متعدی امراض کے سب سے بڑے ماہر ڈاکٹر انتھونی فاؤچی نے دسمبر میں وفاقی حکومت سے سبکدوش ہو نے کا اعلان کیا ہے۔ دو سال پہلے کووڈ 19 کی وبا کے دوران، صحیح معنوں میں فاؤچی ایک گھر گھر لیا جانے والا نام بن گئے تھے۔اور اس کے ساتھ ساتھ پارٹی بازی کی بنیاد پر کی جانے والی شدید نکتہ چینی اور متعصبانہ رویے کا شکار بھی۔
انہوں نے پانچ دہائیوں سے زیادہ سرکاری عہدوں پر کام کیا۔ 81 سالہ فاوٴچی صدر جو بائیڈن کے چیف میڈیکل ایڈوائزر ہونے کے ساتھ ساتھ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف الرجی اینڈ انفیکشن ڈیزیز کے ڈائریکٹر بھی ہیں۔
فاؤچی کوویڈ 19 کے خلاف حکومت کے ردعمل اور اقدامات کا چہرہ بن گئے تھے۔ کیونکہ وہ 2020 کے اوائل میں ، ٹیلی ویژن کی خبروں پر اور روزانہ ہونے والی پریس کانفرنسوں میں اس وقت کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور وائٹ ہاؤس کے عہدیداروں کے ساتھ نظر آتے تھے۔
تاہم جیسے جیسے وبائی مرض شدید ہوتا گیا، فاؤچی اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیاں اختلافات بھی بڑھتے گئے۔ کیونکہ فاؤچی وبائی امراض کے ایک ماہر کی حیثیت سے مسلسل عوام کو احتیاط برتنے کی کی تاکید کرتے تھے، جبکہ سابق صدر معمول کی زندگی پر واپس لوٹنا اور وائرس کے غیر مستند علاج کو فروغ دینا چاہتے تھے۔
نتیجے کے طور پرٹرمپ انتظامیہ نے ڈاکٹر فاؤچی سے دوری اختیار کرلی اور ان کےمشوروں کو اہمیت دینی ختم کردی، لیکن وہ میڈیا پر اور عوامی سطح پر بات کرتے رہے، اور COVID-19 کی ویکسین کی تیاری سے پہلے عوامی مقامات پر سماجی دوری اور ماسک پہننے کی وکالت کرتے رہے۔
ڈاکٹر فاؤچی سیاسی حملوں کے علاوہ، جان سے مارنے کی دھمکیوں کا نشانہ بھی بنےاور انہیں تحفظ کے لیے سیکیورٹی بھی فراہم کی گئی تھی۔
SEE ALSO: کیا پاکستان میں بھی 'منکی پوکس' پھیلنے کا خدشہ ہے؟اگرچہ کرونا وائرس کی وبا نے انہیں کروڑوں امریکی عوام کے لئے گھر کا ایک فرد بنادیا لیکن اس سے پہلے بھی ایچ آئی وی ایڈز، سارس، فلو کی وبا، ا یبولا اور 2001کے انتھرکس حملوں کے دوران انہوں نے قوم کو اپنی بےلاگ رائے دی اورکئی متعدی بیماریوں کے خلاف وفاقی ردعمل میں رہنما کا کردار ادا کیا۔ اپنے سبکدوش ہونے کے فیصلے پر فاؤچی کا ردعمل ملا جلا تھا۔
"میں 54 برس سے اس کیمپس میں ،لیبز میں اور اسپتال میں بیشتر ویک اینڈز سمیت، روزانہ آتا رہا ہوں۔ اس سے دور ہوجانے کا خیال ظاہر ہے ملے جلےاحساسات کا حامل ہے، "فاؤچی نے ایسو سی ایٹڈ پریس کہ بتایا۔
اپنے عہدہ سے سبکدوش ہونے کا اعلان کرتے ہوئے، 81 سالہ فاؤچی نے یہاں اپنے کام کو "زندگی بھر کے اعزاز" سے تعبیر کیا لیکن کہا کہ میرے لئے اب اپنے کیریئر کے اگلے باب کی طرف جانے کا وقت آگیا ہے۔"
اپنی صاف گوئی اوراس کے ساتھ ہی پیچیدہ طبی معلومات کی روزمرہ کی زبان میں تشریح کرنے کی صلاحیت کے لیے معروف، ڈاکٹرفاؤچی نےرونالڈ ریگن سے لے کر سات صدور کی مشاورت کے فرائض انجام دئے ہیں۔
صدارت کے لئے کامیابی کے بعد، بائیڈن نے فاؤچی سے کہا تھا کہ وہ اپنی اعلیٰ صلاحیتوں کے ساتھ ان کی انتظامیہ میں کام کرتے رہیں ۔
بائیڈن نے ایک بیان میں ان کے بارے میں کہا تھا، "چاہے آپ ان سے ذاتی طور پر ملے ہوں یا نہیں، انہوں نے اپنے کام سے تمام امریکیوں کی زندگیوں کو چھوا ہے۔ میں ان کی عوامی خدمات کے لیے تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔ ریاستہائے متحدہ امریکہ ان کی وجہ سے مضبوط، زیادہ صحت مند، اور ابھرنے کی زیادہ اہلیت کی مالک بنی ہے۔
SEE ALSO: امریکہ وبائی صورتِ حال سے نکل آیا البتہ کرونا وائرس اب بھی موجود ہے: فاؤچیفاؤچی نے کہا اب وہ سائنس دانوں اور سائنسدانوں کی نوجوان نسل کی حوصلہ افزائی کے لیے اپنے تجربوں کو استعمال کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے اے پی کو بتایا کہ وہ اس وبائی مرض سے نمٹنے کے طریقہ کار پر ملک میں پیدا ہونے والی تفریق پر مایوس ہیں۔
انہوں نے کہا ،"ایک ڈاکٹر اورایک سائنسدان کی حیثیت سے، میری اور میرے ساتھیوں کی ذمہ داری وہ کرنا ہے جو درست ہو، اور سائنسی حقائق پر مبنی ہو۔"
یہ مضمون اے پی کی ایک رپورٹ پر مبنی ہے