|
امریکی وزیرِ خارجہ انٹنی بلنکن نے جمعے کو کہا ہےکہ امریکہ ایران کے اندر اسرائیل کے علی الصبح کئے گئے فضائی حملے میں ملوث نہیں تھا۔ انہوں نے ان رپورٹوں کی تصدیق کرنے سے انکار کر دیا کہ حملے سے کچھ دیر قبل واشنگٹن کو اسرائیلی منصوبوں کے بارے میں مطلع کیا گیا تھا۔
اٹلی کے شہر کیپری میں گروپ سیون کے وزرائے اجلاس کے بعد بلنکن نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ “ آپ نے جو رپورٹس دیکھی ہیں، میں ان پر بات نہیں کروں گا سوائے یہ کہنے کے کہ امریکہ کسی جارحانہ کارروائی میں ملوث نہیں رہا ہے۔” انہوں نےاور دیا کہ گروپ سیون کی توجہ خطے میں کسی وسیع تر جنگ سے بچنے پر مرکوز ہے۔
اٹلی کے وزیر خارجہ انتونیو تاجانی نے،جنہوں نے گروپ سیون کی اجلاس کی صدارت کی، کہا تھا کہ امریکہ نے گروپ سیون کے اپنے شراکت داروں کو بتایا ہے کہ اسے اسرائیل سے اس کے اقدامات کے بارے میں معلومات “آخری لمحات”میں موصول ہوئیں۔
بلنکن نے کہا،"آپ نے اسرائیل پر ایک غیر معمولی حملہ ہوتے دیکھا ، لیکن ہماری توجہ بلا شبہ یہ یقینی بنانے کےساتھ ساتھ کہ اسرائیل اپنا دفاع مؤثر طریقے سے کر سکے، کشیدگی کم کرنے اور تنازعوں سے بچنے پر بھی مرکوز رہی ہے ۔”
گروپ سیون کے اعلامیے میں، بلنکن اور دیگر وزرائے خارجہ نے ایران پر اسرائیل کے خلاف اس کے حملوں کی وجہ سے نئی پابندیوں کے منصوبوں کا اعلان کیا اور کشیدگی کم کرنے پر زور دیا ۔ ایسا لگتا ہے کہ تہران اس وقت توجہ دے رہا ہے۔
اسرائیل کے حملے 13 اپریل کو اسرائیل پر فائر کیے گئے سینکڑوں ایرانی ڈرونز اور میزائلوں کا جواب دکھائی دیتے ہیں ۔ ان میں سے بیشتر کو امریکہ اور اردن اور سعودی عرب سمیت علاقائی اتحادیوں کی مدد سے روکا گیا ۔ ا ن سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا اور صرف معمولی نقصان ہوا ۔
اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ایران نے ہلاکتوں کو محدود کرنے کے لیے حملوں کا اندازہ لگا لیا تھا یا ایڈوانس نوٹس دے دیا گیا تھا ، جس کی وائٹ ہاؤس تردید کرتا ہے۔