بھارت میں قائم افغانستان کے سفارت خانے نے اعلان کیا ہے کہ وہ سفارت خانے کے مفادات کی تکمیل کو پورا کرنے میں ناکامی اور میزبان حکومت کے عدم تعاون کی وجہ سے یکم اکتوبر سے بھارت میں آپریشن بند کر رہا ہے۔
افغان سفارت خانے کا ہفتے کو ایک بیان میں کہنا تھا کہ غیر متوقع حالات کی وجہ سے عملے اور وسائل دونوں میں نمایاں کمی کی صورت میں آپریشن کو جاری رکھنا مشکل ہوتا گیا ہے۔
بھارت میں قائم افغان سفارت خانے کی بندش کا فیصلہ افغانستان میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے لگ بھگ دو برس بعد سامنے آیا ہے۔
اگرچہ بھارت، طالبان کی حکومت کو تسلیم نہیں تاہم بھارت نے افغان سفارت خانے کو سابق افغان صدر اشرف غنی کے مقرر کردہ سفیر اور مشن کے عملے کے تحت کام جاری رکھنے کی اجازت دی تھی۔
افغان سفارت خانے کے بیان میں کہا گیا ہے کہ سفارت کاروں کے ویزوں کے بر وقت اجرا کے علاوہ دیگر شعبۂ جات میں عدم تعاون سفارت خانے کے عملے میں مایوسی کی سبب بناجس نے معمول کے فرائض کو مؤثر طریقے سے سر انجام دینے کی صلاحیت کو متاثر کیا۔
یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان حالات کے پیشِ نظر انتہائی افسوس کے ساتھ سفارت خانے نے یہ مشکل فیصلہ کیا ہے کہ تمام آپریشن بند کر دیے جائیں۔
تاہم بیان کے مطابق افغان شہریوں کو ہنگامی قونصلر سروسز فراہم کی جائیں گی۔
سفارت خانے کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ویانا کنونشن کے آرٹیکل 45 کے مطابق سفارت خانے کے زیرِ استعمال تمام اراضی اور سہولیات سفارت خانے کو منتقل کی جائیں گی۔
بھارتی نشریاتی ادارے 'این ڈی ٹی وی' کے مطابق رواں سال کے آغاز میں طالبان کی جانب سے ماموندزے کی جگہ مشن کی سربراہی کے لیے چارج ڈی افیئرز کی تقرری کی اطلاعات کے بعد سفارت خانے میں طاقت کی کشمکش عروج پر تھی جس کے بعد سفارت خانے کا بیان سامنے آیا کہ اس کی قیادت میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔
رپورٹس کے مطابق افغان سفارت خانے میں اقتدار کی کشمکش اس وقت شروع ہوئی جب قادر شاہ جو کہ 2020 سے سفارت خانے میں بطور ٹریڈ کونسلر خدمات سر انجام دے رہے تھے، نے اپریل کے آخر میں بھارتی وزارتِ خارجہ کو خط لکھا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ انہیں طالبان کی جانب سے سفارت خانے میں انچارج ڈی افیئرز کے طور پر مقرر کیا گیا ہے۔
تاہم افغان سفارت خانے کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ سفارت خانہ کسی بھی بے بنیاد دعوے کی واضح طور پر تردید کرتا ہے۔
بیان میں کہا گیا تھا کہ ان کے سفارتی عملے یا سفارت کاروں کے درمیان اندرونی جھگڑے یا اختلاف کے بارے میں کسی تیسرے ملک میں سیاسی پناہ حاصل کرنے سے متعلق چہ مگوئیاں بے بنیاد ہیں۔
SEE ALSO: بلوچستان میں داعش نے کیسے جنم لیا؟سفارت خانے کا مزید کہنا ہے کہ وہ ایک متحد ٹیم ہے جو افغانستان کے بہترین مفادات کے لیے یکجا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ سفارت خانہ بھارت کی وزارتِ خارجہ کے ساتھ ہونے والے بات چیت کی صداقت کی تصدیق کرنا چاہے گا جو کہ سفارت خانے کو بند کرنے سے متعلق تھی۔ یہ بات چیت ان کے فیصلہ لینے کے عمل کی نمائندگی کرتی ہے اور جو عوامل سفارت خانے کی بندش کا سبب بنے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ وہ بھارتی حکومت سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ مذکورہ چار درخواستوں پر سنجیدگی سے غور کرے۔ جو پہلے پیش کی گئیں جن میں خاص طور پر سفارت خانے کے احاطے میں قائم عمارتوں پر افغان جھنڈے کو لہرائے جانے کی اجازت سر فہرست ہونے کے علاوہ اثاثوں کو مستقبل میں جائز طریقے سے کابل حکومت کو منتقل کرنا شامل ہے۔
جاری کردہ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ سفارت خانہ بھارتی حکومت کے ساتھ ممکنہ معاہدہ کرنے کا خواہاں ہے۔ ان کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ افغان باشندوں کے رہائشی، کام کرنے والے، تعلیم حاصل کرنے والے، تجارت کرنے والے اور مختلف سرگرمیاں کرنے والوں کا مناسب خیال رکھا جاتا ہے اور ان کے مفادات، عزت اور وقار کی حفاظت کی جاتی ہے۔
خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق اس تازہ ترین تناظر میں بھارت کا کوئی تفصیلی موقف ابھی سامنے نہیں آیا۔ ماضی میں بھارت افغانستان کے ساتھ تعلقات کو اہمیت دیتا رہا ہے اور اس نے ملک کو امداد بھی تھی۔ واضح رہے کہ افغان باشندے بھارت میں تعلیم حاصل کرتے آرہے ہیں۔