پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان دوسرا ٹیسٹ میچ ملتان میں جاری ہے۔ ٹیسٹ میچ کو دلچسپ بنانے میں جہاں انگلش بالرز اور بلے بازوں کا ہاتھ ہے وہیں پاکستان کے لیے پہلا ٹیسٹ کھیلنے والے ابرار احمد بھی کسی سے پیچھے نہیں۔
ابرار احمد ہیں تو لیگ اسپنر لیکن ان کے ہتھیاروں میں گوگلی، فلپر اور کیرم بال شامل ہیں جن کی مدد سے انہوں نے ڈیبیو ٹیسٹ کے دوران ایک دو نہیں بلکہ 11 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔
پہلے ہی میچ کی دونوں اننگز میں کل ملا کر 11 وکٹیں حاصل کرکے وہ پاکستان کی جانب سے ایسا کرنے والے دوسرے کھلاڑی بن گئے۔ 26 سال قبل فاسٹ بالر محمد زاہد نے بھی اپنے پہلے میچ میں 11 وکٹیں حاصل کرکے یہ ریکارڈ بنایا تھا۔
صرف ایک وکٹ کی کمی سے ابرار احمد محمد زاہد کا ریکارڈ توڑنے سے رہ گئے۔ اگر وہ دوسری اننگز میں ایک اور کھلاڑی کو آؤٹ کردیتے تو نہ صرف ڈیبیو ٹیسٹ میں 12 کھلاڑیوں کو آؤٹ کرکے اس ریکارڈ کے مالک بن جاتے بلکہ پہلے ہی میچ کی دونوں اننگز میں پانچ پانچ وکٹیں حاصل کرنے والے پہلے پاکستانی بھی۔
اسی میچ کی پہلی اننگز میں انہوں نے سات کھلاڑیوں کو آؤٹ کرکے ریکارڈ بکس میں جگہ بنائی تھی۔
ان سے قبل صرف تین پاکستانی بالرز نے پہلے میچ کی ایک اننگز میں سات کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا تھا، جن میں محمد زاہد کے ساتھ ساتھ ٹیسٹ آف اسپنر نذیر جونئیر بھی شامل تھے۔
تاہم میچ کے پہلے دن لنچ سے قبل یہ کارنامہ انجام دے کر وہ ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کے دوسرے بالر بن گئے۔ ان سے قبل 1950 میں ویسٹ انڈیز کے ایلف ویلنٹائن نے انگلینڈ ہی کے خلاف یہ کارنامہ انجام دیا تھا۔
ڈیبیو ٹیسٹ میں سب سے زیادہ وکٹوں کا ریکارڈ
عموماً اپنا پہلا ٹیسٹ میچ کھیلتے وقت کھلاڑی اس پریشانی میں مبتلا ہوتے ہیں کہ وہ سلیکٹرز کے معیار پر پورا اترنے میں کامیاب ہوں گے یا نہیں۔ لیکن دنیائے کرکٹ میں چند ایسے کھلاڑی بھی گزرے ہیں جنہوں نے اپنی شاندار کارکردگی سے ٹیسٹ ڈیبیو کو یادگار بنایا۔
ان کھلاڑیوں میں سرفہرست بھارت کے نریندر ہروانی اور آسٹریلیا کے باب میسی ہیں، جنہوں نے اپنے پہلے ہی میچ میں 16، 16 وکٹیں حاصل کرکے کریئرکا دھواں دار انداز میں آغاز کیا۔
فاسٹ بالر باب میسی نے یہ کارنامہ 1972 میں ہونے والی ایشیز سیریز کے دوران اس وقت انجام دیا جب انہوں نے لارڈز کے مقام پر جیف بائی کاٹ، باسل ڈی اولیورا، ٹونی گریگ اور رے ایلنگورتھ پر مشتمل انگلش ٹیم کو 272 اور 116 رنز تک محدود کیا۔
پہلی اننگز میں انہوں نے 84 رنز دے کر آٹھ اور دوسری اننگز میں 53 رنز دے کر آٹھ کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جو اس وقت تک کسی بھی کھلاڑی کا ڈیبیو ٹیسٹ میں ایک ریکارڈ تھا۔
