طالبان رہنماؤں کو ایک سے زائد شادیوں سے گریز کی ہدایت

افغان خواتین عروسی لباس فروخت کرنے والی ایک دکان کے سامنے سے گزر رہی ہیں۔

افغان طالبان کے سربراہ نے اپنے گروپ کے افراد کو ایک سے زیادہ شادیاں کرنے سے احتراز کرنے کی ہدایت کی ہے۔

تین طالبان عہدے داروں نے اپنا نام پوشیدہ رکھنے کی شرط پر وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ اس ہدایت کا مقصد عسکری گروپ پر مالی بوجھ کم کرنا ہے کیوں کہ عموماً طالبان عہدے دار اپنی دوسری یا تیسری شادی کے لیے اپنی تنظیم سے مالی امداد لیتے ہیں۔

طالبان چیف مولوی ہیبت اللہ اخوندزادہ کی طرف سے 9 جنوری کو جاری ہونے والے ایک تحریری پیغام میں کہا گیا ہے کہ "ہم اسلامی امارات کے عہدے داروں کو اسلامی شریعت کی روشنی میں یہ ہدایت کرتے ہیں کہ اگر ضرورت نہ ہو تو دوسری، تیسری اور چوتھی شادی سےاجتناب کیا جائے۔"

دو طالبان رہنماؤں نے طالبان کے ذمے داران میں تقسیم کیے جانے والے پشتو زبان میں تحریر کردہ اس بیان کو وائس آف امریکہ کے ساتھ شیئر کیا ہے۔

طالبان عہدے داروں کو یہ ہدایت بھی کی گئی ہے کہ وہ یہ بیان اپنے ماتحتوں میں تقسیم کریں۔

وائس آف امریکہ کے ایک ذریعے نے بتایا ہے کہ یہ ہدایت نامہ ان بہت سی شکایتوں کے بعد جاری کیا گیا ہے کہ کچھ طالبان عہدے داروں نے اپنی تنظیم سے دلہن کی قیمت ادا کرنے کے لیے مالی مدد طلب کی تھی۔

کابل میں شادی کی ایک تقریب میں مہمانوں کو کھانا پیش کیا جا رہا ہے۔

افغانستان کے بعض حصوں میں شادی کے لیے لڑکی والوں کو تقریباً 20 لاکھ افغانی یعنی 26 ہزار امریکی ڈالر تک ادا کرنے پڑتے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ طالبان عہدے دار اپنے عسکری گروپ سے شادی کے لیے عموماً مالی مدد طلب کرتے ہیں۔

ذرائع نے وائس آف امریکہ کو یہ بھی بتایا کہ ایک سے زیادہ شادیاں کرنے والے طالبان عہدے دار اپنی بیویوں کو الگ الگ گھروں میں رکھتے ہیں اور ان کے اخراجات کے لیے رقم بھی اپنی تنظیم سے مانگتے ہیں۔

ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ طالبان کی اعلیٰ قیادت حالیہ عرصے میں افغان میڈیا پر شائع ہونے والی بعض طالبان رہنماؤں کی شادیوں پر بڑے پیمانے پر اسراف کی خبروں پر فکر مند ہے جن سے گروپ کی بدنامی ہوئی۔

ہدایت نامے میں کہا گیا ہے کہ بہت سے طالبان عہدے داروں کے پاس زیادہ مالی وسائل نہیں ہیں جس کی وجہ سے ایک سے زیادہ شادیاں کرنے سے ان پر مالی بوجھ پڑتا ہے اور ان کی ساکھ متاثر ہوتی ہے۔

طالبان سربراہ کے پیغام میں تنظیم کے ذمے داران سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایک سے زیادہ شادی کی اجازت اس صورت میں دی جا سکتی ہے اگر وہ اپنے خرچ پر کی جائے یا اگر وہ اولاد نرینہ کے لے یا اسراف کے بغیر یا کسی بیوہ سے کی جائے۔ تاہم اگر رہنما یا جنگجو اپنے خرچ پر بھی دوسری، تیسری یا چوتھی شادی کریں تو بھی انہیں لازمی طور پر اپنی مالی حیثیت کے بارے میں قیادت کو ثبوت فراہم کرنے ہوں گے۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد سے جب اس پیغام کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے اس پر براہِ راست کوئی تبصرہ نہیں کیا اور کہا کہ وہ اس بارے میں معلومات اکٹھی کر رہے ہیں۔ لیکن انہوں نے پیغام کے وجود سے انکار نہیں کیا۔