واشنگٹن (ویب ڈیسک) ۔ وائٹ ہاوس نے کہا ہے کہ صدر جو بائیڈن نے گزشتہ رات جب خبردار کیا تھا کہ دنیا ایک فیصلہ کن بڑی جوہری جنگ کے خطرے سے دوچار ہے تو اس کا مقصد دنیا کو ایک واضح پیغام بھجوانا تھا کہ کسی کو بھی یوکرین جنگ میں، روس کی طرف سے جوہری ہتھیاروں کی تنصیب کی صورت میں اس غیر معمولی خطرے کو معمولی نہیں سمجھنا چاہیے۔
عہدیداروں نے یہ بات جمعے کے روز کہی ہے۔
ایسو سی ایٹڈ پریس کے مطابق صدر بائیڈن نےیہ سنگین تجزیہ گزشتہ رات ڈیموکریٹک پارٹی کے ایک فنڈ ریزر (عطیات جمع کرنے کی مہم) کے دوران پیش کیا جس کے بعد اس کا ارتعاش پوری دنیا میں محسوس کیا گیا۔ یہ تجزیہ بظاہر امریکی انٹیلی جنس اداروں کے موجودہ تجزیوں کی حدود سے باہر کا منظر بیان کرتا ہے۔ امریکہ کے سکیورٹی کے عہدیدار بدستور یہ کہہ رہے ہیں کہ ان کے پاس اس بارے میں کوئی شواہد نہیں ہیں کہ روس کے صدر ولادی میر پوٹن نے یوکرین کے خلاف جوہری حملے کا کوئی فوری منصوبہ بنا رکھا ہے۔
صدر بائیڈن نے گزشتہ رات فنڈ ریزنگ کے اختتام پر گفتگو کا رخ یوکرین کی طرف موڑتے ہوئے اپنے ریمارکس میں کہا تھا کہ ’’ پوٹن جب جوہری یا بائیولاجیکل یا کیمیکل ہتھیاروں کے استعمال کی بات کرتے ہیں تو وہ مذاق نہیں کر رہے ہوتے‘‘۔
SEE ALSO: جوہری ہتھیاروں کی بات گیدڑ بھبکی نہیں، استعمال کر سکتے ہیں، سابق روسی صدرصدر بائیڈن نے اس موقع پر مزید کہا:
’’ ہم نے صدر کینیڈی اور کیوبا کے میزائیل بحران کے بعد ’ آرماگیڈن‘ کے امکانات کا سامنا نہیں کیا ہے‘‘۔
آرماگیڈن، بریٹینیکا کے مطابق، کرسچئنز کے لیے مقدس کتاب بائبل میں استعمال ہونے والی ایک اصطلاح ہے جس سے مراد حق و باطل کے درمیان فیصلہ کن جنگ ہے۔
صدر بائیڈن کا کہنا تھا کہ ’’ پوٹن کی طرف سے دھمکیاں حقیقی ہیں کیونکہ ان کی فوج، آپ کہہ سکتےہیں ، صحیح کارکردگی نہیں دکھا رہی‘‘۔
وائٹ ہاوس کی پریس سیکریٹری کیرن ژاں پیئر نے جمعے کے روز اس سوال کا براہ راست کوئی جواب نہیں دیا کہ آیا صدر بائیڈن اس مرحلے پر پہنچ گئے ہیں جب ’ آرماگیڈان‘ پر عمل درآمد کا سوچ رہے ہوں اور وائٹ ہاوس صدر کے ’ آف دا کف‘ یعنی بنا کسی پیشگی تیاری کے کیے گئے تبصرے کی وضاحت کرتا ہوا نظر آتا ہے۔
انہوں نے صحافیوں کو بتایا:
’’ روس کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی بات غیر ذمہ دارانہ ہے اور نتائج کے بارے میں سوچے سمجھے بنا ان کا استعمال نہیں ہونا چاہیے۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے۔‘‘
SEE ALSO: یوکرین کے لیے 625 ملین ڈالر کے نئے پیکیج میں جدید موبائل راکٹ لانچر کی فراہمی کا امکانانہوں نے مزید کہا۔
’’ اگر کیوبا کے میزائل بحران سے ہم نے کچھ بھی سیکھا ہے تو وہ ہے جوہری خطرات کو کم کرنے کی اہمیت اور ان ہتھیاروں کی نمائش سے پرہیز ‘‘۔
ایسو سی ایٹڈ پریس کے مطابق صدر بائیڈن کی قومی سلامتی کی ٹیم کئی مہینوں سےانتباہ کرتی آ رہی ہے کہ روس یوکرین کے اندر ایسے میں وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار استعمال کر سکتا ہے جب اسے میدان جنگ میں سلسلہ وار دھچکوں کا سامنا ہے۔
