منتخب صدر جو بائیڈن اپنی انتظامیہ کے پہلے دن امیگریشن کا ایک بڑا بل سامنے لائیں گے جو امریکہ میں غیر قانونی طور پر مقیم لگ بھگ ایک کروڑ 10 لاکھ لوگوں کو سٹیزن شپ کا ایک آٹھ سالہ راستہ فراہم کرے گا۔
یہ بل ٹرمپ کی امیگریشن سے متعلق سخت پابندیوں کے چار سال کے بعد جو بائیڈن کو اپنی انتخابی مہم کے ایک بڑے وعدے پر عمل کرنے کی راہ ہموار کرتا ہے۔ لیکن اس میں بارڈر کی بڑھی ہوئی سیکیورٹی شامل نہیں ہے جس سے کانگریس میں اس بل پر سوالات اٹھ سکتے ہیں۔
یہ بل بدھ کے روز بائیڈن کی حلف برداری کے بعد متعارف کرایا جائے گا۔
جو بائیڈن نے اپنی صدارتی انتخابی مہم کے دوران یہ ووٹرز سے یہ وعدہ کیا تھا کہ وہ تارکین وطن کمیونیٹز کے لیے آسانیاں پیدا کریں گے۔ اپنے اس وعدے کے تحت وہ ایسے اقدامات کرنے جا رہے ہیں جن سے ان تارکین وطن کے لیے، جو غیر قانونی حیثیت میں ایک اچھے فرد کے طور پر امریکہ میں رہ رہے ہیں، کم وقت میں شہریت حاصل کرنے کی راہ ہموار ہو جائے گی۔
اس سلسلے میں کی جانے والی قانون سازی کے تحت، وہ افراد جو یکم جنوری 2021 میں امریکہ میں غیرقانونی حیثیت سے رہ رہے تھے، انہیں ملک میں پانچ سال تک ملک میں رہنے کی قانونی حیثیت مل جائے گی، جسے گرین کارڈ کہا جاتا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
اس دوران ان کے پس منظر کی جانچ پڑتال کی جائے گی۔ یہ دیکھا جائے گا کہ وہ باقاعدگی سے اپنا ٹیکس ادا کر رہے ہیں اور خود پر عائد قانونی ذمہ داریاں احسن طریقے سے نبھا رہے ہیں تو مزید تین سال کا عرصہ گزرنے کے بعد وہ شہریت حاصل کرنے کے اہل ہو جائیں گے۔ اسے امریکہ شہریت حاصل کرنے کا آٹھ سالہ پروگرام کہا گیا ہے۔
دوسری جانب یہ پروگرام ان تارکین وطن کے لیے مزید تیز رفتار ہو گا جنہیں 'ڈریمرز' کہا جاتا ہے۔ یہ وہ نوجوان ہیں جو اپنے والدین کے ساتھ غیر قانونی طور پر امریکہ میں داخل ہوئے تھے۔
انہیں اوباما کے دور اقتدار میں ملک میں چار سال تک قانونی طور پر رہنے، تعلیم اور ملازمت حاصل کرنے کی اجازت دے دی گئی تھی، اور انہیں ڈریمرز کا نام دیا تھا۔
وہ لوگ بھی قانونی شرائط پر پورا اترنے کی صورت میں معمول سے کم مدت میں گرین کارڈ حاصل کر سکیں گے، جو کسان کی درجہ بندی میں آتے ہیں اور کاشت کاری سے وابستہ ہیں۔
اس کے علاوہ امریکی شہریت دینے کے اس خصوصی پروگرام میں ان لوگوں کو بھی شامل کیا گیا ہے جنہیں ملک میں داخل پر عارضی تحفظ کا درجہ دیا گیا تھا، اگر وہ دیگر تمام قانونی تقاضے پورے کر لیتے ہیں تو وہ بھی دوسروں کی نسبت کہیں پہلے گرین کارڈ حاصل کر سکیں گے۔