افغان اور امریکی حکام نے بتایا ہے کہ دارالحکومت کابل کے میں ایک خودکش کار بم دھماکے میں 13 امریکی فوجی سمیت 17 افراد ہلاک ہوگئے۔
وزارت داخلہ کے ترجمان صادق صدیقی کے مطابق ہفتہ کو دارلامان کے علاقے میں خودکش بمبار نے بارود سے بھری گاڑی غیر ملکی افواج کے ایک قافلے سے ٹکرائی۔ ہلاک ہونے والوں میں تین شہری اور ایک پولیس اہلکاربھی شامل ہیں۔ اطلاعات کے مطابق نیٹو کے قافلے کو امریکن یونیورسٹی کے قریب نشانہ بنایا گیا اور نشانہ بننے والی بس قافلے کے درمیان چل رہی تھی۔
حملے میں دو بچوں سمیت اٹھ افغان زخمی ہوئے ہیں۔
ایسوشیٹد پریس کے مطابق، افغان وزارت دفاع کے ترجمان محمد ظاہر عظیمی نے کہا ہے کہ افغان حکام اس امر کی تحقیقات کررہے ہیں کہ آیا حملہ آور، جو کہ خود بھی ہلاک ہوگیا، افغان آرمی کا ایک رکن تھا یا اس نے آرمی کا جعلی یونیفارم پہن رکھا تھا۔ امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق جائے وقوع کا نیٹو اور افغان فورسز نے محاصرہ کرلیا ہے اور وہاں نیٹو کے ہیلی کاپٹرز کو لینڈ ہوتے ہوئے دیکھا گیا ہے جو زخمیوں کو اٹھانے آئے ہیں۔
طالبان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
تشدد کا دوسرا واقعہ جنوبی افغانستان میں پیش آیا جہاں نیٹو کے مطابق اس کے دو اہلکار اس وقت ہلاک ہوگئے جب افغان فوجی وردی میں ملبوس ایک شخص نے اتحادی اور افغان فوجیوں پر فائرنگ شروع کردی۔ اتحادی افواج کا کہنا ہے کہ جوابی کارروائی میں حملہ آور کو ہلاک کردیا گیا۔
دریں اثناء مشرقی افغانستان میں اس وقت پیش آیا جب ایک خاتون خودکش حملہ آور نے افغان خفیہ ایجنسی کے دفتر کے باہر خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔
حکام کے مطابق خاتون حملہ آور نے صبہ کنڑ میں اسدآباد کے علاقے میں نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سکیورٹی کے دفتر کو نشانہ بنایا۔ اطلاعات کے مطابق اس میں دو محافظ زخمی ہوئے۔
افغانستان میں حالیہ مہینوں کے دوران پرتشدد واقعات میں ایک بار شدت دیکھنے میں آرہی ہے اور طالبان عسکریت پسندوں نے غیر ملکی افواج اور افغانستان کی سرکاری شخصیات کو ہدف بنانا شروع کررہا ہے۔
رواں ہفتے قندھار میں غیر ملکی افواج کے ایک اڈے پر شدت پسندوں نے حملہ کیا تھا تاہم اس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
ان پرتشدد واقعات میں تیزی ایک ایسے وقت دیکھنے میں آرہی ہے جب افغانستان میں تعینات امریکہ کے زیر قیادت بین الاقوامی افواج کی طرف سے سکیورٹی کی ذمہ داریاں مقامی فوج کے حوالے کرنے کے منصوبے پر عمل درآمد جاری ہے۔
رواں سال کے وسط میں سات علاقوں میں سکیورٹی کی ذمہ داریاں افغان فوج کے حوالے کردی گئی تھی جب کہ دیگر 17 صوبوں کے ناموں کا اعلان آئندہ ماہ متوقع ہے۔