لیکن صدر کے ریمارکس جوہری خدشات سے متعلق امریکی حکومت کی جانب سے سب سے زیادہ واضح انتباہ ہیں۔
ایک عہدیدار نے اپنا نام صیغہ راز میں رکھنے کی شرط پر بتایا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ کے اندر یہ تشویش پائی جاتی ہے کہ روس اس بارے میں تہیہ کر چکا ہے کہ وہ ’ ایک مکمل سطح کے جوہری حملے‘ سے کسی حد تک کم سطح کا حملہ کرے گا اور اسے امریکہ اور مغربی ملکوں کی جانب سے محدود ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا، جو پر عزم ہیں کہ وہ یوکرین کی جنگ کو دیگر ملکوں کی حدود میں داخل نہیں ہونے دیں گے۔
SEE ALSO: روسی فوج کے خلاف اہم کامیابی، یوکرین کی فورسز اہم شہر لائمن پر پھر قابضروس کے صدر پوٹن بار بار یہ اشارہ دے چکے ہیں کہ ان کا ملک جوہری ہتھیار استعمال کر سکتا ہے۔ انہوں نے یوکرین کے اندر خدمات کے لیے روسی افراد کی بھرتی کا بھی گزشتہ ماہ اعلان کیا تھا۔
’’ میں آپ کو یاد دلانا چاہتا ہوں کہ ہمارا ملک تباہی لانے کے لیے متعدد وسائل رکھتا ہے۔ ۔۔ اور جب ہمارے ملک کی علاقائی سلامتی خطرے میں ہو گی، روس کے لوگوں اور ہمارے لوگوں کے تحفظ کی بات ہو گی، یقینی طور پر تمام وسائل کا استعمال میں لانے کا فیصلہ ہمارا ہو گا‘‘۔ ان خیالات کا اظہار پوٹن نے کرتے ہوئے کہا تھا ا کہ ا ان کی س بات کو محض ’بلف‘ یعنی جھانسہ نہ سمجھا جائے۔
ایسو سی ایٹڈ پریس کے مطابق یورپ میں رہنماوں نے صدر جو بائیڈن کے سنگین انتباہ کے بعد ماحول کی شدت کو بظاہر کم کرنے کی کوشش کی ہے۔
فرانسیسی صدرایمونئل میخواں سے جب بائیڈن کے ریمارکس پر ردعمل لیا گیا تو انہوں نے کہا کہ بے حد لازمی تھا کہ جوہری خطرات پر زیادہ احتیاط کے ساتھ بات کی جاتی۔
’’ میں نے ’ہمیشہ سیاسی ا فسانے‘ میں پڑنے سے گریز کیا ہے۔ خاص طور پر جب میں جوہری ہتھیاروں کے بارے میں بات کر رہا ہوتا ہوں ‘‘۔ ان کے بقول اس معاملے پر ہمیں بہت محتاط ہونے کی ضرورت ہے۔
یورپیئن کونسل کے صدر چارلس مائیکل نے صحافیوں کو بتایا کہ ہر قدم پھونک پھونک کر اٹھایاجائے۔
’’ دھمکیاں ہمھیں ڈرا نہیں سکتیں۔ اس کی بجائے ہمیں زیادہ تحمل کا مظاہرہ کرنا ہے۔ ہم اپنے دماغوں کو ٹھنڈا رکھیں گے اور ہر بار ہم اس طرح کی دھمکیاں دینے والے کرداروں کی مذمت کریں گے‘‘۔
Your browser doesn’t support HTML5
وائٹ ہاوس کی پریس سیکریٹری پیئر نے جمعے کے روز کہا کہ امریکہ کو ایسی کوئی وجہ نظر نہیں آتی کہ وہ سٹریٹجک جوہری پوزیشن اختیار کرے۔ نہ ہی ہمیں ایسے اشارے ملے ہیں کہ روس فوری طور جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی تیاری کر رہا ہے۔
ایسا پہلا بار نہیں ہوا کہ بائیڈن نے امریکی پالیسی کے دائرے سے نکل کر بات کی ہو، گزشتہ ماہ بھی سی بی ایس کے ساتھ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا تھا کہ اگر چین نے تائیوان پر حملہ کر دیا تو امریکہ کی فورسز میں شامل مرد اور خواتین تائیوان کا دفاع کریں گے۔
اس رپورٹ کا مواد ایسو سی ایٹڈ پریس کی اطلاعات پر مبنی ہے۔