اقوام متحدہ نے اپنی ایک نئی رپورٹ میں کہا ہے کہ گذشتہ دو سالوں کے دوران افغانستان میں جاری لڑائی میں ہلاک یا زخمی ہونے والے بچوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ اس جانی نقصان کی زیادہ تر ذمہ داری طالبان اور حکومت مخالف دوسری تنظیموں پر عائد کی گئی ہے۔
اس رپورٹ میں ستمبر 2008ء سے اگست 2010ء کے دوران ہونے والے نقصانات کا احاطہ کیا گیا ہے ۔
عالمی تنظیم کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے اس صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان میں راکٹ حملوں، خودکش بم دھماکوں، دیسی ساخت کے بموں ، طالبان اور دوسرے مسلح گروہوں اور افغان و بین الاقوامی افواج کی کارروائیوں میں بچوں کے نشانہ بننے کے واقعات تواتر سے پیش آرہے ہیں۔
اس عرصے کے دوران لڑائی اور تشدد کے دوسرے واقعات میں ایک ہزار سات سو پچانوے(1,795) بچے زخمی یا ہلا ک ہوئے ہیں، لیکن سیکریٹری جنرل کے بقول جنگ والے علاقوں تک رسائی میں مشکلات کے پیش نظر یہ تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2010ء میں ہلاک یا زخمی ہونے والے شہریوں میں ایک بڑی تعدادخواتین اور بچوں کی تھی جب کہ 2009 ء کے مقابلے میں گذشتہ سال بچوں کو ہونے والا جانی نقصان 55 فیصد زیادہ رہا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2010ء میں ہلاک یا زخمی ہونے والے شہریوں میں ایک بڑی تعدادخواتین اور بچوں کی تھی جب کہ 2009 ء کے مقابلے میں گذشتہ سال بچوں کو ہونے والا جانی نقصان 55 فیصد زیادہ رہا۔