اقوام متحدہ نے کہاہے کہ افغانستان میں گذشتہ سال عام شہریوں کی ہلاکتوں میں دوگنا اضافہ ہوا اورشورش پسند افغان حکومت کے استحکام اور سیکیورٹی فورسز کی قوت بڑھانے کی بین الاقوامی کوششوں کو ناکام بنانے کی کارروائیاں کرتے رہے۔
افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی پروگرام کے مشن نے بدھ کے روز جاری کردہ اپنی ایک رپورٹ میں کہاہے کہ حکومت مخالف عناصر نے 2010ء میں 462 شہریوں کو ہلاک کیا۔ یہ تعداد 2009ء کے مقابلے میں 105فی صد زیادہ تھی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان میں سے آدھی ہلاکتیں ملک کے تشدد سے متاثرہ جنوبی علاقے میں ہوئیں جہاں مغربی افواج شورش پسندوں کے طاقت ورگروپوں کو شکست دینے کی کوششیں کررہی ہیں۔
افغانستان میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمشن کے نادر نادری کا کہناہے کہ عام شہریوں کو ہلاک کرنے کا مقصد ان کے حقوق دبانا اور ملک کے سیاسی نظام، معیشت اور سماجی ترقی کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچانا ہے۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ گذشتہ سال جنگ سے منسلک ہلاکتوں میں بھی 15 فی صد اضافہ ہوا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ سال لڑائی سے منسلک 2700 سے زیادہ ہلاکتوں میں سے 75 فی صد کی ذمہ داری شورش پسندوں پر عائد ہوتی ہے جب کہ 16 فی صد افراد افغان اور غیر ملکی فوجیوں کے ہاتھوں ہلاک ہوئے۔