ویب ڈیسک۔ ایران میں ’مورال پولیس‘ یعنی اخلاقیات کے نفاذ پر مامور پولیس کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد کومے میں جانے والی ایک نوجوان خاتون ہلاک ہو گئی ہے۔اس ہلاکت کے بعد ایران کے عوام نے جمعے کوسوشل میڈیا پر اور سڑکوں پر احتجاج کیا ہے۔
ایران کے 1979 کے انقلاب کے بعد نافذ کیے گئے اسلامی قانون کے تحت خواتین اپنے بالوں کو ڈھانپنے اور لمبے ڈھیلے کپڑے پہننے کی پابند ہیں تاکہ وہ اپنی شخصیت کو چھپا سکیں۔ خلاف ورزی کرنے والوں کو عوامی سرزنش، جرمانے یا گرفتاری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اور یہ موال پولیس ایسے قوانین پر سختی سے عملدرآمد کے لیے موجود رہتی ہے۔
گزشتہ چند مہینوں میں، ایرانی حقوق کے کارکنوں نے خواتین پر زور دیا ہے کہ وہ عوامی طور پر اپنے نقاب ہٹا دیں، اور اسلامی کوڈ والے لباس کی خلاف ورزی کریں ۔لیکن اس طرح وہ گرفتاری کا خطرہ مول لے رہی ہیں ۔ کیونکہ ملک کے سخت گیر حکمران "غیر اخلاقی رویے" کے خلاف سخت پکڑ دھکڑکر رہے ہیں۔
حجاب مخالف مظاہروں کی کال کے بعد، سوشل میڈیا پر پوسٹ کی جانے والی ویڈیوز میں ایسے واقعات دکھائے گئے جب اخلاقی پولیس یونٹس نے ان خواتین کے خلاف سخت کارروائی کی جنہوں نے اپنا حجاب اتار دیا تھا۔
SEE ALSO: ایران :دو خواتین کو سزائے موت،حقوق کی تنظیموں کی مذمتایسے ہی ایک واقعے میں حجاب قوانین کے نفاذ کی خلاف ورزی کرنے والی ایک خاتون مہسا امینی کو پولیس نے حراست میں لےکر مبینہ طور پر تشدد کیا جس دوران وہ بےہوش ہوگئی ، اور بعد میں چل بسی ۔لڑکی کے چچا نے جمعے کے روزجب اس معاملے کو اٹھایا تو سوشل میڈیا پر ایرانیوں نے سخت احتجاج شروع کر دیا۔
سرکاری میڈیا کی رپورٹ کے مطابق وزارت داخلہ اور تہران کے پراسیکیوٹر نے صدر ابراہیم رئیسی کی کال کے بعد مہسا امینی کے کیس کی تحقیقات شروع کیں لیکن ایک نیوز ویب سائٹ نے اس کے چچا کے حوالے سے بتایا کہ ، اخلاقی پولیس کے ایک اسٹیشن پر حراست میں رکھنے کے بعد حالت بگڑنے پر بائیس سالہ امینی کو اسپتال منتقل کیا گیا جہاں اس کی موت واقع ہو گئی۔
SEE ALSO: ایران میں انسانی حقوق کی علمبردار نرگس محمدی کو آٹھ سال قید اور 70 کوڑوں کی سزاسرکاری ٹی وی نے تفصیلات بتائے بغیر ایک خبر میں اس کی موت کی تصدیق کی۔
پولیس کا کہنا تھا کہ امینی کو اصلاح اور قوانین کی پابندی کروانے کے لیے اسٹیشن لے جایا گیا تھا جہاں اس پر دل کا دورہ پڑا۔
جمعہ کے روز، ایک اصلاح پسند سیاست دان محمود صادقی نے جو ایک سابق قانون ساز ہیں، سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای سے امینی کے معاملے پر بات کرنے کے لیے کہا۔" صادقی نے ٹویٹر پر پوچھا کہ جارج فلائیڈ کی موت پر امریکی پولیس کی بجا طور پر مذمت کرنے والے سپریم لیڈر مہسا امینی کے ساتھ ایرانی پولیس کے سلوک کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟
انہوں نے خامنہ ای کے یہ الفاظ ٹوئیٹ کئے جس میں انہوں نے 2020 میں کہا تھا کہ جارج فلائیڈ کی پولیس حراست میں ہلاکت نے امریکی حکمرانوں کی "حقیقی فطرت" کو بے نقاب کر دیا ہے۔