افغان صدر حامد کرزئی نے ایک بار پھر اس امید کا اظہار کیا ہے کہ 2014ء تک ملک میں سلامتی کی ذمہ داری افغان سکیورٹی فورسز کو منتقل کردی جائے گی اور توقع ہے کہ افغانستان میں تعینات غیر ملکی افواج کی واپسی کا عمل مجوزہ منصوبے کے مطابق ہو گا۔
اُنھوں نے یہ بیان کواپنے دو روزہ دورہ اسلام آباد کے دوران دیا۔ افغان صدر نے کہا کہ ” 2014ء کے بعد بھی امریکی افواج افغانستان میں قیام کر سکتی ہیں لیکن اس کا دارومدار دونوں ممالک کے مابین مجوزہ معاہدے پر ہوگا“۔
صدر کرزئی نے بتایا کہ امریکہ اور افغانستان کے مابین اسٹریٹیجک معاہدے پر بات چیت جاری ہے اور اُن کے ملک نے اس بارے میں اپنی تجاویز امریکہ کو بھجوادی ہیں جن پر مزید بات چیت کے لیے امریکی وفد کابل کا دورہ کرے گااور2014ء کے بعد بھی افغانستان میں امریکی افواج کی موجودگی کا فیصلہ دونوں ملکوں کے مابین اسٹریٹیجک معاہدے کی روشنی میں کیا جائے گا۔
گذشتہ ماہ امریکی صدر براک اوباما نے دورہ کابل کے موقع پر ایک بار پھر اس بات پر زور دیا تھا کہ رواں سال جولائی میں افغانستان سے امریکی فوج کی واپسی کا عمل شروع ہو جائے گا۔
دوسری جانب افغانستا ن کے پڑوسی ممالک نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ امریکہ افغانستان کے ساتھ اسٹریٹیجک معاہدے کے تحت وہاں اپنے فوجی اڈے بنانا چاہتا ہے جبکہ امریکی حکام اس الزام کی تردید کرتے ہوئے کہہ چکے ہیں کہ اُن کی افواج کی افغانستان میں موجودگی کا مقصد افغان سرزمین کو دوبارہ القاعدہ کی تربیت گاہ بننے سے محفوظ رکھنا ہے۔