ویب ڈیسک۔ "آج دنیا کسی مکمل نیوکلیئر تباہی سے محض ’ایک غلط فہمی‘، ’اندازے کی صرف ایک غلطی ‘ دور ہے۔" اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے ان خیالات کا اظہار جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ، یا NPTکا جائزہ لینے والی کانفرنس کےافتتاح کے موقع پر کیا۔
سیکریٹری جنرل نے متنبہ کیا کہ دنیا میں جوہری ہتھیاروں کے پھیلاؤ کا خدشہ بڑھ رہا ہے اور اس اضافے کو روکنے کے لیے حفاظتی رکاوٹیں کمزور ہو رہی ہیں۔ ان کے بقول مشرق وسطی سے جزیرہ نما کوریا تک اور یوکرین پرروس کے حملے سمیت ہر بحران میں ’جوہری انڈر ٹونز ‘ یعنی پوشیدہ جوہری خطرات موجود ہیں۔
وائس آف امریکہ کے لیے مارگریٹ بیشیر کی رپورٹ کے مطابق انتونیو گوتریس نے دنیا میں اس وقت موجود، لگ بھگ، تیرہ ہزار جوہری ہتھیاروں کے ذخیرے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ کئی ممالک قیامت خیز ہتھیاروں کے ذخیرے پر اربوں ڈالر خرچ کرکے، ایک جھوٹا تحفظ تلاش کر رہے ہیں، جن کی ہمارے اس سیارے پر کوئی جگہ نہیں ہے۔ اور اس بات کا خطرہ ہے کہ لوگ دوسری جنگ عظیم سے ملنے والے سبق کو فراموش کر رہے ہیں۔
گوتریس نے کہا کہ وہ چھ اگست کو ، ہیرو شیما میں یادگاری تقریب میں شرکت کے لئے جاپان جائیں گے جہاں امریکہ نے 77 برس پہلے جنگ ختم کرنے کی ایک کوشش میں ، دنیا کا پہلا ایٹم بم گرایا تھا۔
اس کانفرنس سے پہلے ، صدر جو بائیڈن نے ایک بیان میں کہا تھا کہ امریکہ ایک جوہری ریاست کی حیثیت سےاپنی ذمہ داریوں کی ادئیگی کے لئے NPT کا پابند ہے، اوروہ جوہری ہتھیاروں سے پاک دنیا کے لئے کام کر رہا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کی انتظامیہ ، 2026 میں سٹارٹ ( START ) معاہدے کی مدت ختم ہو جانے کے بعد، اس کی جگہ ہتھیاروں پر کنٹرول کے کسی نئے فریم ورک پر ماسکو سے ساتھ مذاکرات کے لئے تیار ہے۔تاہم، بقول ان کے" مذاکرات کے لئے خیر سگالی کے جذبے کے ساتھ کام کرنے والے ایک شراکت دار کی ضرورت ہے، اور یوکرین پر کسی اشتعال انگیزی کے بغیر روس کے حملے نے یورپ کے امن کو پارہ پارہ کردیا ہے ، جو عالمی آرڈر کے بنیادی اصولوں پر حملے کے مترادف ہے۔"انہوں کے کہا کہ ماسکو کو اس کا اظہار کرنا چاہئے کہ وہ جوہری ہتھیاروں کے کنٹرول پر امریکہ کے ساتھ ، دوبارہ کام شروع کرنے کے لئے تیار ہے۔
اس کانفرنس میں وزیر خارجہ بلنکن نے کہا کہ سرد جنگ کے خاتمے کے بعد، امریکہ کے نیو کلیئر ہتھیاروں میں نوے فیصد کمی آئی ہے، اور وہ محض روک تھام کے مقصد سے ہیں اور انہیں محض انتہائی حالت میں، امریکہ کے اپنے ، اور اس کے اتحادیوں اور ساجھے داروں کے مفادات کے دفاع کے لئے استعمال کیا جائے گا۔
SEE ALSO: امریکہ اور روس تخفیفِ جوہری اسلحہ معاہدے کی توسیع پر رضامند133 سے زیادہ حکومتیں اور نیوکلیر تنظیمیں، جمعرات تک جاری رہنے والی اس کانفرنس میں ہونے والے بحث و مباحثے میں حصہ لیں گی۔ شرکا میں ایران کے وزیر خارجہ رضا نجفی بھی شامل ہیں ۔ عالمی طاقتیں کوشش کرر ہی ہیں کہ ایران ان کے ساتھ 2015 کے نیوکلیر معاہدے میں دوبارہ شامل ہو۔
کانفرنس کے پہلے دن، شمالی کو ریا کے نیوکلیر اور میزائیلوں کے پروگرام پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا۔ IAEA کے سربراہ، رفائیل گروسی نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ ان کے ادارے کے انسپکٹر شمالی کوریا واپس جاسکیں گے ، جہاں سے انہیں سن دو ہزار نو میں نکال دیا گیا تھا۔
انیس سو ستر سے نافذالعمل جوہری ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو روکنے والا یہ معاہدہ، ہتھیاروں پر کنٹرول کا وسیع ترین معاہدہ ہے، جس کے رکن ملکوں کی تعداد 191 ہے۔ اس میں شامل پانچ اوریجنل نیوکلیر طاقتوں ، امریکہ، چین، روس(اس وقت کے سوویت یونین)، برطانیہ اور فرانس نے، کسی وقت، اپنے ہتھیاروں کے ذخیرے کو ختم کر نےکے لئے، مذاکرات پر اتفاق کیا تھا۔ اور جن ملکوں کے پاس نیوکلیر ہتھیا رنہیں ہیں انہوں نے اس ضمانت کےبدلے ان کے حصول کی کو شش نہ کرنے کا وعدہ کیا تھا کہ وہ پرامن مقاصد کے لئے نیوکلیر انرجی کی تیاری کے اہل ہونگے۔
SEE ALSO: ڈاکٹر عبدالقدیر خان؛ پاکستان کے ہیرو مگر مغربی دنیا کے لیے 'ولن'جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے میں، انڈیا اور پاکستان شامل نہیں ہیں، جو اب جوہری طاقتیں ہیں۔اسی طرح شمالی کوریا نے پہلے اس معاہدے کی توثیق کی تھی، لیکن بعد میں اس سے الگ ہو گیا تھا۔اسرائیل کے بارے میں سمجھا جاتا ہے کہ اس کے پاس نیوکلیر اسلحہ خانہ ہے، لیکن وہ نہ تو اس کی تصدیق کرتا ہے، نہ ہی تردید۔
(اس رپورٹ کے لئے کچھ مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔)