بلوچستان کے ضلع مستونگ میں میلاد کے جلوس پر ہونے والے خودکش حملے کا مقدمہ کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے نامعلوم افراد کے خلاف درج کرلیا جب کہ وفاقی نگراں حکومت نے واقعے میں بھارتی خفیہ ادارے 'را' کے ملوث ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔
سی ٹی ڈی ترجمان کے مطابق جمعے کو مستونگ میں ہونے والے خود کش حملے کا مقدمہ قتل,اقدامِ قتل,دہشت گردی اور ایکسپلوسیو ایکٹ کے تحت درج کیا گیا ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق دھماکے میں چھ سے آٹھ کلو گرام دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا تھا۔ سانحے میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعدد 55 ہوگئی ہے جب کہ 65 افراد زخمی ہیں۔
اتحاد اہلسنت بلوچستان نے مستونگ واقعے کے خلاف یکم اکتوبر کو بلوچستان بھر میں شٹرڈاؤن ہڑتال کی کال دے دی ہے۔
کوئٹہ پریس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے علامہ سید شجاع الحق ہاشمی نے کہا کہ مستونگ ہمیشہ دہشت گردی کی زد میں رہا ہے ۔ حکومت سانحہ مستونگ کے سہولت کاروں اور ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرے۔
انہوں نے صوبائی حکومت پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ نے عید میلاد کے جلوسوں کی سیکیورٹی سے متعلق تعاون نہیں کیا۔ ناقص انتظامات کی وجہ سے سانحہ مستونگ پیش آیا ہے۔
سی ٹی ڈی کی جانب سے مستونگ خود کش حملے کی تحقیقات جاری ہے تاہم اب تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔
انسپکٹر جنرل بلوچستان پولیس عبدالخالق شیخ نے ہفتے کو سانحہ مستونگ سے متعلق نگراں وزیر اعلیٰ میر علی مردان خان کو پیش رفت سے آگاہ کیا۔
ترجمان محکمۂ صحت ڈاکٹر وسیم بیگ کے مطابق کوئٹہ کے سرکاری اسپتالوں میں لائے 25 سے زائد زخمیوں کو ڈسچارج کیا گیا ہے جب کہ تین اسپتالوں میں دیگر 25 زخمیوں کو طبی امداد دی جارہی ہے۔
کوئٹہ کے ٹراما سینٹر میں زیرِ علاج ایک زخمی کے رشتہ دار سید ندیم شاہ نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ان کے چچا زاد بھائی بھی مستونگ دھماکے میں زخمی ہوئے ہیں جن کے سر پر شدید چوٹیں آئی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان اور دیگر سیاسی رہنما زخمیوں کی عیادت کے لیے اسپتال کا دورہ کررہے ہیں اس لیے زخمیوں کو بہتر طبی امداد میسر ہے۔
بلوچستان حکومت نے واقعے میں ہلاک افراد کے لواحقین کے لیے معاوضے کا بھی اعلان کیا ہے۔
'بلوچستان میں دہشت گردی کے پیچھے را ہے'
نگراں وفاقی وزیرِ داخلہ سرفراز بگٹی نے وزیر اعلیٰ ہاوس کوئٹہ میں مستونگ واقعے پر پریس کانفرنس کے دوران دعویٰ کیا کہ حکومت کو معلوم ہے کہ یہ کون سے عناصر ہیں اور کہاں سے کارروائیاں کررہے ہیں، ریاست کی عمل داری ہر صورت قائم کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں دہشت گردی کے پیچھے بھارتی ایجنسی "را" ملوث ہے، اپنے شہریوں کے خون کا حساب لیں گے اور دہشت گردی کے خلاف مل کر لڑیں گے۔
بھارت کی طرف سے پاکستانی وزیر کے الزام پر ابھی کوئی ردعمل نہیں آیا ہے۔ دونوں جنوبی ایشیائی ممالک کے تعلقات کئی سالوں سے منجمند چلے آرہے ہیں اور دونوں ایک دوسرے پر اپنے ملکوں میں بد امنی پھیلانے کے الزامات لگاتے ہیں۔
نگراں وفاقی وزیرِ داخلہ بگٹی کے مطابق حکومت نے دہشت گردوں کے خلاف "زیروٹالرنس" پالیسی اختیار کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کے خلاف سخت کارروائی کرے گے۔ "تحقیقات کررہےہیں کہ دہشت گردوں کو کون کون اسپانسرکر رہا ہے۔"
فورم