ٹیسٹ ڈیبیو پر 16 وکٹیں حاصل کرنے والے دوسرے کھلاڑی بھارتی لیگ اسپنر نریندر ہروانی تھے۔ جنہوں نے صرف ایک رن کے فرق سے باب میسی کو دوسرے نمبر پر ڈھکیل دیا۔
انہوں نے یہ کارنامہ سن 1988 میں چنئی کے مقام پر ویسٹ انڈیز کے خلاف انجام دیا۔ انہوں نے پہلی اننگز میں ویوین رچرڈز، رچی رچرڈ سن، ڈیسمنڈ ہینز اور کارل ہوپر پر مشتمل بیٹنگ لائن اپ کے خلاف 61 رنز کے عوض 8 وکٹیں حاصل کیں جب کہ دوسری اننگز میں انہوں نے 75 رنز دے کر ایک مرتبہ پھر آٹھ کھلاڑیوں کو واپس پویلین بھیجا۔
یوں مجموعی طور پر 136 رنز دے کر 16 وکٹیں حاصل کرکے وہ ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کے سب سے کامیاب ڈیبیو کرنے والے بالر بن گئے۔
باب میسی اور ان کے علاوہ کوئی بھی کھلاڑی ڈیبیو ٹیسٹ میں 12 سے زائد وکٹیں نہیں حاصل کرسکا۔
ڈیبیو پر 10 سے زیادہ وکٹیں
ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں آج تک صرف 18 کھلاڑی ڈیبیو میچ میں 10 وکٹیں لینے میں کامیاب ہوئے، جن میں چھ کھلاڑیوں کا تعلق انگلینڈ، تین کا آسٹریلیا، دو کا پاکستان، دو کا ویسٹ انڈیز، دو کا جنوبی افریقہ اور دو کا سری لنکا سے ہے۔ جبکہ بھارت کا صرف ایک بالر ڈیبیو ٹیسٹ میں دس یا اس سے زائد کھلاڑیوں کو آؤٹ کرچکا ہے۔
ان کھلاڑیوں میں سب سے زیادہ 7 دائیں ہاتھ سے گیند کرنے والے فاسٹ بالرز ہیں۔ جن میں باب میسی اور محمد زاہد کے ساتھ ساتھ انگلینڈ کے ایلک بیڈسر اور تھامس رچرڈسن کے نام قابل ذکر ہیں۔
ابرار احمد سے پہلے بھی تین لیگ اسپنرز یہ کارنامہ انجام دے چکے ہیں جس میں نریندر ہروانی کے علاہ آسٹریلیا کے کلیری گریمٹ اور انگلینڈ کے چارلس میریٹ شامل ہیں۔
آسٹریلیا کے جیسن کریزجا اس لسٹ میں موجود واحد آف اسپنر ہیں جنہوں نے سن 2008 میں بھارت کے خلاف ایک ہی ٹیسٹ میچ میں 12 وکٹیں حاصل کرکے ٹیسٹ کرکٹ میں دھماکے دار انٹری ماری تھی۔
دوسری جانب ویسٹ انڈیز کے ایلف ویلنٹائن سمیت تین لیفٹ آرم اسپنرز بھی یہاں موجود ہیں، جن میں سے دو سری لنکا کے پرباتھ جےسوریا اور پروین جیاوکراما نے یہ کارنامہ حال ہی میں انجام دیا ۔
اس کے ساتھ ساتھ اس فہرست میں تین لیفٹ آرم فاسٹ بالرز بھی ہیں۔ جنہوں نے پہلے میچ میں دس یا اس سے زائد کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ جن میں سب سے قابلِ ذکر نام انگلینڈ کے جان لیور کا ہے جنہوں نے 21 ٹیسٹ میچ کھیلے۔
پہلے ٹیسٹ میں 10 وکٹیں حاصل کرنے والے کھلاڑیوں میں سے زیادہ تر نے 20 یا اس سے بھی کم ٹیسٹ میچ کھیلے۔ جبکہ سوائے سر ایلک بیڈسر، کلیری گریمٹ اور ایلف ویلنٹائن کے کوئی بھی 35 سے زائد ٹیسٹ میچ نہیں کھیل سکا۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ ابرار احمد کلیری گریمٹ کے نقش قدم پر چلتے ہیں یا نریندر ہروانی کے کیوں کہ ایک نے 37 میچوں میں 200 سے زائد کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا تو دوسرے کے حصے میں صرف 17 میچ آئے۔