ڈاکٹر عافیہ صدیقی اپنی رہائی کے بارے میں کیا سوچ رہی ہیں؟

  • سارہ زمان

فائل فوٹو

امریکہ میں تعینات ایک پاکستانی سفارت کار نے کہا ہے کہ امریکی جیل میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی اپنی رہائی کے لیے مختلف طریقوں پر غور کے لیے رضا مند ہیں۔

امریکی شہر بوسٹن میں پاکستانی قونصل جنرل عائشہ فاروقی نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ ان کی ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے ملاقات ہوئی ہے۔ تاہم وہ رہائی کے طریقۂ کار سے متعلق عافیہ صدیقی سے ہونے والی گفتگو کی مزید تفصیل نہیں بتا سکتیں۔

حال ہی میں پاکستان کے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے پاکستان کے ایوانِ بالا سینیٹ میں تحریری جواب میں بتایا تھا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی اپنی سزا کے خلاف اپیل دائر کرنے پر آمادہ ہو گئی ہیں۔

'عافیہ کا کوئی وکیل نہیں ہے'

ماہرین کے مطابق عافیہ صدیقی کو رہائی کا قانونی راستہ اختیار کرنے کے لیے وکیل کی خدمات حاصل کرنا ہوں گی۔

عافیہ صدیقی کی ’رہائی تحریک‘ کے لیے سرگرم ان کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ عافیہ صدیقی کا فی الحال کوئی وکیل نہیں ہے۔

وائس آف امریکہ کو دستیاب معلومات کے مطابق دو امریکی وکلا گزشتہ چند برسوں سے عافیہ صدیقی کے اہلِ خانہ کی امریکہ میں ترجمانی کر رہے ہیں لیکن عافیہ صدیقی ان سے ملاقات پر رضا مند نہیں۔

'پاکستانی قونصل خانہ مدد کے لیے تیار ہے'

پاکستانی قونصل جنرل عائشہ فاروقی کا مزید کہنا تھا کہ وہ ہر تین سے چار ماہ بعد عافیہ صدیقی سے ملاقات کرتی ہیں اور آخری بار ان سے ایک ماہ قبل ملاقات ہوئی تھی۔

عائشہ فاروقی کے بقول عافیہ صدیقی کی صحت ٹھیک ہے۔ البتہ ان کی نفسیاتی حالت سے متعلق قونصل جنرل نے تبصرے سے گریز کیا۔

عائشہ فاروقی کا کہنا تھا کہ قونصل خانہ عافیہ صدیقی کے خاندان کی قانونی معاونت کے لیے تیار ہے۔

عافیہ صدیقی کہاں قید ہیں؟

عافیہ صدیقی امریکی ریاست ٹیکساس میں ایک ایسی جیل میں قید ہیں جہاں خواتین قیدیوں کو طبی اور نفسیاتی علاج کی سہولتیں بھی فراہم کی جاتی ہیں۔

عافیہ صدیقی پر 2008 میں افغانستان میں امریکی فوج پر حملے کے الزام میں گرفتار کرنے کے بعد مقدمہ چلایا گیا تھا۔ امریکہ کی ایک عدالت نے 23 ستمبر 2010ء کو سات الزامات میں عافیہ صدیقی کو 86 سال قید کی سزا سنائی تھی۔