروں کو باقاعدگی سے طویل فاقے کرنے کی ترغیب دیتے تھے۔

بحالی صحت کے سلسلے میں، روزہ یا فاقے کے اثرات اور فوائد کےحوالے سے طبی تحقیق کا سلسلہ برسوں سے جاری ہے۔ ایک نئے مطالعے کے مطابق، روزے یا فاقے پر مشتعمل ڈائیٹ کےذریعے کولیسٹرول کی سطح کو کم کیا جا سکتا ہے۔

محقیقین کو معلوم ہوا ہے کہ دو روز کسی قسم کی خوراک نہ لینے کے دورانیہ میں پری ذیا بیطس یا ذیا بیطس کے مرض سے قریب افراد میں کولیسٹرول کی سطح کم ہوئی۔

انٹرماونٹین میڈیکل سینٹر یوٹاہ سے وابستہ تحقیق کاروں نے کہا ہےکہ روزوں کے فوائد پر کی جانے والی تحقیق کے نتیجے میں جسم کے اس حیاتیاتی عمل کی شناخت کی گئی ہے جو چربی کے خلیات میں سےخراب کولیسٹرول کو جلا کر توانائی میں تحلیل کرتا ہے، اس طرح فاقہ کی ڈائیٹ ذیا بیطس کے خطرے کے عوامل کے خلاف لڑنے میں مدد کر سکتی ہے۔

محقیقین نے دیکھا کہ جب خوراک دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے 10 سے 12 گھنٹے کے روزے کے بعد جسم اپنی توانائی کی ضرورت پورا کرنے کے لیے جسمانی نظام کے اندر موجود توانائی کے دیگر ذرائع کی صفائی کا عمل شروع کر دیتا ہے اور جسمانی چربی (چربی کے خلیات) میں موجود ایل ڈی ایل کولیسٹرول جسے خراب کولیسٹرول کہا جاتا ہے اسے جلا کر توانائی کے طور پر استعمال کرتا ہے۔

نگراں محقیق ڈاکٹر بینجمن نے کہا کہ روزے میں ذیا بیطس کی روک تھام کی اہم صلاحیت موجود ہے اگرچہ روزے کے فوائد پر ہم برسوں سے تحقیق میں مصروف ہیں۔ لیکن، اب تک یہ نہیں جان سکے کہ , روزے سے کیوں صحت کے لیے فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ لیکن، نئی تحقیق میں ذیا بیطس سے متعلقہ خطرات کے لیے روزے کے فوائد کا مشاہدہ کیا گیا ہے۔ یہاں پری ذیا بیطس سے ہماری مراد خون میں موجود گلوکوز کی بلند سطح سے ہے جسے شوگر بھی کہا جاتا ہے لیکن یہ سطح اتنی زیادہ بھی نہیں ہوتی ہے کہ اسے ذیا بیطس کا مرض کہا جا سکے۔

ذیا بیطس کا مرض ہارمون انسولین میں بے قاعدگی کی وجہ سے ہو جاتا ہے۔ ذیا بیطس کی دو اقسام ہیں ٹائپ ون جس میں جسم سے انسولین بالکل ختم ہو جاتی ہے جبکہ ذیا بیطس کی دوسری قسم میں انسولین صحیح طریقے سے کام نہیں کرتی یا جسم کے خلیات انسلین کو رسپانڈ نہیں کرتے اور جسم میں انسولین سے قوت مزاحمت پیدا ہو جاتی ہے۔

ڈاکٹر ہورن نے کہا کہ انھوں نے صحت مند لوگوں میں روزے کے فوائد کا مطالعہ کیا ہے اور دیکھا ہے کہ دن کے 24 گھنٹوں میں ایک وقت کولیسٹرول کی سطح بلند ہوئی۔

مطالعہ کے شرکا مرد اور خواتین پری ذیا بیطس میں مبتلا تھےجن کی عمریں 30 سے 69 برس تک تھیں ان میں سے بعض زیادہ وزنی اور بعض لوگ زیادہ موٹے نہیں تھے۔

اگرچہ مطالعے کے دوران شرکا نے چھ ہفتوں میں 3 پونڈ وزن کم کیا۔ لیکن، اس تحقیق کا بنیادی مقصد ذیا بیطس کی روک تھام تھا۔

ڈاکٹر بنجمن ہورن نے کہا ہے کہ اگرچہ روزے کے دوران شرکاء کے کولیسٹرول میں اضافہ دیکھا گیا لیکن چھ ہفتوں میں وزن کی کمی کے ساتھ کولیسٹرول کی سطح میں بھی 12فیصد کمی ہوئی۔

ہمارا اندازا تھا کہ خراب کولیسٹرول روزے کی حالت میں توانائی کے لیے استعمال کیا گیا جو کہ چربی کے خلیات سے حاصل ہوا تھا اس سے ہمیں اس بات کا ثبوت ملا کہ روزہ ذیا بیطس کے لیے ایک موثر مداخلت ثابت ہو سکتا ہے۔

ڈاکٹر ہورن کے مطابق، چربی کے خلیات سے ایل ڈی ایل کولیسٹرول کو جلا کر توانائی حاصل کرنے کا عمل انسولین سے مزاحمت کو روکنے میں مدد کرسکتا ہے،کیونکہ جسم میں انسولین کے خلاف مزاحمت پیدا ہونے کی وجہ سے لبلبہ جسم کی توانائی کی ضرورت پوری کرنے کے لیے زیادہ سے زیادہ انسولین بناتا ہے اور حتیٰ کہ یہ جسم کی ضرورت کے مطابق، مطلوبہ انسولین بنانے کے قابل نہیں رہتا ہے اور نتیجتاً خون میں شوگر کی سطح بلند ہو جاتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ چربی کے خلیات دراصل جسم میں انسولین کے خلاف قوت مزاحمت پیدا کرنے میں ایک اہم کردار ادا کرتے ہیں جو کہ ذیا بیطس ٹائپ کا باعث بنتی ہے کیونکہ روزہ چربی کے خلیات کو توڑنے اور ختم کرنے میں مدد کرتا ہے۔ اسی لیے جسم میں انسولین کے خلاف مزاحمت روزے کی وجہ سے سست پڑ جاتی ہے۔

انھوں نے کہا کہ صحت کے لیے فوائد حاصل کرنے کے لیےلوگوں کو کتنا طویل اور کتنے عرصے تک روزہ رکھنا چاہیئے یہ ایک اضافی سوال ہے فی الحال ہمارا تجزیہ ابتدائی مراحل میں ہے۔