افغانستان: کار بم دھماکے میں 5 افراد ہلاک

افغانستان: کار بم دھماکے میں 5 افراد ہلاک

دہشت گردی کا پہلا واقعہ شورش زدہ صوبہ ہلمند کے صدر مقام لشکرگاہ میں پیش آیا جب قطار میں کھڑے ہوئے سپاہیوں اور پولیس اہل کاروں کے قریب ایک کار میں نصب بم دھماکے سے پھٹ گیا۔ اس واقعہ میں چار افراد ہلاک اور 20 زخمی ہوئے جن میں دس سپاہی اور کم از کم چارپولیس اہل کار بھی شامل تھے۔

اس کے کئی گھنٹوں کے بعد قریبی صوبے قندھار میں دو دھماکے ہوئے جن میں کم ازکم ایک شخص ہلاک اور 20 سے زیادہ زخمی ہوگئے۔

فغان حکام نے کہا ہے کہ ملک کے جنوبی علاقے میں ایک بینک کےباہر ہونے والے کار بم دھماکے میں چار افراد ہلاک اور20 زخمی ہوگئے ہیں۔

افغان صوبہ ہلمند کے مرکزی شہر لشکرگاہ میں ہفتہ کو ہونے والے اس دھماکے کے زخمیوں میں10 افغان فوجی اور چار پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔

افغانستان میں سکیورٹی کی ذمہ داریاں نیٹو افواج سے افغان سیکیورٹی فورسز کو منتقل کرنے کے پہلے مرحلے میں لشکر گاہ کے سکیورٹی امور گزشتہ ماہ مقامی افغان فورسز کے حوالے کردیے گئے تھے۔

کسی تنظیم نے ان دھماکوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

ہفتے کے روز نیٹو نے کہا کہ ان کا ایک اہل کار جنوبی افغانستان میں ایک بم حملے کے نتیجے میں ہلاک ہوگیا۔

افغان صدر حامد کرزئی اور افغانستان میں نیٹو فورسز کے کمانڈر امریکی جنرل جان ایلن نے ہلمند اور قندھار میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کی مذمت کی ہے۔ جنرل ایلن کا کہنا ہے کہ یہ ایک اور مثال ہے کہ شورش پسند افغان عوام کا کوئی لحاظ نہیں کرتے۔