افغانستان: تپِ دق کے مریضوں کے لیے جدید اسپتال کی تعمیر

عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ ہر برس 53 ہزار افغان ٹی بی کے مرض کا شکار ہوتے ہیں۔ افغانستان کی وزارتِ صحت کے مطابق ملک میں ہر سال اس مرض کا شکار ہو کر مرنے والوں کی تعداد جنگ زدہ افغانستان میں پیش آنے والے پرتشدد واقعات میں ہونے والی ہلاکتوں سے کہیں زیادہ ہے

افغان حکومت نے تپِ دق کے علاج کے لیے ایک جدید اسپتال کی تعمیر شروع کردی ہے جس پر تین کروڑ ڈالر لاگت آئے گی۔

جاپان کے تعاون سے دارالحکومت کابل میں تعمیر ہونے والے 80 بستروں کے اس اسپتال میں ملیریا اور ایڈز کے مریضوں کا بھی علاج کیا جائے گا۔ جاپان امریکہ کے بعد افغانستان کو امداد دینے والادوسرا بڑا ملک ہے۔

واضح رہے کہ تپِ دق یعنی ٹی بی کا مرض افغانستان میں خاصا عام ہے اور طبی ماہرین کے اندازوں کے مطابق ہر برس 10 ہزار افغان باشندے اس مرض کے باعث ہلاک ہوجاتے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ ہر برس 53 ہزار افغان ٹی بی کے مرض کا شکار ہوتے ہیں۔ افغانستان کی وزارتِ صحت کے مطابق ملک میں ہر سال اس مرض کا شکار ہو کر مرنے والوں کی تعداد جنگ زدہ افغانستان میں پیش آنے والے پرتشدد واقعات میں ہونے والی ہلاکتوں سے کہیں زیادہ ہے۔

جمعرات کو کابل میں اسپتال کا سنگِ بنیاد رکھتے ہوئے افغان وزیرِصحت ثریا دلیل کا کہنا تھا کہ افغانستان کا شمار دنیا کے ان 20 ممالک میں ہوتا ہے جہاں تپِ دق کے مریضوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ برسوں کے دوران میں اس مرض پر قابو پانے کے لیے کئی منصوبے شروع کیے گئے ہیں۔ وزیرِ صحت کے بقول ملک بھر میں دو ہزار طبی مراکز پر ٹی بی کی تشخیص اور علاج کی سہولیات میسر ہیں۔

مخصوص بیکٹیریا کے سبب جنم لینے والے یہ بیماری انسان کے پھیپھڑوں کو متاثر کرتی ہے۔ تپِ دق کے جراثیم ہوا کے ذریعے ایک مریض سے دوسرے انسان تک منتقل ہوتے ہیں جب کہ اس کی علامات میں شدید کھانسی، سینے میں درد، کمزوری اور بخارشامل ہیں۔

تپِ دق کا ادویات کے ذریعے علاج ممکن ہے تاہم بروقت مناسب علاج نہ ہونے کی صورت میں یہ مرض جان لیوا بھی ثابت ہوسکتا ہے۔