|
امریکہ نے اسرائیل پر ایران کے حملے کے بعد تہران کی ڈرونز پروڈکشن کو ہدف بناتے ہوئے اس کے خلاف نئی پابندیوں کا اعلان کیا ہے اور امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ گروپ سیون کے رہنما تہران پر اقتصادی دباؤ بڑھانے کے لیے مل کر کام کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
برطانیہ نے جمعرات کو اعلان کیا کہ واشنگٹن کے ساتھ مل کر وہ بھی ایران پر پابندیاں لگا رہا ہے۔
بائیڈن نے کہا کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے اسرائیل پر 13 اپریل کو ایران کی جانب سے کیے گئے میزائل اور ڈرون حملے کو ناکام بنانے میں اس کی مدد کی تھی اور اب وہ تہران پر نئی پابندیوں اور برآمدات پرکنٹرول کے ساتھ اسے جوابدہ ٹھہرا رہے ہیں۔
برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون نے ایران کے رویے کو“ناقابل قبول” قرار دیا۔
کیمرون نے اٹلی میں گروپ آف سیون (جی 7) کی بڑی مغربی طاقتوں کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے موقع پر کہا “(یہ) اسرائیل کے لیے ایک پیغام ہے کہ ہم ایران کی جارحیت سے نمٹنے کے لیے مربوط حکمت عملی کی تشکیل کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہتے ہیں۔”
امریکی پابندیوں کے اہداف
صدر بائیڈن نے ایک بیان میں کہا، “ ان پابندیوں میں اسلامی انقلابی گارڈ کور، ایران کی وزارت دفاع، اور ایرانی حکومت کے میزائل اور ڈرون پروگرام سے منسلک رہنماؤں اور اداروں کو ہدف بنایا گیا ہے جنہوں نے اس شرمناک حملے کو ممکن بنایا۔”
1-ایران کے ڈرونز پروڈکشن میں مددگار 16 افراد اور دو ادارے
امریکی محکمہ خزانہ نے کہا کہ امریکی اقدامات نے 16 افراد اور ان دو اداروں کو نشانہ بنایا ہے جو ایران کے UAV ( بغیر پائلٹ کے طیاروں ) کی پروڈکشن میں ایک کردار ادا کر رہے ہیں ۔ ان میں ایران کے اس قسم کے انجن شامل ہیں جو ایران کے شہید ویرینٹ ڈرونز کو چلاتے ہیں، جنہیں 13 اپریل کے حملے میں استعمال کیا گیا تھا۔
2-ایران کو اسٹیل پروڈکشن میں مدد کرنے والی پانچ کمپنیاں
امریکی محکمہ خزانہ نے کہا ہے کہ وہ ان پانچ کمپنیوں کو بھی نامزد کر رہا ہے جو ایران کی ایک سب سے بڑی اسٹیل ساز کمپنی، خوزستان اسٹیل کمپنی (KSC) کو سٹیل کی پروڈکشن کے لیے مواد فراہم کر رہی ہیں، یا KSC کی تیار شدہ مصنوعات خرید رہی ہے۔
3-ایرانی کار ساز کمپنی بہمن گروپ کے تین ادارے
ایرانی کار ساز کمپنی بہمن گروپ کے تین ذیلی اداروں کو بھی ہدف بنایا گیا، جن کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ ایران کے پاسداران انقلاب کی مادی طور پر مدد کرتی تھیں۔
4-کم درجے کی ٹیکنالوجی تک ایران کی رسائی
ایک الگ اعلان میں، امریکی محکمہ تجارت نے کہا کہ وہ "کم درجے کی ٹیکنالوجی" تک ایران کی رسائی کو مزید محدود کر رہا ہے، اس فہرست میں بیرون ملک امریکی ٹیکنالوجی سے بنی اشیا سمیت، ان اشیاء کو شامل کر رہا ہے جن کی ایران کو برآمد یا دوبارہ برآمد کے لیے لائسنس درکار ہوتا ہے۔
برطانیہ کی پابندیوں کے اہداف
برطانیہ نے کہا کہ وہ ایران کی مسلح افواج کے جنرل اسٹاف اور پاسدران انقلاب کور بحریہ سمیت سات افراد اور چھ اداروں پر پابندی عائد کر رہا ہے۔
برطانوی وزیر اعظم رشی سونک نے کہا کہ "ایرانی حکومت کا اسرائیل کے خلاف حملہ ایک لاپرواہی اور خطرناک اشتعال انگیزی تھی۔"
انہوں نے مزید کہا کہ برطانیہ نے ہفتے کے آخر میں ہونے والے حملے کے ذمہ دار "ایرانی فوج اور فورسز کے سرغنہ" پر پابندی عائد کر دی ہے۔
مغرب گذشتہ برسوں میں ایران پر بار بار پابندیاں عائد کر چکا ہے۔ برطانیہ کا کہنا ہے کہ اس نے اسرائیل کے دیرینہ دشمن پر 400 سے زیادہ مختلف اقتصادی پابندیاں عائد کی ہیں۔
یورپی یونین کی پابندیاں
یورپی یونین کے رہنماؤں نے بھی ایران کے اسرائیل پر حملے پر مشرق وسطیٰ میں وسیع تر تنازعے کے بارے میں پیدا ہونے والے خدشات کے پیش نظر بدھ کے روز برسلز میں ہونے والے سربراہی اجلاس کے دوران ایران پر اپنی پابندیاں عائد کر دیں۔
اس رپورٹ کا مواد رائٹرز اور اے ایف پی سے لیا گیا ہے۔
فورم