افغانستان: ننگرہار پر حملے میں متعدد افراد ہلاک و زخمی، سکھ گردوارے پر حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کر لی

کابل میں طالبان گارڈ ایک مزار ے باہر پہرہ دے رہا ہے (اے پی: فائل)

افغانستان میں اقوام متحدہ کے مشن ( یو این اے ایم اے) نے اطلاع دی ہے کہ مشرقی صوبے ننگر ہار کے ایک مصروف بازار میں پیر کے روز حملے میں متعدد افراد ہلاک اور زخمی ہو گئے۔ طالبان کا کہنا ہے کہ وہ صرف دس افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کر سکتے ہیں۔

یو این ایم اے نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ مشن ننگر ہار کے ایک مصروف بازار میں متعدد شہریوں کی ہلاکت اور ان کے زخمی ہونے کے واقعے کی مذمت کرتا ہے۔

دوسری طرف صوبہ ننگر ہار میں طالبان انتظامیہ کے میڈیا اور اطلاعات کے سربراہ قریشی بدلون نے تصدیق کی ہے کہ بازار میں ایک دھماکہ ہوا ہے تاہم انہوں نے کہا کہ یہ واضح نہیں ہے کہ اس دھماکے کا ہدف کون تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان بھر میں عام شہریوں کو ہدف بنائے والے حملے فوری طور پر بند ہونے چاہیئیں۔

قریشی بدلون نے کہا کہ ہم دس افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کرتے ہیں لیکن اموات کی تصدیق نہیں کر سکتے۔

طالبان کا کہنا ہے کہ انہوں نے گزشتہ سال اگست میں افغانستان کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد عسکریت پسندی کے خطرات کو ختم کر دیا ہے۔لیکن بین الاقوامی عہدیداروں اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حملوں کا خطرہ اب بھی موجود ہے۔

اسلامک سٹیٹ (داعش) گروپ نے حالیہ مہنیوں میں افغانستان کے اندر حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ گزشتہ جمعے کو دارالحکومت کابل میں سکھوں کے گردوارے پر حملے کے بعد ملک میں روزانہ دھماکے ہوئے ہیں۔ گوردوارے پر حملے کے بعد بین الاقوامی برادری کی جانب سے سخت مذمت کی گئی ہے۔

داعش کا گردوارے پر حملے کی ذمہ داری کا دعوی

داعش نے کابل میں سکھوں کے گوردوارے پر ہونے والے حملے کی ذمہ داری کا دعوی کیا ہے۔ اس حملے میں ایک عبادت گزار ہلاک اور سات زخمی ہو گئے تھے۔

ایک طالبان جنگجو کابل میں سکھوں کی عبادت گاہ پر مستعد کھڑا ہے۔ ( فائل: رائٹرز)

داعش نے اپنی ویب سائٹ پر ہفتے کو دیر گئے ایک بیان میں اس حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعوی کیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ حملہ بھارت کے اندر ایک حکومتی عہدیدار کی جانب سے پیغمبر اسلام کی اہانت کے ردعمل کے طور پر کیا گیا ہے۔ بیان میں بھارت کے عہدیدار کا نام نہیں لیا گیا۔

مسلح افراد نے سکھ گردوارے پر ہفتے کی صبح حملہ کیا تھا اور افغان عہدیداروں کے مطابق اس دوران عبادت گاہ کی حفاظت پر تعینات طالبان کے ساتھ ان کی شدید جھڑپ ہوئی تھی۔

اس دوران ٹیمپل کے باہر ایک گاڑی میں دھماکہ ہوا لیکن کسی شخص کے ہلاک یا زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ملی ہے۔ اس سے قبل مسلح افراد نے ایک ہینڈ گرنیڈ پھینکا تھا جس سے گردوارے کے بیرونی دروازے کے نزدیک آگ لگ گئی تھی۔