|
ویب ڈیسک—امریکہ کے ایک اعلیٰ سطح کے وفد نے بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس خان سے ملاقات کی ہے اور معاشی ترقی کے لیے مشترکہ کوششوں کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
ڈھاکہ میں امریکی سفارت خانے کے جاری کردہ بیان کے مطابق اتوار کو بنگلہ دیش کے لیے امریکہ کے سفیر برینٹ نیمن کی سربراہی میں اس وفد نے محمد یونس سے ملاقات کی ہے۔
گزشتہ ماہ طلبہ کی احتجاجی تحریک کے بعد بنگلہ دیش کی سابق وزیرِ اعظم حسینہ نے ملک چھوڑ دیا تھا جس کے بعد محمد یونس نے وہاں قائم ہونے والی عبوری حکومت کی سربراہی سنبھالی تھی۔
شیخ حسینہ کو اپنے ملک میں کرپشن، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور اپنی حکومت کے خلاف احتجاج کرنے والوں پر ریاستی طاقت کا استعمال کرنے الزامات کا سامنا ہے۔
اپنے 15 سال سے زائد جاری رہنے والے دورِ اقتدار میں شیخ حسینہ کے بھارت، چین اور روس سے قرببی تعلقات رہے ہیں۔
ان برسوں میں تینوں ممالک نے بنگلہ دیش کے تعمیراتی منصوبوں اور کاروباری شعبے میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی ہے۔ شیخ حسینہ کے دور میں امریکہ سب سے زیادہ غیرملکی سرمایہ کاری کرنے والا ملک تھا۔
اتوار کو امریکی وفد سے ملاقات کے بعد جاری ہونے والے سرکاری بیان کے مطابق محمد یونس نے ملک کی تعمیرِ نو، اہم اصلاحات اور ’چوری شدہ اثاثوں کی واپسی کے لیے‘ امریکہ سے تعاون کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔
امریکی وفد میں بنگلہ دیش کے لیے سفیر برینٹ نیمن، امریکی محکمۂ خزانہ کے اسسٹنٹ سیکریٹری فور انٹرنیشنل فنانس، یو ایس ایجنسی فور انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ اور یو ایس ٹریڈ کے حکام شامل تھے۔
امریکہ کے محکمۂ خارجہ میں جنوبی و وسطی ایشیا کے لیے اسسٹنٹ سیکریٹری ڈونلڈ لو بھی بھارت کے دورے کے بعد محمد یونس سے ملاقات کرنے والے امریکی وفد میں شامل ہوئے۔
اعلیٰ سطح کے امریکی وفد نے ڈھاکہ میں بنگلہ دیش کی وزارتِ خارجہ کے مشیر توحید حسین سے بھی ملاقات کی۔ اس موقعے پر یو ایس اے آئی ڈی نے بنگلہ دیش کو 20 کروڑ ڈالر سے زائد امداد فراہم کرنے کے ایک معاہدے پر بھی دستخط کیے ہیں۔
امریکی سفارت خانے نے سوشل میڈیا پلیٹ فورم ایکس پر اپنے بیان میں جنوبی ایشا میں امریکی کمپنوں کی سرمایہ کاری کی اہمیت پر بھی زور دیا ہے۔
ڈھاکہ میں امریکی سفارت خانے کے اکاؤنٹ سے کی گئی پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ درست معاشی اصلاحات کے نتیجے میں امریکی نجی شعبہ تجارت اور سرمایہ کاری کے ذریعے بنگلہ دیش کے لیے معاشی ترقی کے نئے دروازے کھول سکتا ہے۔
امریکی وفد نے ہفتے کو امریکن چیمبر آف کامرس ان بنگلہ دیش (ایم چیم) کے تحت امریکی کمپنیوں کے نمائندوں سے بھی ملاقات کی تھی۔
ایم چیم کے صدر ارشاد احمد کا کہنا ہے کہ ملاقات ایسے وقت میں ہوئی جب عبوری حکومت کے قیام کے حالات میں بہتری نظر آرہی ہے البتہ کئی رکاوٹیں ابھی تک برقرار ہیں۔
انہوں نے ملک میں ڈالر کے بحران اور بندر گاہوں پر رکاوٹ کے باعث درپیش چیلنجز سے متعلق بھی وفد کو آگاہ کیا۔
SEE ALSO: شیخ حسینہ کو خاموش رہنے کی تنبیہ؛ کیا بنگلہ دیشی حکومت کا بھارت کے لیے پیغام ہے؟
یہ ملاقاتیں ایسے وقت میں ہوئی ہیں ہے جب بنگلہ دیش کی اہم ترین گارمنٹ انڈسٹری ملازمین کی جانب سے اجرتوں اور مراعات میں اضافے کے مطالبات کی بنیاد پر کام چھوڑنے اور فیکڑیاں بند ہونے کی وجہ سے بے یقینی کا شکار ہے۔
بنگلہ دیش ماحولیاتی تبدیلیوں سے شدید ترین متاثرہ ممالک میں شامل ہے۔ امریکی سفارت خانے نے فیس بک پیج پر کہا ہے کہ امریکہ ’ان بڑھتے ہوئے ماحولیاتی خطرات‘ میں بنگلہ دیش کی مدد کرنا چاہتا ہے۔
اس خبر کے لیے معلومات ایسوسی ایٹڈ پریس سے لی گئی ہیں۔