سن 2002 کے گجرات فسادات کے معاملے میں خصوصی تفتیشی ٹیم ایس آئی ٹی کی جانب سے اس وقت کے ریاستی وزیر اعلیٰ اور موجودہ وزیر اعظم نریندر مودی اور دیگر کو کلین چٹ دیئے جانے کے خلاف اپیل پر سپریم کورٹ 19-نومبر کو سماعت کرے گی۔
28 فروری 2002 کو احمد آباد کی ایک مسلم اکثریتی کالونی گل برگ سوسائٹی پر ایک مشتعل ہجوم کے حملے میں کانگریس کے ایک رکن پارلیمنٹ احسان جعفری سمیت 68-افراد ہلاک ہوئے تھے۔
احسان جعفری کی 80 سالہ بیوہ ذکیہ جعفری نے کسی بڑی سازش کا الزام عائد کرتے ہوئے عدالت میں مقدمہ دائر کیا جس پر سپریم کورٹ کی مقرر کردہ ایس آئی ٹی نے الزامات کی تحقیقات کی تھی۔
اس نے 2010 میں ریاستی وزیر اعلیٰ نریندر مودی سے 9 گھنٹے کی پوچھ گچھ کے بعد اپنی رپورٹ میں انہیں الزامات سے بری کر دیا تھا۔ اس نے کہا تھا کہ مودی اور دیگر سیاست دانوں کے خلاف مقدمہ چلانے کے لائق شواہد نہیں ہیں۔
9فروری 2012 کو ذکیہ جعفری اور ایک نجی تنظیم سٹیزن فار جسٹس اینڈ پیس کی چیئرپرسن تیستا سیتل واڈ نے عدالت میں درخواست دائر کر کے ایس آئی ٹی کی رپورٹ کو چیلنج کیا۔ دسمبر 2013 میں ذیلی عدالت نے یہ درخواست خارج کر دی۔
تین جولائی 2017 کو گجرات ہائی کورٹ میں اپیل داخل کی گئی۔ اس نے بھی پانچ اکتوبر 2017 کو اپیل خارج کرتے ہوئے کہا کہ اعلیٰ عدالت میں اپیل دائر کی جا سکتی ہے۔
ذکیہ جعفری اور سیتل واڈ نے سپریم کورٹ میں عرضداشت پیش کی۔ اس پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس کھانویلکر کے بینچ نے اگلی سماعت کے لیے 19 نومبر کی تاریخ مقرر کی ہے۔
تیستا سیتل واڈ نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں عدالت سے انصاف کی امید ہے۔ ہم نے سازش کا پورا کیس عدالت میں داخل کیا ہے۔ اب فیصلہ سپریم کورٹ کو کرنا ہے۔
ایس آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ وزیر اعلیٰ نریندر مودی نے گودھرا ٹرین آتش زدگی کے بعد جس میں 59 افراد ہلاک ہوئے تھے، بھڑک اٹھنے والے فسادات پر قابو پانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے تھے۔