کابل کے مرکزی حصے میں واقع چینی باشندوں میں مقبول ایک ہوٹل پر پیر کے روز مسلح افراد نے حملہ کیا اور ہوٹل کے اند فائرنگ کی ۔ سیکیورٹی پر تعینات اہل کاروں نے فوری جوابی کارروائی کی جس کے نتیجے میں تین حملہ آور ہلاک ہو گئے۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے حملے کی اطلاع دیتے ہوئے ، ٹوئٹر پر لکھا کہ ہوٹل کی بالکونی سے چھلانگ لگا کر جان بچانے کی کوشش کے دوران دو غیر ملکی باشندے زخمی ہوگئے۔
طالبان ذرائع نے بتایا کہ حملہ لونگن ہوٹل پر کیا گیا جہاں عام طور پر چینی اور دیگر غیر ملکی ٹھہرتے ہیں۔
کابل میں ایک صحافی کی جانب سے ٹوئٹر پر ویڈیو پوسٹ کی گئی جس کی خبر رساں ادارے رائٹرز نے بھی تصدیق کی۔ ویڈیو میں گولیاں چلنے کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں اور عمارت کی ایک منزل سے دھواں اٹھتا ہوا نظر آ رہا ہے جب کہ ویڈیو میں ایک شخص ہوٹل کی کھڑکی سے چھلانگ لگا کر اپنی جان بچانے کی کوشش کرتا ہوا دکھائی دیتا ہے۔
اٹلی کی ایک این جی او کے زیر انتظام چلنے والے اسپتال کی انتظامیہ نے بتایا ہے کہ حملے کے بعد اسپتال میں 21 افراد کو لایا گیا جن میں سے 18 زخمی تھے جب کہ تین وہاں پہنچنے پر دم توڑ گئے۔ یہ اسپتال ہوٹل کے قریب ہی واقع ہے۔
کابل پولیس کے ترجمان خالد زدران نے بتایا کہ حملہ مقامی وقت کے مطابق دوپہر ڈھائی بجے کے قریب ہوا۔ علاقے کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایک زور دار دھماکے کی آواز سنی جس کے بعد گولیاں چلیں۔
حملے سے ایک روز پہلے ہی چین کے سفیر نے افغان نائب وزیر خارجہ سے سیکیورٹی سے متعلق امور پر بات چیت کی تھی اور اپنے سفارت خانے کی مزید حفاظت پر زور دیا تھا۔
SEE ALSO: اقوام متحدہ کا طالبان سے خواتین پر عالمی داروں میں کام کی پابندی اٹھانے کا مطالبہچین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی سنہوا کا کہنا ہے کہ حملہ ایک چینی گیسٹ ہاؤس کے قریب ہوا ۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کابل میں اس کا سفارت خانہ صورت حال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔
سفارت خانے نے رائٹرز کی جانب سے تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔
افغانستان میں حالیہ مہینوں میں کئی بم دھماکے ہوئے ہیں، جن میں اس ماہ کے شروع میں پاکستانی سفارت خانے پر حملہ اور ستمبر میں روسی سفارت خانے کے قریب خودکش دھماکہ شامل ہے۔ دونوں حملوں کی ذمہ داری اسلامک اسٹیٹ یعنی داعش نے قبول کی تھی۔
طالبان، جنہوں نے اگست 2021 میں افغانستان کا کنٹرول سنبھالا تھا، کہا ہے کہ وہ ملک کی سیکیورٹی اور امن و امان کی صورت حال بہتر بنانے کے اقدامات کر رہے ہیں۔
(اس رپورٹ کے لیے کچھ معلومات رائٹرز سے لی گئی ہیں۔)