رپورٹ کی تفصیلات کےمطابق خودکش کار بم ایک بکتر بند گاڑی کےقریب پھٹا جِس میں کابل میں نیٹو فورسز کے ارکان سوار تھے۔
دھماکے سے یہ بھاری گاڑی ایک طرف الٹ گئی اور شعلوں کی لپیٹ میں آگئی۔
حملہ دوپہر کے وقت ایک مصروف سڑک پر ہوا جو قومی عجائب خانے کےقریب سے گزرتی ہے اور پارلیمنٹ اور نیٹو کی بیس سے زیادہ فاصلے پر نہیں ہے۔
امداد کے لیے ایمبولنسز اور نیٹو کا عملہ اور ہیلی کاپٹر فوری طور پر موقعے پر پہنچے۔
امریکی محکمہٴ دفاع پینٹگان کے ترجمان آرمی کے لیفٹیننٹ کرنل جِم گریگری نےتصدیق کی کہ مرنے والے12سروس ممبرز امریکی تھے۔
اُنھوں نے کہا کہ حملے کی تفصیلات اب بھی آرہی ہیں، جب کہ پینٹگان نیٹو کی بین الاقوامی سکیورٹی فورس ISAFکے ساتھ رابطے میں ہے۔اُن کے بقول،’ ہم ایساف کے ساتھ انتہائی قریبی سطح پر کام کررہے ہیں اور اِس وقت ہمارے پاس بتانے کے لیے اضافی تفصیلات نہیں ہیں‘۔
عینی شاہدوں کا کہنا ہے کہ دھماکہ بہت بڑا تھا اور اِس کےبعد فضا میں کثیف دھواں اورلوہےکے ٹکڑے پھیل گئے۔ اگرچہ حالیہ مہینوں میں افغان دارالحکومت میں کئی بڑے حملے ہوئے ہیں، تاہم کار بم کے واقعات کم ہی ہوئے ہیں۔
کابل میں کار بم کا آخری حملہ مئی 2010ء میں ہفتےکےروز کے اِس حملے کی مانند اِسی سڑک پر ہوا تھا جِس میں پانچ امریکی اور ایک کینیڈین فوجی سمیت 18افراد ہلاک ہوگئے تھے۔