چین میں سانس کی بیماری کے 'سارس' کی طرح کے پر اسرار 'کرونا وائرس' سے ایک اور شخص ہلاک ہوا ہے۔ جس کے بعد اس وائرس سے مرنے والوں کی تعداد 3 جب کہ متاثرہ افراد کی تعداد 201 ہو گئی ہے۔
ہیلتھ کمشنر کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق چین میں گزشتہ ہفتے 136 نئے کیسز سامنے آئے ہیں جب کہ دوسری جانب چین اور تھائی لینڈ کے بعد تیسرا ایشیائی ملک جنوبی کوریا بھی اس کی لپیٹ میں آگیا ہے۔
چین میں نئے قمری کلینڈر کے آغاز پر ہونے والی چھٹیوں میں سیکڑوں افراد اندرون ملک سفر کرتے ہیں جس سے اس مرض کے دوسروں شہروں میں پھیلنے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
چین کا شہر ووہان سارس نما وائرس کرونا سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے جس کی مجموعی آبادی ایک کروڑ 10 لاکھ ہے۔
اسی شہر سے پہلا مریض رپورٹ ہوا تھا جس نے پورے ملک میں تشویش پھیل گئی تھی۔ پیر کو تیسرے متاثرہ شخص کی موت بھی اسی شہر میں ہوئی۔
جنوبی کوریا میں وائرس کی تشخیص
جنوبی کوریا کی ایک 35 سالہ خاتون میں بھی اس مرض کی تشخیص ہوئی ہے جو جنوبی کوریا کا پہلا کیس ہے۔ خاتون نے حال ہی میں ووہان کا سفر کیا تھا۔
حالیہ سالوں میں جاپان اور تھائی لینڈ نے بھی تین افراد میں اس مرض کی موجودگی کی تصدیق کی تھی۔ ان افراد نے بھی چین کا سفر کیا تھا۔
سیوئر ایکیوٹ ریسپائریٹری سنڈورم یعنی سارس سے چین اور ہانگ کانگ میں 03-2002 میں تقریبا 650 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
چینی ماہرین کا کہنا ہے کہ تمام تر حالات کے باوجود صورت حال قابو میں ہے جب کہ صوبہ گوانگ ڈنگ کے ہیلتھ کمیشن کا کہنا ہے کہ جن مریضوں میں سارس یا نمونیا کی تشخص ہوئی ہے ان کا علاج کیا جا رہا ہے۔
وائرس کی اطلاعات پر چین کے بیشتر شہریوں نے ماسک پہننا شروع کردیے ہیں تاکہ خود کو اس سے محفوظ رکھ سکیں۔