افغانستان کے مغربی شہر ہرات میں جمہ کے روز ایک مسجد میں زور دار دھماکے سے کم از کم 18 افراد ہلاک ہوگئے جن میں طالبان کے قریب سمجھے جانے والے ایک ممتاز عالم، طالبان حکام شامل ہیں۔ دھماکے میں کم از کم 21 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
خبر رساں ادارے ایسو سی ایٹڈ پریس کے مطابق دھماکے کے بعد شہر کی مسجد گزرگاہ کا صحن لاشوں سےبھر گیا اور ہر طرف خون بکھر گیا۔
جائے وقوعہ پر بنائی گئی ایک ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ دھماکے کے بعد لوگ دکھ اور دہشت میں بآواز بلند’ اللہ اکبر ‘ کا ورد کر رہے ہیں۔ ہرات شہر میں دھماکا جمعہ کی نماز کے دوران ہوا، جب مساجد نمازیوں سے بھری ہوتی ہیں۔
اطلاعات کے مطابق ہلاک ہونے والے افراد میں ممتاز عالم مجیب الرحمٰن انصاری بھی شامل تھے جو گزشتہ دو دہائیوں میں ملک کی مغربی حمایت یافتہ حکومتوں پر تنقید کے لیے پورے افغانستان میں جانے جاتے تھے۔ رپورٹ کے مطابق انہیں افغان طالبان کے قریب سمجھا جاتا ہے جو ایک سال قبل غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد سے ملک پر حکومت کر رہے ہیں۔
طالبان کے چیف ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے دھماکے میں انصاری کی موت تصدیق کی ہے
SEE ALSO: داعش کے ہاتھوں مارے جانے والے طالبان مذہبی رہنمارحیم اللہ حقانی کون تھے؟بتایا جاتا ہے کہ دھماکے سے قبل مجیب الرحمٰن انصاری نے ہرات شہر کے دورے پر آئے طالبان کے نائب وزیر اعظم ملا عبدالغنی برادر سے شہر کے ایک دوسرے علاقے میں ملاقات کر رہے تھے۔
ملا برادر کے ایک معاون نے مجیب انصاری ی ہلاکت پر اظہار افسوس کرتے ہوئے ایک ٹویٹ میں بتایا ہے کہ وہ عبدالغنی برادر سے ملاقات کے بعد ظہر کی نماز پڑھنے کے لیے میٹنگ سے سیدھا مسجد پہنچے تھے۔
اے پی نے ہرات ایمبولینس سینٹر کے ایک اہلکار محمد داؤد محمدی نے کے حوالے سے خبر میں کہا ہے کہ دھماکے میں ہلاک ہونے والے 18 افراد کی نعشوں اور 21 زخمیوں کو ہرات کے اسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔
آخری اطلاعات تک جمعہ کو ہونے والے دھماکے کی فوری طور پر کسی نے ذمہ داری قبول نہیں کی۔
(اس خبر میں شامل مواد اے پی سے لیا گیا ہے)