پاکستان کی جانب سے واہگہ کے راستے افغانستان کو بھارت تک تجارت کے لیے رسائی دینے پر عمل درآمد شروع ہو گیا ہے۔ ہفتے کو افغانستان سے چھ ٹرک درآمدی سامان لے کر بھارت پہنچ گئے۔
اسلام آباد نے رواں ماہ 13 جولائی کو افغانستان کو بھارت کے ساتھ پاکستان کے راستے تجارت دوبارہ شروع کرنے کی اجازت دی تھی۔
افغانستان سے سبزیوں، خشک میوہ جات، انار، سیب، انگور، گرما، سردا اور دیگر تازہ پھلوں سے لدے پانچ ٹرک بھارت روانہ ہوئے۔
پاکستانی حکام کے مطابق یہ ٹرک 17 جولائی کو ہی واہگہ بارڈر پر پہنچے تھے لیکن بھارت کی جانب سے اُنہیں کلیئر نہیں کیا جا رہا تھا۔
ایڈیشنل کلکٹر واہگہ باسط عباسی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ گزشتہ روز افغانستان سے پاکستان آنے والے پانچ ٹرک بھارت جانے کے لیے واہگہ پہنچے تو بھارتی حکام نے اُن ٹرکوں کو لینے سے انکار کر دیا۔
باسط عباسی کا کہنا تھا کہ بھارت نے جواب دیا تھا کہ ابھی مزدور (لیبر) دستیاب نہیں ہیں۔
ایڈیشنل کلکٹر واہگہ نے بتایا کہ افغانستان سے پاکستان کے راستے روزانہ کتنے ٹرک بھارت جائیں گے یہ تاحال طے نہیں ہوا ہے ابھی تو صرف کرونا وائرس کے باعث تجارت میں پیدا ہونے والے تعطل کے بعد دوبارہ تجارت شروع ہوئی ہے۔
باسط عباسی کے مطابق پاکستان کے راستے افغانستان اور بھارت کے درمیان شروع ہونے والی یک طرفہ تجارت سے پاکستان کو کوئی خاص مالی فائدہ نہیں ہو گا۔
Your browser doesn’t support HTML5
اُن کے بقول راہداری کی معمولی فیس جو چند ہزار روپے ہے، کے علاوہ پاکستان اس مد میں کوئی ٹیکس وصول نہیں کرتا۔
اُن کا کہنا تھا کہ افغانستان سے زیادہ تر خشک میوہ جات، انار، سیب، انگور، گرما، سردا اور دیگر تازہ پھل بھارت جاتے ہیں۔
خیال رہے کہ تعلقات میں کشیدگی کے باعث پاکستان اور بھارت کی باہمی تجارت معطل ہے۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ افغانستان سے آنے والے ٹرک طریقہ کار کے مطابق واہگہ بارڈر پر سامان بھارتی ٹرکوں میں منتقل کریں گے جب کہ بھارت سے کوئی سامان واپس لانے کی اجازت نہیں ہو گی۔
تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان کا افغانستان کو بھارت تک تجارت کے لیے رسائی دینے سے پاک افغان تعلقات کو تو فائدہ ہو گا لیکن اِس کا اثر پاک بھارت تعلقات پر نہیں پڑے گا۔
سیاسی اُمور کے ماہر پروفیسر ڈاکٹر رسول بخش رئیس نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو اپنے ہمسایہ ممالک کے لیے آسانیاں پیدا کرنی چاہیئیں۔ ایسا کرنے سے افغانستان میں استحکام آئے گا جس کا فائدہ پاکستان کو بھی ہو گا۔
رسول بخش رئیس کا کہنا تھا کہ پاکستان کی یہ کوشش ہے کہ کابل کے ساتھ اسلام آباد کے اچھے تعلقات ہوں۔
Your browser doesn’t support HTML5
اُن کے بقول پاکستان کو یہ ادارک ہو چکا ہے کہ افغانستان میں امن و امان اور خوش حالی پاکستان میں بھی امن کی ضامن ہے۔
رسول بخش رئیس نے کہا کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کا افغان کاشت کاروں کو براہ راست فائدہ پہنچے گا۔
رسول بخش ریئس کہتے ہیں کہ نواز شریف نے بھارت کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے کی کوشش کی تھی لیکن ایسا ہونے نہیں دیا گیا۔ اُن کا خیال یہ تھا کہ پاکستان بھارت کو بھی واہگہ کے راستے افغانستان تک راہداری دے دے۔ ظاہر ہے یہ ایسی چیزیں بھارت کے لیے بہت اہم ہیں۔
ان کے بقول ایسی صورت میں بھارت کو افغانستان اور دیگر وسطی ایشائی ممالک تک رسائی مل جائے گی۔ اسلام آباد یہ سوچ رہا تھا کہ ایسا کرنے سے پاکستان کو کیا ملے گا۔ پاکستان کے کشمیر کے حوالے سے جو تعلقات بھارت کے ساتھ ہیں اور جس قسم کی فضا بھارتی حکومت نے کشمیر کے مسلمانوں، کشمیر اور پاکستان کے لیے پیدا کی ہوئی ہے ایسے میں پاکستان اور بھارت کے درمیان مستقبل میں تعلقات میں بہتری اُمید نظر نہیں آ رہی۔
کسٹم کلیئرنگ ایجنٹس ایسوسی ایشن کے چیئرمین امجد چوہدری کے مطابق پانچ ٹرک افغانستان کی مصنوعات لے کر واہگہ پہنچے تھے۔ پانچ ٹرکوں میں سے تین ٹرکوں میں خشک میوہ جات جب کہ دو ٹرکوں میں مصالحہ جات، مشروبات اور دیگر سامان تھا۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے امجد چوہدری نے بتایا کہ پاکستان کی جانب سے افغانستان کو بھارت تک تجارتی راستہ دینے پر راہداری فیس اور کسٹم ڈیوٹی ملے گی جب کہ کوئی خاص بڑا فائدہ نہیں ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں پاکستان سے افغانستان کے 25 سے 30 ٹرک بھارت جاتے تھے۔ اب راہ داری مکمل طور پر کھلنے سے بھی اتنے ہی ٹرک جانے کی اُمید ہے۔ اِس سے زیادہ ٹرک بھارت وصول بھی نہیں کرتا۔
واضح رہے کہ پاکستان نے کرونا وائرس کے باعث اپنی تمام سرحدوں کو بند کر دیا تھا۔ جس کے نتیجے میں رواں برس مارچ سے افغانستان سے پاکستان کے راستے بھارت جانے والی اشیا کی ترسیل بند ہو گئی تھی۔ جسے رواں ہفتے افغانستان حکومت کی درخواست پر دوبارہ کھول دیا گیا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
پاکستان کے دفتر خارجہ کی ترجمان عائشہ فاروقی نے 13 جولائی کو بتایا تھا کہ اسلام آباد نے پاکستان افغانستان ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے کی تمام شقوں کو پورا کیا ہے۔ جس کے بعد افغانستان پاکستان کے راستے بھارت کے ساتھ اپنی تجارت کر سکتا ہے۔
عائشہ فاروقی نے 15 جولائی سے افغانستان کو بھارت کے لیے دوبارہ راہ داری دیے جانے کا اعلان کیا تھا۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان بھارت تک راہ داری تجارت کا معاہدہ 2010 میں ہوا تھا۔ پاکستان نے گزشتہ ماہ افغانستان کے ساتھ اپنے تین سرحدی تجارتی راستے چمن، طورخم اور غلام خان کو تجارت کے لیے کھولا تھا۔