پاکستان میں عہدہ داروں نے بتایا ہے کہ دنیا کی نویں بلند ترین چوٹی کو سر کرنے کے بعد ایک پولش کوہ پیما ہلاک ہو گئے ہیں۔ یہ پاکستان کے کوہ پیمائی کے سیزن میں پہلی ہلاکت ہے۔
خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق الپائن کلب آف پاکستان نے کہا ہےکہ پولیس کوہ پیما پاول ٹوماسز کوپیک پیر کو 8125 میٹر (26,656 فٹ)اونچائی سے اترتے ہوئے "acute altitude sickness" یعنی انتہائی بلندی کی بیماری" سے انتقال کر گئے۔
ٹوئٹر پر شیئر کی جانے والی ایک پوسٹ میں ایسو سی ایٹڈ پریس کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ پال کے ہمراہ دو مزید کو ہ پیما تھے جو بحفاطت بیس کیمپ پہنچ گئے ہیں جب کہ پاول سانس لینے میں دشواری کے سبب جانبر نہیں ہو سکے۔
الپائن کلب کے سیکریٹری کرار حیدری نے کہا کہ کوپیک کی لاش 7,400 میٹر کی بلندی پر ہے۔ انہوں نے 'اے ایف پی' کو بتایا کہ اونچائی پر واقع کیمپوں سے لاش کو اٹھانا ممکن نہیں ہے اور وہاں سے ہیلی کاپٹر لاش نہیں اٹھا سکتے۔
انہوں نے کہا کہ "اب یہ ان کے خاندان اور دوستوں پر منحصر ہے"، جو ان کی لاش کو بازیافت کرنے کے لیے ایک نجی مہم بھیجنے کا فیصلہ کر سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ موسمِ گرما میں کوہ پیمائی کا سیزن جون کے آغازمیں شروع ہوتا ہے اور اگست کے آخر تک جاری رہتا ہے۔
نانگا پربت کو دنیا کی سب سے خطرناک چڑھائیوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہےجس میں اموات کی شرح پانچ میں سے ایک بتائی گئی ہے۔
دنیا کے 8,000 میٹر سےزیادہ بلند، 14 پہاڑوں میں سے پانچ پاکستان میں ہیں بشمول ہمالیہ کی چوٹی نانگا پربت، جس کو سر کرنےکی 1953 میں پہلی کامیاب کوشش میں 30 سے زیادہ افراد کی ہلاکت کے بعد اسے "قاتل پہاڑ" کا نام دیا گیاتھا۔
Your browser doesn’t support HTML5
اڑتیس سالہ کوپیک سوئیٹوکرزیسکی کوہ پیما کلب کےرکن تھے۔ کلب نے پولش کوہ پیما کی موت پر کہا کہ "بدقسمتی سے، انہوں نےاپنی اس کامیابی کی حتمی قیمت ادا کی ہے۔"
ایک دوست جس نے اپنی شناخت صرف میٹیوز کے طور پر کی ہے ، کوپیک کے فیس بک پیج پر انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے لکھا،"پہاڑوں نے ہمیشہ پاول کو تحریک دی ، اس کی زندگی ان کے لیے وقف تھی اور آج پہاڑوں نے آخر کار یہ زندگی اپنے لیے لے لی ہے۔"
ٹوئٹر پر ان کے بہت سے دوستوں نے اپنی محبت اور عقیدت کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے لکھا۔ "ہمیں یقین ہے کہ وہ چنگاری جسے اس نے جلا دی ہے، وہ ہم سب کے لیے اپنے خوابوں کو مستقل طور پر آگے بڑھانے کے لیے ایک تحریک رہے گی۔"
پاکستانی کوہ پیما آصف بھٹی نےبھی اپنے کوہ پیما ساتھی فضل علی کے ساتھ اختتام ہفتہ نانگا پربت کو سر کرنے میں مشکلات کا سامنا کیا۔ بھٹی برف سے نابینا ہو گئے اور یہ دونوں چوٹی کے اونچے کیمپوں میں سے ایک میں پھنسے ہوئے تھے۔
لیکن قراقرم ایکسپیڈیشنز کے مطابق، جو ان کے ریسکیو میں مدد کر رہے ہیں، انہوں نےمنگل کو دوبارہ اترنا شروع کر دیا۔