القاعدہ سے تعلق کے شبے اور افغانستان میں امریکی انٹیلی جنس ادارے FBI کے اہلکاروں کو قتل کرنے کے الزام میں زیر حراست پاکستانی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے خلاف منگل کو نیویارک کی عدالت میں باقاعدہ مقدمے کی سماعت شروع ہوگی۔
امریکہ سے تعلیم یافتہ ڈاکٹر عافیہ اس سے قبل عدالت سے تعاون کرنے سے انکار کرتی رہی ہیں اور اپنے خلاف مقدمے کی باضابطہ شروعات سے قبل کی کارروائی میں وہ عدالت میں کئی بار بلند آواز میں چلاتی بھی رہی ہیں۔ عافیہ صدیقی کے وکلاء کا اصرار ہے کہ اُن کی موکلہ کی ذہنی حالت ایسی نہیں ہے کہ وہ اپنے خلاف لگے الزامات کا جواب دیں سکیں لیکن جج گذشتہ سال جولائی میں یہ کہہ چکے ہیں اُن کی دماغی حالت بالکل ٹھیک ہے۔
اس پاکستانی خاتون کو جولائی 2008ء میں افغانستان سے گرفتار کیا گیا تھا۔ سرکاری وکلاء کا کہنا ہے کہ عافیہ صدیقہ سے ایسی دستاویزات ملی ہیں جن میں دھماکا خیز مواد تیار کرنے اور کیمیائی ہتھیار کو استعمال کرنے کا طریقہ کار درج تھا اس کے علاوہ اُن سے امریکہ کے اہم مقامات کی تفصیلات بھی ملیں تھیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ عافیہ صدیقی نے اس بارے میں تفتیش کے دوران کمرے میں موجود امریکی اہلکاروں میں سے ایک سے بندوق چھین کر اُن پر فائرنگ شروع کردی اور جوابی کارروائی میں ایک گولی عافیہ کے معدے میں لگی۔
عافیہ صدیقی پر 11 ستمبر 2001ء کو امریکہ پر کیے جانے والے دہشت گرد حملے کے مبینہ ماسٹر مائنڈ خالد شیخ محمد سے تعلق کا بھی الزام ہے۔