روسیوں کی گولہ باری میں 98 سالہ یوکرینی خاتون نے میلوں کا پیدل سفر کیسے طے کیا؟

یوکرین کی 98 سالہ معمر خاتون کے جو روسی گولہ باری کے دوران دس کلو میٹر پیدل  چل کر روس  کے زیر قبضہ ڈونیٹسک سے کیف کے  کنٹرول کے علاقے میں پہنچیں ۔فوٹو اے پی26اپریل 2024

  • “ میں دوسری عالمی جنگ میں زندہ بچ گئی تھی اور اب میں اس جنگ میں زندہ بچی ہوں۔”
  • یہ الفاظ ہیں یوکرین کی ایک 98 سالہ معمر خاتون کے جو روسی گولہ باری سے بچتے بچاتے، دس کلو میٹر پیدل چل کر روس کے زیر قبضہ ڈونیٹسک سے کیف کے کنٹرول کے علاقے میں پہنچیں۔
  • اس نے گولہ باری کے دوران یہ فاصلہ خوراک اور پانی کے بغیر، اپنی لاٹھی کے سہارے، گرتے پڑتے اور رات پڑنے پر زمین پر سوتے ہوئے پیدل طے کیا۔
  • قانون نافذ کرنے والے عہدے دار اس کے رشتے داروں کو تلاش کر رہے ہیں۔

“ میں دوسری عالمی جنگ میں زندہ بچ گئی تھی اور اب میں اس جنگ میں زندہ بچ رہی ہوں۔”یہ الفاظ ہیں یوکرین کی ایک 98 سالہ خاتون کے جو روسی گولہ باری سے بچتے بچاتے، دس کلو میٹر پیدل چل کر روس کے زیر قبضہ ڈونیٹسک سے نکل کر کیف کے کنٹرول والے علاقے میں پہنچیں۔

اس عمر رسیدہ خاتون نے گولہ باری کے دوران یہ فاصلہ خوراک اور پانی کے بغیر، اپنی لاٹھی کے سہارے، گرتے پڑتے اور راتیں زمین پر سو کر پیدل طے کیا۔

یوکرینی پولیس کی جانب سے پیر کے روز سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں لیڈیا اسٹیفنیونا کے طور پر شناخت کی گئی معمر یوکرینی خاتون نے بتایا کہ انہوں نے وہ فاصلہ خوراک اور پانی کے بغیر پیدل طے کیا جس دوران وہ کئی بار گریں لیکن وہ چلتی رہیں۔

پولیس کی پوسٹ کی گئی ویڈیو میں، اپنے سائز سے بڑے کوٹ میں ملبوس، سر پر ایک اسکارف باندھے اور ہاتھ میں لکڑی کی اپنی لاٹھی تھامے یوکرین کی اس معمر خاتون نے کہا کہ میرے پاس کچھ نہیں بچا ہے لیکن میں نے اپنے پیروں پر چل کر اپنا یوکرین چھوڑا ہے۔

یوکرینی معمر خاتون ڈونیٹسک کے ایک شیلٹر میں یوکرین کی نیشنل پولیس کے ایک عہدے دار سے گفتگو کررہی ہیں فوٹو اے پی 26 اپریل 2024

لیڈیا نے بتایا کہ روسی بمباری میں شدت آنے کے بعد انہوں نے اپنے خاندان کے ساتھ مشرقی ڈونیٹسک کے اگلے محاذ کے قصبے اوکیرے ٹائن کو چھوڑنے کا فیصلہ کیا تھا لیکن روانگی کے وقت افراتفری میں وہ اپنے خاندان سے بچھڑ گئیں جن میں ان کا ایک بیٹا اوردو بہوویں شامل تھیں۔ اور یوں انہیں اپنا سفر اکیلے ہی طے کرنا پڑا۔

ڈونیٹسک میں یوکرین کی نیشنل پولیس کے قائم مقام ترجمان پیولوف دیا چینکو نے بتایا کہ یوکرینی سپاہیوں نے شام کے وقت لیڈیا کو سڑک پر پیدل چلتے ہوئے پایا اور پھر انہیں پولیس کے ایک گروپ وائٹ اینجلز کے حوالے کر دیا جو اگلے محاز پر رہنے والے شہریوں کا انخلا کرتا ہے۔ وہ انہیں ایک شیلٹر میں لے گئے۔

یوکرین کی نیشنل پولیس کے ایک افسر روس سے پیدل کیف پہنچنے والی معمر خاتون لیڈیا کو سہارا دے کر لارہے ہیں ، فوٹو اے پی 26 اپریل 2024

انہوں نے کہا کہ" اس وقت روس ان کے ملک کے خلاف جو جنگ لڑ رہا ہے وہ دوسری جنگ عظیم جیسی نہیں ہے۔"

انہوں نےکہا کہ," مکانات چل رہے ہیں اور درخت جڑوں سے اکھڑ رہے ہیں۔"

یوکرین کی وزارت داخلہ نے اپنی ویب سائٹ پر ایک بیان میں کہا کہ یوکرین کی فوج کو وہ خاتون شام کے وقت ملی تھیں جنہیں پولیس کے حوالے کر دیا گیا جو انہیں پناہ کے لیے ایک شیلٹر میں لے گئی۔

روس سے پیدل کیف پہنچنے والی یوکرینی معمر خاتون ایک شیلٹر میں ، فوٹو اے پی 26 اپریل 2024

وزارت نےکہا کہ قانون نافذ کرنے والے عہدے دار اس خاتون کے رشتے داروں کو تلاش کر رہے ہیں، فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ وہ کہاں سے ملی تھیں۔

یوکرین جنگ میں ،جسے تیسرا سال شروع ہو چکا ہے اور جس کے خاتمے کے کوئی آثار دکھائی نہیں دیتے ،ہزاروں لوگ ہلاک ہو چکے ہیں، لاکھوں نقل مکانی کر چکے ہیں اور بہت سے یوکرینی شہر اور دیہات کھنڈرات میں تبدیل ہو گئے ہیں۔

(اس رپورٹ کے لیے معلومات رائٹرز اور اے پی سے لی گئیں ہیں)