پاکستان کے وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری عالمی سطح پر غذائی تحفظ اور اقدامات کی ضرورت پر وزارتی اجلاس اور سلامتی کونسل کی طرف سے بین الاقوامی امن و سلامتی برقرار رکھنے، تنازعات اور غذائی تحفظ پر کھلی بحث میں شریک ہونے کے لیے نیو یارک منگل کو نیو یارک پہنچے۔
بلاول بھٹو زرداری بدھ کو اپنے امریکی ہم منصب اینٹنی بلنکن، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوٹریس، اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدرسے ملاقاتیں کریں گے۔ ان ملاقاتوں کے بعد پاکستان کے وزیر خارجہ غذائی تحفظ پر ہونے والے وزارتی اجلاس میں شریک ہوں گے۔ جمعرات کو وزیر خارجہ بلاول بھٹو دنیا میں جاری تنازعات کے سبب غذائی تحفظ کے لیے چیلجنز پر اجلاس میں شرکت کریں گے۔ دنوں اجلاسوں کی صدارت امریکہ کے وزیرخارجہ اینٹنی بلنکن کر رہے ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
توقع کی جا رہی ہے کہ پاکستان اور امریکہ کے وزرائے خارجہ کے درمیان ملاقات میں وسیع تر امور پر تبادلہ خیال ہو گا۔
یہ ملاقات ایسے وقت میں ہونے جا رہی ہے جب وزارت عظمیٰ سے عدم اعتماد کی تحریک کے نتیجے میں ہٹائے جانے والےعمران خان مستقل دعوی کر رہے ہیں کہ ان کی حکومت کو ہٹانے میں امریکہ کا ہاتھ تھا۔ وائٹ ہاؤس اور امریکی دفتر خارجہ نے اس الزام کی متعدد بار تردید کی ہے۔
امریکی وزیرخارجہ بلنکن نے پاکستان کے نئے وزیر خارجہ کو قلمدان سنبھالنے پر اس ماہ کے اوائل میں مبارکباد کے لیے ٹیلی فون کیا تھا اور غذائی تحٖفظ پر امریکہ کی میزبانی میں نیویارک میں اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں منعقد ہونے والے اجلاس میں شرکت کی دعوت بھی دی تھی۔
Your browser doesn’t support HTML5
ٹیلی فون پر ہونے والی گفتگو میں، پاکستان اور امریکہ کے دفاتر خارجہ سے جاری ہونے والے بیانات میں بتایا گیا تھا کہ دنوں راہنماؤں نے پاکستان امریکہ تعلقات میں فروغ پر تبادلہ خیال کیا تھا اور بلاول بھٹو زرداری نے اس موقع پر کہا تھا کہ دونوں ملکوں کے درمیان باہمی احترام پر مبنی تعمیری اور پائیدار تعلقات خطے کے امن، ترقی اور سکیورٹی کے لیے بے حد اہم ہیں۔
غذائی تحفظ پر وزارتی اجلاس کی اہمیت
بدھ کے روز شروع ہونے والے دو روزہ بین الاقوامی وزارتی اجلاس کو چار حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ اجلاس نیویارک کےوقت کے مطابق تین بچے سہہ پہر شروع ہوگا اور شام ساڑھے چھ بچے ختم ہو گا۔ پہلے سیشن میں غذائی قلت کے سبب پیدا ہونے والے چیلنجز پر بات ہو گی، دوسرے حصے میں ہمدری کے تحت فوری انسانی ضروریات کے سمجھنے اور اس مسئلے کے حل پر گفتگو ہو گی۔ تیسرا سیشن مستقبل میں ایسے چیلجز کے مقابلے کے لیے قوت پیدا کرنے پر مختص ہو گا جبکہ آخری حصے میں ’ کال ٹو ایکشن‘ یعنی عملی اقدامات اجاگر کیے جائیں گے۔
SEE ALSO: دنیا میں خوراک کا تحفظ یقینی بنانے کے لیے وزراء کا بین الاقوامی اجلاسجمعرات کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں وزارتی اجلاس کے دوران غذائی تحفظ اور یوکرین پر کھلی بحث ہو گی۔ جیسا کہ عنوان سے ظاہر ہے اس اجلاس میں توجہ اس بات پر مرکوز رہے گی کہ روس کا یوکرین پر حملہ کس طرح دنیا میں غذائی ضروریات پوری کرنے میں مشکلات پیدا کر رہا ہے۔
اقوام متحدہ میں امریکہ کی سفیر لنڈا تھامس گرینفیلڈ نے پیر کے روز فارن پریس سنٹر میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ یوکرین دنیا کے کئی ترقی بذیر ملکوں کے لیے خوراک کا اہم ذریعہ ہے لیکن جب سے روس نے اہم بندرگاہوں پر نقل و حرکت کو روکا ہے اور سویلین انفراسٹرکچر اور غلے کے ذخیروں کو تباہ کرنا شروع کیا ہے، ان کے بقول افریقہ، مشرق وسطی میں شدید غذائی قلت پیدا ہو رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پوری دنیا کے لیے بحران پیدا ہو گیا ہے اور ایسے لاکھوں لوگوں کا خیال رکھنا اقوام متحدہ اور ہماری ذمہ داری ہے جو اس بارے میں پریشان ہیں کہ اپنے بچوں اور خاندان والوں کو اگلے وقت کا کھانا کیسے فراہم کریں گے۔
تنازعات کے علاوہ، ماہرین کے مطابق، کرونا جیسی عالمی وبا کے اثرات کے طور پر لوگوں کی قوت خرید کم ہوئی ہے اورافراط زر نے بھی غذائی ضروریات کو پورا کرنا مشکل بنایا ہے۔
امریکہ کے لیبر ڈیپارٹنٹ کے مطابق ملک میں افراطِ زر کی شرح ساڑھے آٹھ فی صد ہے جو 40 سال کی بلندترین سطح ہے۔ اگر پاکستان کی بات کریں تو بیورو آف اسٹیٹسٹکس کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ افراط زر کی موجودہ شرح 13 فی صد کے لگ بھگ ہے۔